ٹریٹمنٹ پلانٹ خراب کینجھر جھیل سے شہر کو آلودہ پانی کی فراہمی
پلانٹ کی فعالیت سے قبل ہی ٹھیکیدار کو زرضمانت واپس دے دی گئی ،حکومت نے پلانٹ کی خرابی کا نوٹس لے لیا
حکومت سندھ نے95 کروڑ روپے کی لاگت سے کراچی کو صاف پانی کی فراہمی کے لیے کوٹری میں نصب ٹریٹمنٹ پلانٹ کی خرابی کا نوٹس لیتے ہوئے ادارہ تحفظ ماحولیات سندھ سے رپورٹ طلب کرلی۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری ڈیولپمنٹ منظور احمد نے ڈائریکٹر جنرل ای پی اے نعیم احمد مغل کو ہدایت کی ہے کہ وہ کینجھر جھیل سے کراچی کو فراہم کیے جانے والے پانی کے معیار اور ٹریٹمنٹ پلانٹ کی صورتحال کے بارے میں پیش رفت سے آگاہ کریں کہ یہ کس طرح دوبارہ کارآمد ہوسکتا ہے، ذرائع کے مطابق اس ٹریٹمنٹ پلانٹ کے فعال ہونے سے قبل ہی ٹھیکیدار کو زرضمانت واپس کیا جاچکا ہے،ادارہ تحفظ ماحولیات نے حکومت سندھ کو رپورٹ ارسال کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹریٹمنٹ پلانٹ باقاعدہ کام شروع کرنے سے پہلے ہی خراب ہوچکا ہے اور زمین میں دھنس گیا ہے اس کی مرمت کے امکانات کم ہیں اس لیے کسی نجی کنسلٹنٹ سے اس بارے میں رجوع کیا جائے کیونکہ کینجھر جھیل کراچی کی شہہ رگ ہے جو 2 کروڑ انسانوں کے پینے کے لیے پانی فراہم کرنے کا بڑا ذریعہ ہے۔
غیر معیاری پلانٹ کی تنصیب کے ذمے داروں کا تعین کیا جائے،پلانٹ کثیر سرمائے سے ہنگامی طور پر3 سال میں لگایا گیا تھا اگر یہ خراب ہوگیا تو دوسرے پلانٹ کی منظوری ، بجٹ کی فراہمی اور تنصیب میں 5 سے 10سال لگ سکتے ہیں، ذرائع کے مطابق ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب صنعتوں کی ذمے داری ہے لیکن کراچی کو پانی کی فراہمی کی اہمیت کے پیش نظر صوبائی حکومت نے کوٹری کی صنعتوں سے کلری باگہار ( کے بی) فیڈر کینال میں براہ راست بہہ جانے والے آلودہ پانی سے بچانے کے لیے 2010 میں ملک کا سب سے بڑا ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا،منیجنگ ڈائریکٹر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے شکایت کی تھی کہ کینجھر جھیل سے فراہم کیا جانیوالا پانی اتنا آلودہ ہے کہ واٹر بورڈ کی جانب سے کلورین ملائے جانے کے باوجود اسکی آلودگی ختم نہیں ہوسکتی۔
جس کی وجہ سے کراچی کے شہریوں کو آلودہ پانی سپلائی کرنے پر مجبور ہیں، آلودہ پانی کی فراہمی کی وجہ سے کراچی میں اسہال سمیت معدے کی متعدد بیماریاں پھیل رہی ہیں، محکمہ ماحولیات اور کراچی واٹر بورڈ کی جانب سے دباؤ کے باعث محکمہ سائٹ نے اے آر جوائنٹ وینچر کمپنی کو 15اگست کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے ٹریٹمنٹ پلانٹ کوفعال کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن ٹریٹمنٹ پلانٹ فعال ہونے کے ساتھ ہی خرابی کا شکار ہوگیا، اس سلسلے میں سندھ اسمبلی میں بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں اور متعلقہ حکام نے اسمبلی میں موقف اختیارکیا ہے کہ 25لاکھ گیلن آلودہ پانی صاف کرنے کا یہ پلانٹ مرمت کرکے جلد دوبارہ فعال کردیا جائے گا۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پلانٹ میں معمولی خرابی نہیں بلکہ یہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے اور اسکی مرمت ممکن نہیں جس کی وجہ سے 25 لاکھ گیلن آلودہ پانی کینجھر جھیل میں شامل ہوگا اور اس جھیل میں موجود پانی کو بھی آلودہ کردے گا،ایم ڈی سائٹ سجاد حسین عباسی نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اس ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تعمیر اور تنصیب کم سے کم عرصے میں یقینی بنائی گئی ہے، پلانٹ کو جلد از جلد آپریشنل کرنے کے مرحلے میں کوٹری انڈسٹریل ایریا سے نکلنے والا صنعتوں کا آلودہ پانی کسی بھی قسم کے زرعی پیداواری عمل کے لیے استعمال کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی اور اس ضمن میں اگر ضرورت پڑی تو ضلعی انتظامیہ کے توسط سے مذکورہ علاقے میں دفعہ 144 نافذ کی جاسکتی ہے،پلانٹ کا پی سی ون667 ملین روپے کی لاگت سے اپریل2010 میں منظور کیا گیا تھا جس کی استعداد 2.5 ملین گیلن آلودہ پانی روزانہ صاف کرنے کی ہے۔
جون 2010 میں پلانٹ کی تعمیر و تنصیب کا ٹھیکہ اے آر اے جوائنٹ وینچر کو دیا گیا جبکہ پلانٹ کی مشینری ترکی کی کمپنی آرٹم موہیندے سلک نے فراہم کی تھی، پلانٹ کے آپریشنل ہونے کے بعد کوٹری انڈسٹریل ایریا میں چلنے والی 99 فیکٹریوں کا آلودہ پانی صاف کرنے کے بعد کے بی فیڈر کینال میں بہایا جانا تھا،ذرائع کے مطابق ٹھیکیدار نے زرمبادلہ کی شرح میں تبدیلی اور دیگر وجوہات کی بنا پر مزید رقم کا مطالبہ کیا اور اس پلانٹ کی مجموعی لاگت 95 کروڑ رو پے سے زائد ہوگئی تھی،دریں اثنا کینجھر جھیل میں صنعتی اور گھریلو فضلے کی آمیزش کے انتہائی سنگین مسئلے پر کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی کے دفتر میں اعلی سطحی اجلاس ہوا ، اجلاس میں ایم ڈی واٹر بورڈ قطب الدین شیخ ، ڈائریکٹر ای پی اے ایس ایم یحییٰ ، سائٹ لمیٹڈ، محکمہ آبپاشی، واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، محکمہ صنعت کے افسران نے شرکت کی،اجلاس میں تمام متعلقہ اداروں نے عملی اقدامات پر اتفاق کیا، کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے کہا کہ کینجھر جھیل میں صنعتی زہریلے فضلے اور گھریلو فضلے کی آمیزش کے باعث پانی مضر صحت ہوتا جارہا ہے اور آلودہ پانی پینے کے باعث لوگ مختلف بیماریوں میںمبتلا ہورہے ہیں۔
کے بی فیڈر میں کوٹری کا صنعتی اور گھریلو فضلہ ڈالنے کے باعث کینجر جھیل میں آلودگی بڑھ رہی ہے،ٹریٹمنٹ پلانٹ کی جلد بحالی وقت کی اہم ضرورت ہے اس موقع پر ایم ڈی واٹر بورڈ نے کینجھر جھیل کی آلودگی پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی واٹر بورڈ کا فریضہ ہے اس موقع پر ڈائریکٹر ای پی اے نے بتایا کہ کوٹری انڈسٹریل ایریا میں 100 کے قریب صنعتی یونٹس ہیں جن میں 68 فنکشنل ہیں ان میں سے 32 صنعتی یونٹس کے بی فیڈرز میں اپنا زہریلا فضلہ پھینکتے ہیں، حکومت کی ہدایت اور ای پی اے کی وارننگ کے بعد صنعتی یونٹس نے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگالیے ہیں10 فیکٹریوں کے مالکا ن کو ٹربیونل میں طلب کیا گیا ہے۔
جبکہ باقی کو جلد اپنے ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کی ہدایت کی گئی ہے، واٹر کنسلٹنٹ ڈاکٹر محمد احسان صدیقی نے اجلاس کوبتایا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پانی کا میعار 500 ٹی ڈی ایس سے کم ہونا چاہیے مگر کینجر جھیل کا پانی650 ٹی ڈی ایس تھا جوکہ مضر صحت تھا مگر مسلسل کاوشوں کے نتیجے میں کینجر جھیل کا موجودہ پانی317 ٹی ڈی ایس پر فراہم کیا جارہا ہے جوکہ واٹر بورڈ کی ایک بڑی کامیابی ہے، کمشنر کراچی کو اس موقع پر بتایا گیا کہ کینجر جھیل سے آنے والے پانی کو چلیا کے مقام پر ٹیسٹ کیا جارہا ہے جوکہ میعار کے مطابق پینے کیلیے صحیح ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری ڈیولپمنٹ منظور احمد نے ڈائریکٹر جنرل ای پی اے نعیم احمد مغل کو ہدایت کی ہے کہ وہ کینجھر جھیل سے کراچی کو فراہم کیے جانے والے پانی کے معیار اور ٹریٹمنٹ پلانٹ کی صورتحال کے بارے میں پیش رفت سے آگاہ کریں کہ یہ کس طرح دوبارہ کارآمد ہوسکتا ہے، ذرائع کے مطابق اس ٹریٹمنٹ پلانٹ کے فعال ہونے سے قبل ہی ٹھیکیدار کو زرضمانت واپس کیا جاچکا ہے،ادارہ تحفظ ماحولیات نے حکومت سندھ کو رپورٹ ارسال کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٹریٹمنٹ پلانٹ باقاعدہ کام شروع کرنے سے پہلے ہی خراب ہوچکا ہے اور زمین میں دھنس گیا ہے اس کی مرمت کے امکانات کم ہیں اس لیے کسی نجی کنسلٹنٹ سے اس بارے میں رجوع کیا جائے کیونکہ کینجھر جھیل کراچی کی شہہ رگ ہے جو 2 کروڑ انسانوں کے پینے کے لیے پانی فراہم کرنے کا بڑا ذریعہ ہے۔
غیر معیاری پلانٹ کی تنصیب کے ذمے داروں کا تعین کیا جائے،پلانٹ کثیر سرمائے سے ہنگامی طور پر3 سال میں لگایا گیا تھا اگر یہ خراب ہوگیا تو دوسرے پلانٹ کی منظوری ، بجٹ کی فراہمی اور تنصیب میں 5 سے 10سال لگ سکتے ہیں، ذرائع کے مطابق ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب صنعتوں کی ذمے داری ہے لیکن کراچی کو پانی کی فراہمی کی اہمیت کے پیش نظر صوبائی حکومت نے کوٹری کی صنعتوں سے کلری باگہار ( کے بی) فیڈر کینال میں براہ راست بہہ جانے والے آلودہ پانی سے بچانے کے لیے 2010 میں ملک کا سب سے بڑا ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا،منیجنگ ڈائریکٹر کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے شکایت کی تھی کہ کینجھر جھیل سے فراہم کیا جانیوالا پانی اتنا آلودہ ہے کہ واٹر بورڈ کی جانب سے کلورین ملائے جانے کے باوجود اسکی آلودگی ختم نہیں ہوسکتی۔
جس کی وجہ سے کراچی کے شہریوں کو آلودہ پانی سپلائی کرنے پر مجبور ہیں، آلودہ پانی کی فراہمی کی وجہ سے کراچی میں اسہال سمیت معدے کی متعدد بیماریاں پھیل رہی ہیں، محکمہ ماحولیات اور کراچی واٹر بورڈ کی جانب سے دباؤ کے باعث محکمہ سائٹ نے اے آر جوائنٹ وینچر کمپنی کو 15اگست کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے ٹریٹمنٹ پلانٹ کوفعال کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن ٹریٹمنٹ پلانٹ فعال ہونے کے ساتھ ہی خرابی کا شکار ہوگیا، اس سلسلے میں سندھ اسمبلی میں بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں اور متعلقہ حکام نے اسمبلی میں موقف اختیارکیا ہے کہ 25لاکھ گیلن آلودہ پانی صاف کرنے کا یہ پلانٹ مرمت کرکے جلد دوبارہ فعال کردیا جائے گا۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پلانٹ میں معمولی خرابی نہیں بلکہ یہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے اور اسکی مرمت ممکن نہیں جس کی وجہ سے 25 لاکھ گیلن آلودہ پانی کینجھر جھیل میں شامل ہوگا اور اس جھیل میں موجود پانی کو بھی آلودہ کردے گا،ایم ڈی سائٹ سجاد حسین عباسی نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اس ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تعمیر اور تنصیب کم سے کم عرصے میں یقینی بنائی گئی ہے، پلانٹ کو جلد از جلد آپریشنل کرنے کے مرحلے میں کوٹری انڈسٹریل ایریا سے نکلنے والا صنعتوں کا آلودہ پانی کسی بھی قسم کے زرعی پیداواری عمل کے لیے استعمال کرنے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی اور اس ضمن میں اگر ضرورت پڑی تو ضلعی انتظامیہ کے توسط سے مذکورہ علاقے میں دفعہ 144 نافذ کی جاسکتی ہے،پلانٹ کا پی سی ون667 ملین روپے کی لاگت سے اپریل2010 میں منظور کیا گیا تھا جس کی استعداد 2.5 ملین گیلن آلودہ پانی روزانہ صاف کرنے کی ہے۔
جون 2010 میں پلانٹ کی تعمیر و تنصیب کا ٹھیکہ اے آر اے جوائنٹ وینچر کو دیا گیا جبکہ پلانٹ کی مشینری ترکی کی کمپنی آرٹم موہیندے سلک نے فراہم کی تھی، پلانٹ کے آپریشنل ہونے کے بعد کوٹری انڈسٹریل ایریا میں چلنے والی 99 فیکٹریوں کا آلودہ پانی صاف کرنے کے بعد کے بی فیڈر کینال میں بہایا جانا تھا،ذرائع کے مطابق ٹھیکیدار نے زرمبادلہ کی شرح میں تبدیلی اور دیگر وجوہات کی بنا پر مزید رقم کا مطالبہ کیا اور اس پلانٹ کی مجموعی لاگت 95 کروڑ رو پے سے زائد ہوگئی تھی،دریں اثنا کینجھر جھیل میں صنعتی اور گھریلو فضلے کی آمیزش کے انتہائی سنگین مسئلے پر کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی کے دفتر میں اعلی سطحی اجلاس ہوا ، اجلاس میں ایم ڈی واٹر بورڈ قطب الدین شیخ ، ڈائریکٹر ای پی اے ایس ایم یحییٰ ، سائٹ لمیٹڈ، محکمہ آبپاشی، واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، محکمہ صنعت کے افسران نے شرکت کی،اجلاس میں تمام متعلقہ اداروں نے عملی اقدامات پر اتفاق کیا، کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی نے کہا کہ کینجھر جھیل میں صنعتی زہریلے فضلے اور گھریلو فضلے کی آمیزش کے باعث پانی مضر صحت ہوتا جارہا ہے اور آلودہ پانی پینے کے باعث لوگ مختلف بیماریوں میںمبتلا ہورہے ہیں۔
کے بی فیڈر میں کوٹری کا صنعتی اور گھریلو فضلہ ڈالنے کے باعث کینجر جھیل میں آلودگی بڑھ رہی ہے،ٹریٹمنٹ پلانٹ کی جلد بحالی وقت کی اہم ضرورت ہے اس موقع پر ایم ڈی واٹر بورڈ نے کینجھر جھیل کی آلودگی پر تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی واٹر بورڈ کا فریضہ ہے اس موقع پر ڈائریکٹر ای پی اے نے بتایا کہ کوٹری انڈسٹریل ایریا میں 100 کے قریب صنعتی یونٹس ہیں جن میں 68 فنکشنل ہیں ان میں سے 32 صنعتی یونٹس کے بی فیڈرز میں اپنا زہریلا فضلہ پھینکتے ہیں، حکومت کی ہدایت اور ای پی اے کی وارننگ کے بعد صنعتی یونٹس نے ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگالیے ہیں10 فیکٹریوں کے مالکا ن کو ٹربیونل میں طلب کیا گیا ہے۔
جبکہ باقی کو جلد اپنے ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کی ہدایت کی گئی ہے، واٹر کنسلٹنٹ ڈاکٹر محمد احسان صدیقی نے اجلاس کوبتایا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پانی کا میعار 500 ٹی ڈی ایس سے کم ہونا چاہیے مگر کینجر جھیل کا پانی650 ٹی ڈی ایس تھا جوکہ مضر صحت تھا مگر مسلسل کاوشوں کے نتیجے میں کینجر جھیل کا موجودہ پانی317 ٹی ڈی ایس پر فراہم کیا جارہا ہے جوکہ واٹر بورڈ کی ایک بڑی کامیابی ہے، کمشنر کراچی کو اس موقع پر بتایا گیا کہ کینجر جھیل سے آنے والے پانی کو چلیا کے مقام پر ٹیسٹ کیا جارہا ہے جوکہ میعار کے مطابق پینے کیلیے صحیح ہے۔