برآمدات میں اضافے پر توجہ IMF سے نجات کا واحد حل

غیرملکی زرمبادلہ ذخائر کے حجم میں اضافہ برآمدات بڑھا کر ہی کیا جاسکتا ہے

غیرملکی زرمبادلہ ذخائر کے حجم میں اضافہ برآمدات بڑھا کر ہی کیا جاسکتا ہے ۔ فوٹو:فائل

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر نے حال ہی میں کہا تھا کہ ملکی معشیت جھٹکے سہنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ آئی ایم ایف کے پروگرام کی وجہ سے غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کی وجہ سے معیشت مالیاتی جھٹکوں کو سہنے کے قابل ہوئی ہے۔

غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم جتنا وسیع ہوگا اسی قدر حکومت شرح مبادلہ کو لگنے والے جھٹکوں کا سدباب کرنے کے قابل ہوگی، اور انھی لمحات میں افراط زر پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ سرمایہ کار کا اعتماد بھی بڑھاسکے گی۔ گورنر اسٹیٹ بینک کے بیان کو سمجھنے کے لیے ان مسائل کو جاننا بھی ضروری ہے جو موجودہ پالیسی سازوں کو ورثے میں ملے۔

سابق حکومت نے اوور ویلیوڈ ایکسچینج ریٹ برقرار رکھا لیکن سرحد پار سے سرمائے کی آمد پر کنٹرول قائم نہ رکھ پائی، اس کے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ بھی کم رہا۔ مالی سال 2016 کے اختتام پر اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 18.1 ارب ڈالر تھے جو مالی سال 2018 کے اختتام پر کم ہوکر 9.8 ارب ڈالر اور پھر مالی سال 2019 کے اختتام پر 7.3 ارب ڈالر رہ گئے۔


مئی 2015 سے مئی 2018 کے دوران پالیسی ریٹ 5.75 فیصد سے 6.50 کے درمیان رہا جو جولائی 2019 میں 13.25 تک پہنچ گیا۔ سابق حکومت نے کم شرح سود اور اوور ویلیوڈ ایکسچینج ریٹ کی برقراری کو اپنا ہدف رکھا۔ اگر سرحد پار سے سرمایہ نہ آرہا ہو تو اوور ویلیوڈ کرنسی کو برقرار رکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔ 2016 میں آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل اور غیرملکی سرمائے کی آمد محدود ہوجانے کے باعث زرمبادلہ کے ذخائر کم ہونے کے نتیجے میں روپے کی قدر میں تیزی سے کمی آئی۔ افراط زر کا دباؤ کم کرنے اور گھٹتے زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں اضافہ شروع کردیا۔

روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے مالی سال 2018 میں ایک تخمینے کے مطابق 10 کھرب روپے کا نقصان ہوا۔ پاکستان کو اس وقت بلند بجٹ خسارے اور کرنٹ اکاؤٹ خسارے کا سامنا ہے۔ دوسری جانب گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق جی ڈی پی تناسب کے لحاظ سے نجی سرمایہ کاری کی شرح ڈسکاؤنٹ ریٹ کی سطح سے قطع نظر گراوٹ کا شکار ہے۔

ورلڈ ڈیولپمنٹ انڈیکٹرز ( ڈبلیو ڈی آئی) کے مطابق یہ شرح 2011 اور 2018 کے دوران بالترتیب 9.29 اور 10.36 فیصد تھی۔ معیشت کی پائیدار ترقی کے لیے ضروری ہے کہ نجی شعبے کی جانب سے کم سرمایہ کاری کا ازالہ کیا جائے۔ گذشتہ کچھ برسوں کے دوران پرائیویٹ سیکٹر کو رعایتی قرضوں کی فراہمی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ آئی ایم ایف کے چنگل سے نجات کا واحد حل زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہے۔ اس مقصد کے لیے برآمدات میں اضافے پر توجہ دینی ہوگی۔ ان اقدامات کے نتیجے میں معیشت جھٹکے سہنے کے قابل ہوجائے گی۔
Load Next Story