ریکوڈک کیس پاکستان کا 62ارب ڈالر جرمانے کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان
ماضی کی حکومتوں کی احمقانہ پالیسیوں کی وجہ سے جرمانے ہوئے،آئی پی پیز پر اخراجات کا بوجھ ڈالاگیا،عمر ایوب
حکومت پاکستان نے ریکوڈک کیس میں عالمی ثالثی کمیشن کے جرمانے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
اسلام آباد پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ ماضی میں حکومتوں کی احمقانہ پالیسیوں کے باعث پاکستان پر جرمانے ہوئے۔ریکوڈک کیس میں 6.2 ارب ڈالر اوراور کارکے کے کیس میں پاکستان پر 1.2رب ڈالر کے جرمانے کیے گئے ہیں ۔پاکستان ان جرمانوں کا متحمل نہیں ہو سکتا اس لیے ریکوڈک کیس میں جرمانہ چیلنج کرنے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی احمقانہ پالیسیوں کی وجہ سے مزید نوکیسز میں ڈیڑھ ارب ڈالر کاجرمانہ ہوا۔پاور سیکٹر کے زیر گردش قرضوں میں اضافے کی وجہ سابقہ حکومتوں کی احمقانہ پالیسیاں تھیں۔ زیر گردش قرضوں میں اضافہ انتیس ارب ماہانہ سے کم کر کے دس ارب ماہانہ کر دیا۔
وفاقی وزیرنے کہا کہ ڈیڑھ ارب ڈالر کپیسٹی چارجز کی مد میں لئے جارہے ہیں۔روش پاور کمپنی نے مقامی ثالث سے جبکہ دیگر 11کمپنیوں نے عالمی ثالثی کیلئے رجوع کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کوئی مائنس ون منصوبہ نہیں لایا جارہا،عمران خان ہمارے وزیر اعظم ہیں اور آئندہ بھی پی ٹی آئی کے امیدوار ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ شفافیت تحریک انصاف کی حکومت کا طرہ امتیاز ہے۔میرٹ سے ہٹ کر کوئی بھی فیصلہ نہیں کر رہے۔ بجلی کے ترسیلی نظام کی 100فیصد کارکردگی ہماری ترجیح ہے۔ گزشتہ حکومتوں نے آئی پی پیز پر اخراجات کا بوجھ ڈالاجس کی وجہ سے آئی پی پیز نے ثالثی کیلئے مقامی و عالمی ثالثوں سے رابطہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا کہ جی آئی ڈی سی کا فیصلہ ہمارے حق میں آیا تو ہم گیس افراسٹکچر کی بہتری کیلئے اس کو استعمال کریں گے۔
اسلام آباد پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا کہ ماضی میں حکومتوں کی احمقانہ پالیسیوں کے باعث پاکستان پر جرمانے ہوئے۔ریکوڈک کیس میں 6.2 ارب ڈالر اوراور کارکے کے کیس میں پاکستان پر 1.2رب ڈالر کے جرمانے کیے گئے ہیں ۔پاکستان ان جرمانوں کا متحمل نہیں ہو سکتا اس لیے ریکوڈک کیس میں جرمانہ چیلنج کرنے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں کی احمقانہ پالیسیوں کی وجہ سے مزید نوکیسز میں ڈیڑھ ارب ڈالر کاجرمانہ ہوا۔پاور سیکٹر کے زیر گردش قرضوں میں اضافے کی وجہ سابقہ حکومتوں کی احمقانہ پالیسیاں تھیں۔ زیر گردش قرضوں میں اضافہ انتیس ارب ماہانہ سے کم کر کے دس ارب ماہانہ کر دیا۔
وفاقی وزیرنے کہا کہ ڈیڑھ ارب ڈالر کپیسٹی چارجز کی مد میں لئے جارہے ہیں۔روش پاور کمپنی نے مقامی ثالث سے جبکہ دیگر 11کمپنیوں نے عالمی ثالثی کیلئے رجوع کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا کہ حکومت کی جانب سے کوئی مائنس ون منصوبہ نہیں لایا جارہا،عمران خان ہمارے وزیر اعظم ہیں اور آئندہ بھی پی ٹی آئی کے امیدوار ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ شفافیت تحریک انصاف کی حکومت کا طرہ امتیاز ہے۔میرٹ سے ہٹ کر کوئی بھی فیصلہ نہیں کر رہے۔ بجلی کے ترسیلی نظام کی 100فیصد کارکردگی ہماری ترجیح ہے۔ گزشتہ حکومتوں نے آئی پی پیز پر اخراجات کا بوجھ ڈالاجس کی وجہ سے آئی پی پیز نے ثالثی کیلئے مقامی و عالمی ثالثوں سے رابطہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا کہ جی آئی ڈی سی کا فیصلہ ہمارے حق میں آیا تو ہم گیس افراسٹکچر کی بہتری کیلئے اس کو استعمال کریں گے۔