پاکستان کے مشہور پہلوان جھارا پہلوان کو ہم سے بچھڑے آج 28 برس گزرگئے
جھارا پہلوان نے نامورجاپانی انوکی پہلوان کو زیر کرکے عالمی شہرت حاصل کی
پاکستان کے مشہور پہلوان محمد زبیر عرف جھارا پہلوان کو ہم سے بچھڑے آج 28 برس گزر گئے۔
جھارا پہلوان نے نامورجاپانی انوکی پہلوان کو زیر کرکے عالمی شہرت حاصل کی، اپنے کیریئر میں 60 سے زائد ملکی اور غیر ملکی مقابلوں میں حصہ لے کر ناقابل شکست رہے۔
جھارا پہلوان 1960ء میں پاکستان کے مشہور پہلوانوں کے خانوادے میں پیدا ہوئے۔ وہ اسلم پہلوان کے بیٹے، بھولو پہلوان کے بھتیجے، امام بخش پہلوان کے پوتے اور گاما پہلوان کے نواسے تھے۔ جھارا پہلوان کا پہلا مقابلہ 27 جنوری 1978ءکو گوگا پہلوان گوجرانوالیہ سے ہوا جس میں وہ فتح یاب ہوئے۔ 17 جون 1979ء کو40 ہزار تماشائیوں کی موجودگی میں نہ صرف جاپان کے مشہور پہلوان انوکی کو زیر کر کے عالمگیر شہرت حاصل کی بلکہ اپنے چچا اکی پہلوان کی شکست کا بدلہ بھی لیا۔
فن پہلوانی سے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے جھارا کی بیوہ اور بچوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، وہ موہنی روڈ پر ایک بوسیدہ حال گھر میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ جھارا پہلوان کی بیوہ سائرہ بانو کے مطابق 20 ہزار روپے ماہانہ پر بچوں کا پیٹ پالنے پر مجبور ہوں، ان پیسوں میں بچوں کا کیسے پیٹ پالتی ہوں یہ میں اور میرا خدا ہی جانتا ہے۔ جھارا پہلوان نے اپنی زندگی میں 60 کے لگ بھگ کشتیاں لڑیں اور وہ ہر مقابلے میں فتح یاب ہوئے۔ انہیں فخر پاکستان اور رستم پاکستان کے خطابات بھی عطا ہوئے۔ وہ صرف 31 برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے اور موہنی روڈ لاہور میں بھولو پہلوان کے اکھاڑے میں دفن ہیں۔
جھارا پہلوان نے نامورجاپانی انوکی پہلوان کو زیر کرکے عالمی شہرت حاصل کی، اپنے کیریئر میں 60 سے زائد ملکی اور غیر ملکی مقابلوں میں حصہ لے کر ناقابل شکست رہے۔
جھارا پہلوان 1960ء میں پاکستان کے مشہور پہلوانوں کے خانوادے میں پیدا ہوئے۔ وہ اسلم پہلوان کے بیٹے، بھولو پہلوان کے بھتیجے، امام بخش پہلوان کے پوتے اور گاما پہلوان کے نواسے تھے۔ جھارا پہلوان کا پہلا مقابلہ 27 جنوری 1978ءکو گوگا پہلوان گوجرانوالیہ سے ہوا جس میں وہ فتح یاب ہوئے۔ 17 جون 1979ء کو40 ہزار تماشائیوں کی موجودگی میں نہ صرف جاپان کے مشہور پہلوان انوکی کو زیر کر کے عالمگیر شہرت حاصل کی بلکہ اپنے چچا اکی پہلوان کی شکست کا بدلہ بھی لیا۔
فن پہلوانی سے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے جھارا کی بیوہ اور بچوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، وہ موہنی روڈ پر ایک بوسیدہ حال گھر میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ جھارا پہلوان کی بیوہ سائرہ بانو کے مطابق 20 ہزار روپے ماہانہ پر بچوں کا پیٹ پالنے پر مجبور ہوں، ان پیسوں میں بچوں کا کیسے پیٹ پالتی ہوں یہ میں اور میرا خدا ہی جانتا ہے۔ جھارا پہلوان نے اپنی زندگی میں 60 کے لگ بھگ کشتیاں لڑیں اور وہ ہر مقابلے میں فتح یاب ہوئے۔ انہیں فخر پاکستان اور رستم پاکستان کے خطابات بھی عطا ہوئے۔ وہ صرف 31 برس کی عمر میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے اور موہنی روڈ لاہور میں بھولو پہلوان کے اکھاڑے میں دفن ہیں۔