عالمی بینک کا داسو ہائیڈرو منصوبے پر اطمینان کا اظہار

5برس گزرنے کے باوجود حکومت منصوبے کیلیے درکار زمین کے حصول میں تاحال ناکام

حصول زمین کیلیے ورلڈ بینک کی جانب سے 10کروڑ ڈالر کی پہلی قسط خطرے میں پڑگئی۔ فوٹو: فائل

عالمی بینک نے 4ارب 10 کروڑ ڈالر مالیت کے داسو ہائیڈرو منصوبے پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا ہے جبکہ حکومت پاکستان 5سال گزرنے کے باوجود منصوبے کے لیے درکار زمین کے حصول میں مشکلات کا شکار نظر آتی ہے جس کے باعث عالمی بینک کی جانب سے 10 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط بھی خطرے میں پڑگئی ہے۔

عالمی بینک کی جانب سے 2160 میگاواٹ کے حامل داسو ہائیڈرو منصوبے پر جاری کردی دسویں رپورٹ میں اس منصوبے کی ریٹنگ کو غیر تسلی بخش سے بڑھاتے ہوئے تسلی بخش کردیا گیا ہے، تاہم مستقبل میں مزید ریٹنگ میں بہتری کے لیے پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ کتنا جلد اس منصوبے کے لیے درکار زمین کو حاصل کرپاتا ہے۔

اس منصوبے کی کل مالیت 4ارب 10کروڑ ڈالر ہے جبکہ عالمی بینک کی جانب سے 58 کروڑ 84 لاکھ ڈالر کی منظوری دی جاچکی ہے جو منصوبے کی مجموعی مالیت کا 15 فیصد بنتا ہے۔ اس کے علاوہ عالمی بینک کی جانب سے گارنٹیز بھی فراہم کی گئی ہیں جس کے تحت حکومت پاکستان 46 کروڑ ڈالر دیگر تجارتی بینکوں سے قرض لے سکے گی۔


عالمی بینک کی جانب سے دیے گئے 58 کروڑ ڈالر میں سے 11 کروڑ دس لاکھ ڈالر زمین کے حصول کی مد میں فراہم کیے گئے ہیں تاہم رقم کی تقسیم میں عدم توجہی کے باعث عالمی بینک کی جانب سے مزید ایک سال مہلت دی گئی تھی جو دو ماہ بعد نومبر میں ختم ہوجائے گی، عالمی بینک کی جانب سے تیسری بار مدت میں اضافہ کیا گیا ہے۔

عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ زمین کے حصول میں سست پیش رفت کے باعث منصوبے کی لاگت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے کیونکہ اب تک محض 740 ایکڑ زمین ہی حاصل کی جاچکی ہے جبکہ منصوبے کے لیے کل 1987 ایکڑ زمین درکار ہے جبکہ پانی کے ذخیرے کے لیے کل 9135 ایکڑ درکار ہوگی۔

عالمی بینک کی جانب سے اس منصوبے کی تکمیل کے لیے 2021 کی ڈئڈلائن مقرر کی گئی ہے تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبے وقت پر مکمل ہوتا نظر نہیں آتا نہ ہی اس بات کا کوئی امکان ہے کہ اس منصوبے میں تاخیر کا باعث بننے والے افسران اور افراد کے خلاف کوئی کارروائی ہوسکے گی۔

واضح رہے کہ اس سال جولائی میں نیشنل اکانومک کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ درکار زمین کی مالیت میں اضافہ کیا جائے تاکہ یہ تنازع ختم ہوسکے۔ اس کمیٹی کی صدارت مشیر مالیات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے پاس ہے۔ کمیٹی نے اس منصوبے کی لاگت کو مجموعی طور پر پانچ ارب گیارہ ارب رکھنے کی بھی منظؤری دی تھی۔
Load Next Story