چین اور امریکا کے درمیان برف پگھل گئی مذاکرات پر آمادہ
دونوں ممالک کے درمیان تجارتی ڈیڈ لاک پر مذاکرات اگلے ماہ شروع ہوں گے
چین اور امریکا کے درمیان بڑھتی کشیدگی میں کمی آگئی ہے اور معاشی محاذ پر ایک دوسرے کے سخت حریف اب مذاکرات پر آمادہ ہوگئے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق دو عالمی قوتوں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ ٹھنڈی پڑتی جارہی ہے، ایک دوسرے کی برآمدی اشیاء پر ٹیکسوں کے اضافے کی گولہ باری تھم گئی ہے اور چینی نائب وزیراعظم لیو ہی اور امریکی مشیر خزانہ اسٹیون منچین کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو میں اگلے ماہ مذاکرات کے آغاز پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔
چین کی وزارت تجارت کی ویب سائٹ پر گزشتہ روز جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چین اور امریکا نے اکتوبر کے اوائل میں اعلیٰ سطح کے تجارتی مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس حوالے سے چین کے نائب وزیراعظم اور چین کے مرکزی بینک کے گورنر نے امریکی مشیر خزانہ اسٹیون منچین اور امریکی تجارتی نمائندے رابٹ لائٹائزر سے گفتگو بھی کی۔
یہ پڑھیں: تجارتی محاذ پر امریکا اور چین 'جنگ بندی' پر متفق
امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی پر مذاکرات کا فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے باعث عالمی معاشی بحران کے خدشے پیش نظر کیا گیا۔ دونوں ممالک کے تجارتی وفود اگلے ماہ اعلیٰ سطح مذاکرات سے قبل ستمبر کے وسط میں بات چیت کا آغاز کریں گے۔
قبل ازیں امریکی صدر نے اپنی ٹویٹ میں چین کو تنبیہ کرتے ہوئے امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ جلد از جلد کرنے کے لیے زور دیا تھا اور کہا تھا کہ اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آئے تو چین پر تجارتی شرائط کو مزید سخت کر دیں گے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے صدارت سنبھالتے ہی امریکی پالیسیوں کو احمقانہ قرار دیتے ہوئے تجارتی جنگ کو پسندیدہ قرار دیا تھا اور چین سے برآمد ہونے والی اشیاء پر ٹیکس میں ہوشربا اضافہ کردیا تھا جس پر چین نے بھی امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس لگا دیئے تھے اور یہ سلسلہ تب سے تاحال جاری ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق دو عالمی قوتوں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ ٹھنڈی پڑتی جارہی ہے، ایک دوسرے کی برآمدی اشیاء پر ٹیکسوں کے اضافے کی گولہ باری تھم گئی ہے اور چینی نائب وزیراعظم لیو ہی اور امریکی مشیر خزانہ اسٹیون منچین کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو میں اگلے ماہ مذاکرات کے آغاز پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔
چین کی وزارت تجارت کی ویب سائٹ پر گزشتہ روز جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چین اور امریکا نے اکتوبر کے اوائل میں اعلیٰ سطح کے تجارتی مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس حوالے سے چین کے نائب وزیراعظم اور چین کے مرکزی بینک کے گورنر نے امریکی مشیر خزانہ اسٹیون منچین اور امریکی تجارتی نمائندے رابٹ لائٹائزر سے گفتگو بھی کی۔
یہ پڑھیں: تجارتی محاذ پر امریکا اور چین 'جنگ بندی' پر متفق
امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی پر مذاکرات کا فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی جنگ کے باعث عالمی معاشی بحران کے خدشے پیش نظر کیا گیا۔ دونوں ممالک کے تجارتی وفود اگلے ماہ اعلیٰ سطح مذاکرات سے قبل ستمبر کے وسط میں بات چیت کا آغاز کریں گے۔
قبل ازیں امریکی صدر نے اپنی ٹویٹ میں چین کو تنبیہ کرتے ہوئے امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ جلد از جلد کرنے کے لیے زور دیا تھا اور کہا تھا کہ اگر وہ دوبارہ اقتدار میں آئے تو چین پر تجارتی شرائط کو مزید سخت کر دیں گے۔
واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے صدارت سنبھالتے ہی امریکی پالیسیوں کو احمقانہ قرار دیتے ہوئے تجارتی جنگ کو پسندیدہ قرار دیا تھا اور چین سے برآمد ہونے والی اشیاء پر ٹیکس میں ہوشربا اضافہ کردیا تھا جس پر چین نے بھی امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس لگا دیئے تھے اور یہ سلسلہ تب سے تاحال جاری ہے۔