مصر میں اخوان المسلمون کے سربراہ سمیت 11 رہنماؤں کو عمرقید
محمد بدیع سمیت اخوان کے 11 رہنماؤں پر جاسوسی اور دہشت گردی کے الزامات عائد کیے گئے
لاہور:
مصر کی عدالت نے کالعدم سیاسی و مذہبی جماعت اخوان المسلمون کے مرشد عام محمد بدیع سمیت 11 اعلیٰ رہنماؤں کو عمرقید کی سزا سنا دی۔
مصر کی عدالت میں محمد بدیع اور ان کے نائب خیرت الشاطر سمیت اخوان المسلمون کے 11 اعلیٰ رہنماؤں کے خلاف جاسوسی اور دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے تمام رہنماؤں کو عمر قید کی سزا سنادی۔ محمد بدیع کو گزشتہ ہفتے بھی ایک کیس میں عمر قید کی سزا سنائی جاچکی ہے۔
عدالت نے مقدمے میں دیگر 3 افراد کو 10 سال اور 2 ملزمان کو 7 سال قید کی سزا سنائی جب کہ 5 کو بری کردیا۔ ان تمام سیاسی رہنماؤں پر فلسطینی تنظیم حماس اور لبنانی تنظیم حزب اللہ کے ساتھ مل کر جاسوسی اور دہشت گردی کی حمایت کے الزامات عائد کیے گئے۔ اخوان المسلمون نے سزا کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اسے اپنے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔
مصر میں 2012 میں اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے صدر محمد مرسی اقتدار میں آئے تھے لیکن آرمی چیف عبدالفتاح السیسی نے 2013 میں فوجی بغاوت کرکے محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا۔
فوجی حکومت نے نہ صرف اخوان المسلمون بلکہ اپنے دیگر ناقدین کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جس میں ہزاروں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے۔ پھر صدر محمد مرسی پر بھی متعدد مقدمات چلاکر قید کردیا گیا اور جیل میں ہی شدید بیماری کی حالت میں ان کا انتقال ہوگیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی مصر میں ان مقدمات کو سیاسی انتقامی کارروائی قرار دے کر شفافیت اور انصاف یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
مصر کی عدالت نے کالعدم سیاسی و مذہبی جماعت اخوان المسلمون کے مرشد عام محمد بدیع سمیت 11 اعلیٰ رہنماؤں کو عمرقید کی سزا سنا دی۔
مصر کی عدالت میں محمد بدیع اور ان کے نائب خیرت الشاطر سمیت اخوان المسلمون کے 11 اعلیٰ رہنماؤں کے خلاف جاسوسی اور دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے تمام رہنماؤں کو عمر قید کی سزا سنادی۔ محمد بدیع کو گزشتہ ہفتے بھی ایک کیس میں عمر قید کی سزا سنائی جاچکی ہے۔
عدالت نے مقدمے میں دیگر 3 افراد کو 10 سال اور 2 ملزمان کو 7 سال قید کی سزا سنائی جب کہ 5 کو بری کردیا۔ ان تمام سیاسی رہنماؤں پر فلسطینی تنظیم حماس اور لبنانی تنظیم حزب اللہ کے ساتھ مل کر جاسوسی اور دہشت گردی کی حمایت کے الزامات عائد کیے گئے۔ اخوان المسلمون نے سزا کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے اسے اپنے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔
مصر میں 2012 میں اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے صدر محمد مرسی اقتدار میں آئے تھے لیکن آرمی چیف عبدالفتاح السیسی نے 2013 میں فوجی بغاوت کرکے محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا۔
فوجی حکومت نے نہ صرف اخوان المسلمون بلکہ اپنے دیگر ناقدین کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کیا جس میں ہزاروں افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے۔ پھر صدر محمد مرسی پر بھی متعدد مقدمات چلاکر قید کردیا گیا اور جیل میں ہی شدید بیماری کی حالت میں ان کا انتقال ہوگیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی مصر میں ان مقدمات کو سیاسی انتقامی کارروائی قرار دے کر شفافیت اور انصاف یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔