4 کرکٹ گراؤنڈز مقامی انتظامیہ کو واپس دینے پر غور
ان میدانوں کو سنبھالنے پریوٹیلٹی بلز کی مد میں پی سی بی کو مالی نقصان کاسامنا
LONDON:
پاکستان کرکٹ بورڈ میں بڑھتے ہوئے مالی اخراجات میں کمی لانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
جہاں پُرکشش تنخواہ لینے والے افسران کو ملازمتوں سے فارغ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، وہیں آڈٹ کمپنی کی رپورٹ کے بعد لیز پر مختلف شہروں میں حاصل کیے جانے والے کرکٹ اسٹیڈیمز کو بھی مقامی انتظامیہ کو واپس دینے کے بارے میں سنجیدگی سے غور و فکر شروع کر دیا گیا ہے اور اس حوالے سے بہت جلدکوئی فیصلہ متوقع ہے۔تفصیلات کے مطابق سال 2009 میں پاکستان کے دورے پر آنے والی سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ ٹیموں کی آمد اور انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کی وجہ سے جہاں پی سی بی کو ایک اندازے کے مطابق سالانہ بنیادوں پر کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، وہیں پی سی بی کو آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے مختلف چیئرمینز کے ادوار میں پُرکشش تنخواہوں پر تعینات کیے جانے والے افسران کو بھاری معاوضوںکی ادائیگی اور لیز پر مختلف شہروں میں حاصل کیے جانے والے اسٹیڈیمز کے ماہانہ اخراجات کی صورت میں بھی کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے۔
پی سی بی کے ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے بڑھتے ہوئے کڑوروں روپے کی اخراجات میں کمی لانے کے لیے کئی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق قائم مقام چیئرمین نجم سیٹھی نے مالی اخراجات میں کمی لانے کے لیے پی سی بی کا آڈٹ کرنے والی نجی کمپنی سے مختلف چیئرمینز کے ادوار میں پرکشش تنخواہوں پر افسران کی ہونے والی تعیناتی اور پی سی بی کے دیگر اخراجات کا جائزہ لے کر ایک فزیبلیٹی رپورٹ بنوائی تھی، جس میں جہاں کئی غیر ضرروی افسران کی تعیناتی کا ذکر کیا گیا ہے، وہیں اس رپورٹ میں ان اسٹیڈیمز اور ان میں تعینات ملازمین کا بھی ذکر کیا گیا جو پی سی بی کے مالی خزانے پر بوجھ بن رہے ہیں۔ رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ اگر ان اسٹیڈیمز کو واپس لوکل انتظامیہ کو واپس کر دیا جائے تو پی سی بی کے بڑھتے ہوئے اخراجات میں کافی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق حیدرآباد کے نیاز اسٹیڈیم، ملتان کرکٹ اسٹیڈیم، اقبال اسٹیڈیم فیصل آباد اور میرپور آزاد کشمیر اسٹیڈیم کو دوبارہ مقامی انتظامیہ کو واپس کرنے پر کافی سنجیدگی سے سوچا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی کو چاروں اسٹیڈیمز سے کسی بھی قسم کی کوئی آمدنی تو نہیں ہو رہی ہے، لیکن مذکورہ اسٹیڈیمز میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں، یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی سمیت دیگر اخراجات کی مد میں پی سی بی کو ماہانہ بنیادوں پر لاکھوں اور سالانہ بنیادوں پرکروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے، ذرائع کے مطابق اگر پی سی بی نے چاروں اسٹیڈیمز لوکل انتظامیہ کو واپس دیے تو اس میں کام کرنے والے ملازمین کا کیا مستقبل ہوگا؟ اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ میں بڑھتے ہوئے مالی اخراجات میں کمی لانے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
جہاں پُرکشش تنخواہ لینے والے افسران کو ملازمتوں سے فارغ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، وہیں آڈٹ کمپنی کی رپورٹ کے بعد لیز پر مختلف شہروں میں حاصل کیے جانے والے کرکٹ اسٹیڈیمز کو بھی مقامی انتظامیہ کو واپس دینے کے بارے میں سنجیدگی سے غور و فکر شروع کر دیا گیا ہے اور اس حوالے سے بہت جلدکوئی فیصلہ متوقع ہے۔تفصیلات کے مطابق سال 2009 میں پاکستان کے دورے پر آنے والی سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ ٹیموں کی آمد اور انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کی وجہ سے جہاں پی سی بی کو ایک اندازے کے مطابق سالانہ بنیادوں پر کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، وہیں پی سی بی کو آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے مختلف چیئرمینز کے ادوار میں پُرکشش تنخواہوں پر تعینات کیے جانے والے افسران کو بھاری معاوضوںکی ادائیگی اور لیز پر مختلف شہروں میں حاصل کیے جانے والے اسٹیڈیمز کے ماہانہ اخراجات کی صورت میں بھی کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے۔
پی سی بی کے ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے بڑھتے ہوئے کڑوروں روپے کی اخراجات میں کمی لانے کے لیے کئی اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق قائم مقام چیئرمین نجم سیٹھی نے مالی اخراجات میں کمی لانے کے لیے پی سی بی کا آڈٹ کرنے والی نجی کمپنی سے مختلف چیئرمینز کے ادوار میں پرکشش تنخواہوں پر افسران کی ہونے والی تعیناتی اور پی سی بی کے دیگر اخراجات کا جائزہ لے کر ایک فزیبلیٹی رپورٹ بنوائی تھی، جس میں جہاں کئی غیر ضرروی افسران کی تعیناتی کا ذکر کیا گیا ہے، وہیں اس رپورٹ میں ان اسٹیڈیمز اور ان میں تعینات ملازمین کا بھی ذکر کیا گیا جو پی سی بی کے مالی خزانے پر بوجھ بن رہے ہیں۔ رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر ہے کہ اگر ان اسٹیڈیمز کو واپس لوکل انتظامیہ کو واپس کر دیا جائے تو پی سی بی کے بڑھتے ہوئے اخراجات میں کافی حد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق حیدرآباد کے نیاز اسٹیڈیم، ملتان کرکٹ اسٹیڈیم، اقبال اسٹیڈیم فیصل آباد اور میرپور آزاد کشمیر اسٹیڈیم کو دوبارہ مقامی انتظامیہ کو واپس کرنے پر کافی سنجیدگی سے سوچا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی کو چاروں اسٹیڈیمز سے کسی بھی قسم کی کوئی آمدنی تو نہیں ہو رہی ہے، لیکن مذکورہ اسٹیڈیمز میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں، یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی سمیت دیگر اخراجات کی مد میں پی سی بی کو ماہانہ بنیادوں پر لاکھوں اور سالانہ بنیادوں پرکروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے، ذرائع کے مطابق اگر پی سی بی نے چاروں اسٹیڈیمز لوکل انتظامیہ کو واپس دیے تو اس میں کام کرنے والے ملازمین کا کیا مستقبل ہوگا؟ اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا۔