خیبرپختونخوا میں آوارہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں اضافہ
کتوں سے نجات کے لیے گولی مارنے کے بجائے نس بندی زیادہ مفید ہے، زیبا مسعود
خیبر پختونخوا میں آوارہ کتوں کی تیزی سے افزائش اور کاٹنے کے واقعات میں اضافہ سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔
اینیمل شیلٹر چلانے والی خاتون زیبا مسعود کا کہنا ہے آوارہ کتوں سے نجات کیلیے انھیں گولی مارنے کے بجائے نس بندی کرنا زیادہ مفید ہے۔ گزشتہ 2 ماہ کے دوران صرف پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میںکتوں کے کاٹنے کے ایک ہزار مریض لائے گئے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے مطابق جولائی میں پشاور، شبقدر، مردان، چارسدہ، نوشہرہ، ضلع خیبر، اور مہمند سے390 مریض آئے جنھیں ویکسین دی گئی۔اگست میں380 سے زائد مریض لائے گئے۔
اینیمل شیلٹر چلانے والی خاتون زیبا مسعود کا کہنا ہے آوارہ کتوں سے نجات کیلیے انھیں گولی مارنے کے بجائے نس بندی کرنا زیادہ مفید ہے۔ گزشتہ 2 ماہ کے دوران صرف پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میںکتوں کے کاٹنے کے ایک ہزار مریض لائے گئے۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ترجمان محمد عاصم کے مطابق جولائی میں پشاور، شبقدر، مردان، چارسدہ، نوشہرہ، ضلع خیبر، اور مہمند سے390 مریض آئے جنھیں ویکسین دی گئی۔اگست میں380 سے زائد مریض لائے گئے۔