آواران میں دوسرے زلزلے سے ہلاکتیں 45 ہوگئیں 70 زخمی
امدادی سامان کے 8 ٹرک چھین لیے گئے،وزیراعظم وطن واپسی پر امداد کا اعلان کرینگے
بلوچستان کے ضلع آواران میں آنیوالے دوسرے زلزے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 45 ہوگئی ہے جبکہ70زخمیوں کو کراچی منتقل کیا جاچکا ہے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ آواران میں شرپسندوں نے متاثرین زلزلہ کے لیے بھجوائے گئے امدادی سامان سے لدے 8 ٹرک چھین لیے۔ 14ٹرکوں کو لیویز کی نگرانی میں آواران کے علاقے گجر بازار بھجوایا جارہا تھا کہ نوک جو کے قریب شرپسند8 ٹرک چھین کر لے گئے، تاہم 6 ٹرکوں کو منزل تک پہنچا دیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق متاثرین زلزلہ دن میں موسم کی سختی جھیلنے اور رات کھلے آسمان تلے گذارنے پر مجبور ہیں۔ آواران کے قریبی علاقوں میں امداد فراہم کی جارہی ہے لیکن دوردرازکے علاقے اب بھی ہر قسم کی امداد سے محروم ہیں، آواران شہر میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ تحصیل مشکے میں ہفتے کو زلزلے کے بعدلوگوں میں خوف وہراس پایا جاتا ہے، زلزلے سے کئی کنویں بھی بند ہوگئے،جس سے پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں۔
آلودہ پانی کے استعمال سے متاثرین پیٹ کے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان جان محمد بلیدی کے مطابق متاثرہ علاقوں میں امدادی اشیا پہنچانے کا کام تیزی سے جاری ہے اور حکومت و دیگر صوبوں سے111 ٹرک امدادی اشیا لے کر آواران پہنچ گئے ہیں۔ ادھر چین کی طرف سے 93 ٹن امدادی سامان کی تیسری کھیپ فیصل بیس کراچی پہنچ گئی ہے جس میں خیمے، کمبل، میڈیکل اور سرجیکل آئٹمز شامل ہیں۔ بلوچستان کے متاثرین زلزلہ کیلیے حکومت پنجاب نے اب تک 8ہزار فوڈ ہیمپرز، 10 کلو آٹے کے1800 تھیلے، ڈھائی ٹرک ادویہ، 360 کمبل، 5000 مچھر دانیاں اور 10150 ٹینٹ فراہم کردیے ہیں جبکہ متاثرین کی ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ہدایت پرپنجاب سے اعلیٰ افسران اور اراکین صوبائی اسمبلی پر مشتمل وفد کراچی پہنچ گیا ہے جس میں ممبر بورڈ آف ریونیوشمائل خواجہ، ڈی جی پنجاب ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کیپٹن آصف اور رکن صوبائی اسمبلی آصف مزاری و دیگر سینئر افسران شامل ہیں۔
وفد نے بلوچستان کے سرحدی علاقے حب میں قائم ریلیف سینٹر میں امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا اورمتاثرین زلزلہ کی بحالی کے لیے بلوچستان حکومت کی طرف سے مقرر کیے جانے والے چیف کوآرڈینیٹر سیکریٹری ایکسائز قمبر ہشتی سے بھی ملاقات کی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت کے مطابق ڈائریکٹر جنرل پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی حالات بہتر ہونے تک بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں ہی قیام کریں گے۔ نیشنل لاجسٹک سیل نے بھی امدادی سامان کی دوسری کھیپ بلوچستان بھیج دی ہے۔ دریں اثنا زونل کمانڈر بلوچستان کانسٹیبلری خضدار قلات میر منظور احمد بنگلزئی نے اچانک معائنے کے دوران آواران میں ڈیوٹی سے غیر حاضر پر ڈی ایس پی سمیت15اہلکاروں کو معطل کردیا۔
این این آئی کے مطابق وزیراعظم نواز شریف امریکا کے دورے سے واپسی پر آواران کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے اور زلزلے سے جاں بحق ہونیوالوں کے لواحقین اور زخمیوں کیلیے خصوصی پیکج کا اعلان کریںگے۔کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں علاج کے لیے داخل بلوچستان میں زلزلے کے سبب زخمی ہونے والے افراد کی تعداد70 ہوگئی ہے ۔ان زخمی افراد میں 40 جناح اسپتال اور 30 سول اسپتال میں داخل ہیں ۔چیف سیکریٹر ی سندھ محمد اعجاز چوہدری کے مطابق ان زخمی افراد کوحکومت سندھ ہر ممکن طبی امداد فراہم کررہی ہے ۔اس عمل کی نگرانی سیکریٹری صحت انعام اللہ دھاریجو کررہے ہیں ۔
زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ آواران میں شرپسندوں نے متاثرین زلزلہ کے لیے بھجوائے گئے امدادی سامان سے لدے 8 ٹرک چھین لیے۔ 14ٹرکوں کو لیویز کی نگرانی میں آواران کے علاقے گجر بازار بھجوایا جارہا تھا کہ نوک جو کے قریب شرپسند8 ٹرک چھین کر لے گئے، تاہم 6 ٹرکوں کو منزل تک پہنچا دیا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق متاثرین زلزلہ دن میں موسم کی سختی جھیلنے اور رات کھلے آسمان تلے گذارنے پر مجبور ہیں۔ آواران کے قریبی علاقوں میں امداد فراہم کی جارہی ہے لیکن دوردرازکے علاقے اب بھی ہر قسم کی امداد سے محروم ہیں، آواران شہر میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ تحصیل مشکے میں ہفتے کو زلزلے کے بعدلوگوں میں خوف وہراس پایا جاتا ہے، زلزلے سے کئی کنویں بھی بند ہوگئے،جس سے پینے کا پانی بھی دستیاب نہیں۔
آلودہ پانی کے استعمال سے متاثرین پیٹ کے امراض میں مبتلا ہورہے ہیں۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان جان محمد بلیدی کے مطابق متاثرہ علاقوں میں امدادی اشیا پہنچانے کا کام تیزی سے جاری ہے اور حکومت و دیگر صوبوں سے111 ٹرک امدادی اشیا لے کر آواران پہنچ گئے ہیں۔ ادھر چین کی طرف سے 93 ٹن امدادی سامان کی تیسری کھیپ فیصل بیس کراچی پہنچ گئی ہے جس میں خیمے، کمبل، میڈیکل اور سرجیکل آئٹمز شامل ہیں۔ بلوچستان کے متاثرین زلزلہ کیلیے حکومت پنجاب نے اب تک 8ہزار فوڈ ہیمپرز، 10 کلو آٹے کے1800 تھیلے، ڈھائی ٹرک ادویہ، 360 کمبل، 5000 مچھر دانیاں اور 10150 ٹینٹ فراہم کردیے ہیں جبکہ متاثرین کی ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ہدایت پرپنجاب سے اعلیٰ افسران اور اراکین صوبائی اسمبلی پر مشتمل وفد کراچی پہنچ گیا ہے جس میں ممبر بورڈ آف ریونیوشمائل خواجہ، ڈی جی پنجاب ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کیپٹن آصف اور رکن صوبائی اسمبلی آصف مزاری و دیگر سینئر افسران شامل ہیں۔
وفد نے بلوچستان کے سرحدی علاقے حب میں قائم ریلیف سینٹر میں امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا اورمتاثرین زلزلہ کی بحالی کے لیے بلوچستان حکومت کی طرف سے مقرر کیے جانے والے چیف کوآرڈینیٹر سیکریٹری ایکسائز قمبر ہشتی سے بھی ملاقات کی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت کے مطابق ڈائریکٹر جنرل پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی حالات بہتر ہونے تک بلوچستان کے متاثرہ علاقوں میں ہی قیام کریں گے۔ نیشنل لاجسٹک سیل نے بھی امدادی سامان کی دوسری کھیپ بلوچستان بھیج دی ہے۔ دریں اثنا زونل کمانڈر بلوچستان کانسٹیبلری خضدار قلات میر منظور احمد بنگلزئی نے اچانک معائنے کے دوران آواران میں ڈیوٹی سے غیر حاضر پر ڈی ایس پی سمیت15اہلکاروں کو معطل کردیا۔
این این آئی کے مطابق وزیراعظم نواز شریف امریکا کے دورے سے واپسی پر آواران کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے اور زلزلے سے جاں بحق ہونیوالوں کے لواحقین اور زخمیوں کیلیے خصوصی پیکج کا اعلان کریںگے۔کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں علاج کے لیے داخل بلوچستان میں زلزلے کے سبب زخمی ہونے والے افراد کی تعداد70 ہوگئی ہے ۔ان زخمی افراد میں 40 جناح اسپتال اور 30 سول اسپتال میں داخل ہیں ۔چیف سیکریٹر ی سندھ محمد اعجاز چوہدری کے مطابق ان زخمی افراد کوحکومت سندھ ہر ممکن طبی امداد فراہم کررہی ہے ۔اس عمل کی نگرانی سیکریٹری صحت انعام اللہ دھاریجو کررہے ہیں ۔