پاکستان کے خلاف بھارتی فوجی جرنیلوں کی ذہنیت

تقریباً 2 ہفتےقبل امریکی نائب وزیر دفاع نےبھارت میں کہاتھا’’میں یقین دلاتا ہوں کہ بھارت کوپاکستان سے کوئی خطرہ نہیں۔‘‘

tanveer.qaisar@express.com.pk

تقریباً دو ہفتے قبل امریکی نائب وزیر دفاع نے بھارت میں کہا تھا ''میں یقین دلاتا ہوں کہ بھارت کو پاکستان سے کوئی خطرہ نہیں۔'' یہ حیرت انگیز بیان تھا کیونکہ پاکستان سے بھارت کو کبھی خطرہ نہیں رہا ۔ واقعہ یہ ہے کہ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کو توڑنے کی بات کی ہے۔ 1970 میں یہ بھارت ہی تو تھا جس نے پاکستان کو دو لخت کر دیا۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ امریکی نائب وزیر دفاع کو پاکستان آ کر یہ بیان دینا چاہیے تھا کہ میں پاکستان کو یقین دلاتا ہوں کہ (آیندہ) پاکستان کو کبھی بھارتی یلغار اور مداخلت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی فوج بھی کبھی حکومت ِہند کے کہنے پر اور کبھی از خود پاکستان کے خلاف سازشوں کا ارتکاب کرتی اور خفیہ آپریشن کرتی رہی ہے۔

21 ستمبر 2013 کو بھارتی اخبار ''ہندوستان ٹائمز''کے رپورٹر ہریندر باجوہ نے یہ خبر شایع کی کہ سابق بھارتی آرمی چیف جنرل وی کے سنگھ نے خفیہ فنڈز کو بروئے کار لاتے ہوئے فوج کے اندر ایک ایسا انٹیلی جنس یونٹ قائم کیا تھا جس کا کام ہی یہ تھا کہ پاکستان کے خلاف جاسوسی بھی کرے اور ضروری ہو تو پاکستان کے اندر گھس کر پاکستانی عوام اور افواج پاکستان کے خلاف آپریشن بھی کرے۔ اس خصوصی آرمی یونٹ کو ''ٹی ایس ڈی '' (ٹیکنیکل سروسز ڈویژن) کا نام دیا گیا۔ سابق بھارتی چیف آف آرمی اسٹاف وی کے سنگھ کے قائم کردہ اس غیر قانونی خفیہ یونٹ کے حوالے سے شایع ہونے والی انکشاف انگیز خبر کے بعد سب نے بھارت اور اس کے سابق جرنیل پر لعنت اور پھٹکار ہی بھیجی ہے۔ یہاں یہ بھی واضح کر دینا چاہیے کہ وی کے سنگھ ''صاحب'' خاصے جھوٹے اور مسلمانوں کے خلاف متعصب بھی ثابت ہو چکے ہیں۔ یہ وہی جنرل صاحب ہیں جنہوں نے ریٹائرمنٹ سے بچنے کے لیے اپنا جعلی برتھ سرٹیفکیٹ بھی پیش کر دیا تھا۔

وی کے سنگھ ''صاحب'' نے دوران اقتدار خفیہ فنڈنگ سے ایک بھارتی این جی او کو بھاری رقوم دیں تا کہ وہ بکرم سنگھ (موجودہ بھارتی چیف آف آرمی اسٹاف) کے خلاف اتنا گند اچھالے کہ وہ بھارتی فوج کا سربراہ نہ بن سکے۔ مذہبی اعتبار سے ان کے متعصب اور بنیاد پرست ہونے کا ایک ثبوت یہ ہے کہ جونہی وہ ریٹائر ہوئے فوری طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شامل ہو گئے ۔ پاکستان کے خلاف بھارتی فوجی افسروں کی ایماء پر بھارتی فوج کے اندر قائم کیے جانے والے اس خفیہ ڈویژن کے بارے میں ''ہندوستان ٹائمز'' کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس اس حوالے سے بہت سے ناقابل تردید ثبوت اور شواہد موجود ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ بھارتی حکومت اور بھارتی فوج کے ذمے داران اس خبر کی تردید ابھی تک نہیں کر سکے ہیں۔ اسی وجہ سے بھارتی افواج کے ترجمان کو یہ بیان جاری کرنا پڑا ''یہ خفیہ یونٹ اب بند کر دیا گیا ہے۔ جنرل (ر) وی کے سنگھ کے قائم کردہ ''ٹیکنیکل سروسز ڈویژن'' کو یہ کہہ کر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ یہ گندی اور غیر قانونی حرکت صرف ایک جرنیل کی ذاتی اختراع تھی۔


شواہد بتا رہے ہیں کہ پاکستانی ریاست اور افواج پاکستان کے خلاف قائم کی گئی یہ خفیہ اور خطرناک فوجی ڈویژن دراصل بھارتی وزارت دفاع کے اشارے پر بروئے کار لائی گئی تھی اور اس کی تخلیق میں بھارتی ڈائریکٹر جنرل ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ، وائس چیف آف آرمی اسٹاف اور بھارتی افواج کے سربراہ شامل تھے۔ سب نے اس کی تخلیق و تشکیل پر متفقہ طور پر دستخط کیے۔ اس کے خفیہ اعلامیے کی ایک شِق یہ بھی تھی '' ٹی ایس ڈی کو (پاکستان کے خلاف) آپریشن کرنے کے لیے جب بھی فنڈز اور آلات کی شکل میں جو بھی ضرورت پیش آئے، ملٹری انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ فوری طور پر ان کی ضروریات پوری کرے''۔ یہ شق دراصل ایک حکم نامے کا بھی درجہ رکھتی تھی۔ یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ سابق بھارتی وزیر اعظم آئی کے گجرال کے زمانے (1997) میں خفیہ آپریشن بند کر دیے گئے تھے لیکن بھارتی آرمی چیف جنرل وی کے سنگھ نے بھارتی وزیر اعظم کے احکامات اور ہدایات کے برعکس ''ٹی ایس ڈی'' کے لبادے میں پاکستان کے خلاف خفیہ آپریشن شروع کیے رکھے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ بھارتی فوج کے سینئیر جرنیل اپنے چیف ایگزیکٹو کے احکامات کی تذلیل و توہین کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔ ''ٹی ایس ڈی'' نے مقبوضہ کشمیر میں (آپریشن ''رہبر'' کے خفیہ نام سے) اور پاکستان کے خلاف (آپریشن ڈِیپ اسٹرائیک کے کوڈ نیم سے) متعدد کارروائیاں کیں۔ اس سارے شرمناک واقعہ کا حیرت خیز پہلو یہ بھی ہے کہ موجودہ بھارتی حکام کے سربراہ اس تہلکہ خیز خبر کی اشاعت کے بعد خفیہ طور پر نریندر مودی کو بھی فوری طور پر اعتماد میں لیا ہے تا کہ عالمی سطح پر مزید شرمندگی و ندامت سے بچنے کی تدبیر بھی کی جا سکے اور بی جے پی کے اس بھیڑیے کی جماعت میں شامل جنرل (ر) وی کے سنگھ کو تحفظ بھی فراہم کیا جا سکے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ منموہن سنگھ نے یہ قدم اس لیے اٹھایا ہے کہ بھارتی فوج کے چہرے پر کالک نہ ملی جا سکے لیکن یہ تیر تو کمان سے نکل چکا ہے۔ اب سب تدبیریں ناکام اور ناکارہ ہی جائیں گی۔

جنرل (ر) وی کے سنگھ جو اب نریندر مودی کی ناک کا بال بن چکا ہے، کی بنائی گئی خفیہ ڈویژن ''ٹی ایس ڈی'' نے مقبوضہ کشمیر میں کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی حکومت کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے بھی آپریشن کیے تھے۔ اس لیے مقبوضہ کشمیر کے اندر بھی بھارت کے خلاف سخت رد عمل اور طیش پایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ''نیشنل کانفرنس'' کے نمایاں ترین رہنماء مصطفی کمال نے کہا ہے کہ وی کے سنگھ چونکہ بنیادی طور پر مسلمان دشمن ذہنیت کے حامل ہیں، اس لیے انھوں نے دانستہ اور اپنی مخصوص جبلت کے تحت ٹی ایس ڈی کے پرچم تلے (مقبوضہ) کشمیر مین خفیہ آپریشن کیے۔ بھارتی ''سی بی آئی'' بھی وی کے سنگھ کو ''رنگ ماسٹر'' قرار دے رہی ہے لیکن بھارتی حکومت جنرل (ر) وی کے سنگھ پر ہاتھ ڈالنے سے محض اس لیے گریزاں ہے کیونکہ سنگھ کی پشت پر طاقتور نریندر مودی کھڑا ہے جو اگلے سال عام انتخابات کے بعد بھارتی وزیر اعظم بننے کا خواب دیکھ رہا ہے۔ بھارتی مقتدر کانگریس بھی آنے والے دنوں سے ڈرتی ہوئی محسوس ہو رہی ہے۔

''ہندوستان ٹائمز'' کے رپورٹر ہریندر باجوہ نے بھارتی فوج کے پیٹ سے جس بہادری کے ساتھ کپڑا اٹھایا ہے، اس کے کئی معنی سامنے آئے ہیں۔ اول یہ کہ بھارتی جرنیل کرپٹ اور خود سر ہو چکے ہیں۔ دوم یہ کہ وہ مروجہ طور پر سول چیف ایگزیکٹو یعنی وزیر اعظم کے احکامات کو پاؤں تلے بھی روند جاتے ہیں۔ سوم یہ کہ بھارتی فوج کے اندر سینیئر جرنیلوں میں باہمی حسد، رقابت اور تصادم کا عنصر موجود ہے۔ چہارم یہ کہ بھارت مسلسل پاکستان میں خفیہ آپریشن بھی کر رہا ہے اور پاکستان کے خلاف بھارتی جاسوسی بھی جاری ہے۔ چنانچہ کہا جا سکتا ہے کہ بلوچستان میں بھارتی مداخلتیں محض داستانیں نہیں ہیں۔ پنجم یہ کہ جب بھی بھارتی فوج پاکستان کے خلاف خفیہ طور پر بروئے کار آتی ہے، بھارتی حکومت کو اس کا بخوبی علم ہوتا ہے۔ اس چشم کشا رپورٹ کا پاکستان کے لیے سبق یہ ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کو اپنی آنکھیں اور کان ہمہ وقت کھلے رکھنا ہوں گے۔ ایک پَل کی غفلت تباہی کا موجب بن سکتی ہے۔
Load Next Story