کراچی کے مسئلے پر پی پی کا جارحانہ حکمت عملی کا فیصلہ
پیپلزپارٹی وفاقی حکومت کے اس ممکنہ اقدام کے خلاف پارلیمنٹ و سندھ اسمبلی میں احتجاج سمیت سپریم کورٹ سے بھی رجوع کرے گی۔
پیپلز پارٹی نے وفاق کی جانب سے آئینی طریقہ کار کے تحت کراچی کو اپنے کنٹرول میں لینے کی ممکنہ اطلاعات سامنے آنے کے بعد اس معاملے کے خلاف جارحانہ حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے وفاق کے اس ممکنہ اقدام کے خلاف ''کراچی بچاؤ ۔۔۔۔۔ سندھ بچاؤ۔۔۔۔کراچی سندھ کا حصہ ہے ۔۔۔۔ مرسوں مرسوں ۔۔۔۔۔ سندھ کا دارالخلافہ کراچی نہ ڈیسوں کے نعرے '' کے تحت تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف عوامی رابطہ مہم واحتجاجی تحریک چلائی جائے گی ۔
پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کے اس ممکنہ اقدام کے خلاف پارلیمنٹ و سندھ اسمبلی میں احتجاج سمیت سپریم کورٹ سے بھی رجوع کرے گی۔پیپلز پارٹی کے اہم ترین ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ حکومت کے امور میں مداخلت سمیت کراچی کو وفاق کے ماتحت کرنے کی اطلاعات خصوصا وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم کے حالیہ بیان کو مدنظر رکھتے ہوئے پیپلز پارٹی کی قیادت نے اس معاملے پر تفصیلی مشاورت کی ہے ۔
پارٹی کے قانونی ماہرین کو اس معاملے پر آئینی اور قانونی آپشنز اختیار کرنے کے لیے ہدایت کردی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت کراچی کواپنے کنٹرول میں لینے کے لیے آئین کے آرٹیکل149(4)کا نفاذ کرتی ہے یا اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرتی ہے تو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت بھی فوری عدالت اعظمیٰ سے رجوع کرے گی۔
پیپلز پارٹی نے اس معاملے پر مشترکہ اپوزیشن اتحاد کے علاوہ سندھ کی ہم خیال سیاسی ومذہبی جماعتوں سے بھی مشاورت کا فیصلہ کیا ہے ۔اس معاملے پر ضرورت پڑنے کے تحت آل پارٹیز کانفرنسز کا وفاق وصوبائی سطح پر انعقاد کرکے آئندہ کی سیاسی واحتجاجی حکمت عملی بنائی جائے گی ۔
ایک آپشن کے تحت اس بات پر بھی غور کیا گیا ہے کہ اگر وفاق نے کراچی کو اپنے کنٹرول میں لینے کے لیے کوئی ممکنہ اقدام کیا تو پیپلز پارٹی پی ٹی آئی کے خلاف عوامی لانگ مارچ یا جے یو آئی (ف) کے اسلام آباد دھرنے میں باضابطہ شرکت کا اعلان بھی کرسکتی ہے ۔
پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی وفاق کے اس ممکنہ اقدام کے خلاف سیاسی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے قانونی وآئینی اور قانونی آپشنز بتدریج اختیار کرے گی اور ضرورت پڑنے پرحکمت عملی میں تبدیلی بھی کی جاسکتی ہے۔
پیپلزپارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی نے ایکسپریس کو بتایا کہ کراچی سندھ کادارالخلافہ ہے ۔مرسوں مرسوں ۔۔۔۔۔کراچی نہ ڈیسوں۔وفاق نے اگر کراچی کواپنے کنٹرول میں لینے کے لیے آئین کے آرٹیکل149(4)کا نفاذ کیا تو اس اقدام کے خلاف پیپلز پارٹی ہر سطح پر قانونی ،آئینی اور عوامی جنگ لڑے گی ۔پی ٹی آئی اور ایم کیوایم پاکستان کی کراچی کوسندھ سے الگ کرنے کی باتیں سندھ کو تقسیم اور حالات خراب کرنے کی سازش ہے ۔اس سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے وفاق کے اس ممکنہ اقدام کے خلاف ''کراچی بچاؤ ۔۔۔۔۔ سندھ بچاؤ۔۔۔۔کراچی سندھ کا حصہ ہے ۔۔۔۔ مرسوں مرسوں ۔۔۔۔۔ سندھ کا دارالخلافہ کراچی نہ ڈیسوں کے نعرے '' کے تحت تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ کے خلاف عوامی رابطہ مہم واحتجاجی تحریک چلائی جائے گی ۔
پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کے اس ممکنہ اقدام کے خلاف پارلیمنٹ و سندھ اسمبلی میں احتجاج سمیت سپریم کورٹ سے بھی رجوع کرے گی۔پیپلز پارٹی کے اہم ترین ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ حکومت کے امور میں مداخلت سمیت کراچی کو وفاق کے ماتحت کرنے کی اطلاعات خصوصا وفاقی وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم کے حالیہ بیان کو مدنظر رکھتے ہوئے پیپلز پارٹی کی قیادت نے اس معاملے پر تفصیلی مشاورت کی ہے ۔
پارٹی کے قانونی ماہرین کو اس معاملے پر آئینی اور قانونی آپشنز اختیار کرنے کے لیے ہدایت کردی ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر وفاقی حکومت کراچی کواپنے کنٹرول میں لینے کے لیے آئین کے آرٹیکل149(4)کا نفاذ کرتی ہے یا اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرتی ہے تو پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت بھی فوری عدالت اعظمیٰ سے رجوع کرے گی۔
پیپلز پارٹی نے اس معاملے پر مشترکہ اپوزیشن اتحاد کے علاوہ سندھ کی ہم خیال سیاسی ومذہبی جماعتوں سے بھی مشاورت کا فیصلہ کیا ہے ۔اس معاملے پر ضرورت پڑنے کے تحت آل پارٹیز کانفرنسز کا وفاق وصوبائی سطح پر انعقاد کرکے آئندہ کی سیاسی واحتجاجی حکمت عملی بنائی جائے گی ۔
ایک آپشن کے تحت اس بات پر بھی غور کیا گیا ہے کہ اگر وفاق نے کراچی کو اپنے کنٹرول میں لینے کے لیے کوئی ممکنہ اقدام کیا تو پیپلز پارٹی پی ٹی آئی کے خلاف عوامی لانگ مارچ یا جے یو آئی (ف) کے اسلام آباد دھرنے میں باضابطہ شرکت کا اعلان بھی کرسکتی ہے ۔
پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی وفاق کے اس ممکنہ اقدام کے خلاف سیاسی صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے قانونی وآئینی اور قانونی آپشنز بتدریج اختیار کرے گی اور ضرورت پڑنے پرحکمت عملی میں تبدیلی بھی کی جاسکتی ہے۔
پیپلزپارٹی سندھ کے جنرل سیکریٹری وقار مہدی نے ایکسپریس کو بتایا کہ کراچی سندھ کادارالخلافہ ہے ۔مرسوں مرسوں ۔۔۔۔۔کراچی نہ ڈیسوں۔وفاق نے اگر کراچی کواپنے کنٹرول میں لینے کے لیے آئین کے آرٹیکل149(4)کا نفاذ کیا تو اس اقدام کے خلاف پیپلز پارٹی ہر سطح پر قانونی ،آئینی اور عوامی جنگ لڑے گی ۔پی ٹی آئی اور ایم کیوایم پاکستان کی کراچی کوسندھ سے الگ کرنے کی باتیں سندھ کو تقسیم اور حالات خراب کرنے کی سازش ہے ۔اس سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ۔