پی سی بی کا دہرا معیار محمد حسنین کو کیربیئن لیگ کے لئے فائنل تک چھٹی
عامر ، ریاض اور حفیظ کے کھیلنے سے انکار کے باوجود محمد حسنین کو چھٹی دی گئی
قائداعظم ٹرافی میں قومی کرکٹرز کی شمولیت کو یقینی بنانے کے دعوی دار پاکستان کرکٹ بورڈ کا دہرا معیار سامنے آگیا۔ بورڈ حکام ایک طرف ریجنل اور ڈیپارٹمنٹل کرکٹ ختم کرکے 6 صوبائی ٹیموں کے نظام کو متعارف کرواکر ملکی کرکٹ میں کوالٹی کرکٹ لانے کا دعوی کررہے ہیں تو دوسری طرف اپنے بنائے ہوئے قواعد کو پش پشت ڈال رہے ہیں۔
پی سی بی حکام نے موقف اختیار کیا تھا کہ قائد اعظم ٹرافی میں تمام کرکٹرز لازمی شرکت کریں گے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہورہا۔ دسمبر 2018 میں ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے والے محمد حفیظ کا نام حیران کن طور پر سدرن پنجاب ٹیم میں شامل کیا گیا ، جس پر سابق کپتان نے بورڈ حکام کو یاد دلایا کہ وہ ریڈ بال کرکٹ چھوڑ چکے، اب ان کا قائد اعظم ٹرافی میں کھیلنا درست نہیں ہوگا، وہ چاہتے ہیں کہ ان کی جگہ کسی نوجوان کرکٹر کو موقع دیا جائے۔
اب ایسی ہی ایک اور مثال بھی سامنے آئی ہے، ورلڈکپ کے بعد 27 سالہ محمد عامر کو ریڈ بال فارمیٹ سے رخصت کی اجازت دینے والے بورڈ حکام نے ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہنے کے خواہش مند فاسٹ بولر وہاب ریاض کا ٹرافی میچوں میں شرکت کے بجائے آرام کرنے کا مطالبہ تسلیم کیا۔ دوسری جانب نوجوان فاسٹ بولر محمد حسنین کو لیگ کھیلنے کی کھلی اجازت دے کر اپنے ہی وضع کردہ قواعد کو مذاق بنادیا ہے۔
کراچی، لاہور اور ایبٹ آباد سینٹرز پر قائد اعظم ٹرافی میچوں کا آغاز ہوچکا ہے لیکن سندھ ٹیم کو نوجوان فاسٹ بولر محمد حسنین کی خدمات حاصل نہیں، جو اس وقت کیئربین پریمئرلیگ کھیلنے میں مصروف ہیں، حیدر آباد کے اسپیڈ اسٹار کو ملکی کرکٹ کا حصہ بنا کر اپنی خامیوں کو دور کرنے کا موقع فراہم کرنے کے بجائے پی سی بی حکام نے انہیں سی پی ایل کا پورے سیزن کھیلنے کا این او سی دے رکھاہے۔
ذرائِع کے مطابق پی سی بی حکام نے ابھی تک محمد حسنین کو قائد اعظم ٹرافی کے لیے واپس آنے کی کوئی ہدایت جاری نہیں کیں ، ان کو جاری کردہ این او سی کے تحت اگر ان کی ٹیم فائنل تک رسائی پانے میں کامیاب رہی تو وہ پھر وہ 12 اکتوبر تک لیگ میں شرکت کرسکتے ہیں۔ پاکستان میں فاسٹ بولر پہلے ہی ریڈ بال کرکٹ سے جان چھڑا کر لیگز کو ترجیح دے رہے ہیں ایسے میں نوجوان فاسٹ بولر کو خود لیگ کھیلنے کی کھلی اجازت دے کر بورڈ دوسرے بولرز کی بھی حوصلہ افزائی کررہا ہے ۔
پی سی بی ترجمان نے رابطہ کرنے پر محمد حسین کولیگ کے لیے پورے سیزن کے لیے این اوسی جاری ہونے کی تصدیق کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر سری لنکا کے خلاف سیریز میں ان کا نام ٹیم میں آتا ہے تو پھر ان کو واپس آنا پڑے گا۔
پی سی بی حکام نے موقف اختیار کیا تھا کہ قائد اعظم ٹرافی میں تمام کرکٹرز لازمی شرکت کریں گے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہورہا۔ دسمبر 2018 میں ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے والے محمد حفیظ کا نام حیران کن طور پر سدرن پنجاب ٹیم میں شامل کیا گیا ، جس پر سابق کپتان نے بورڈ حکام کو یاد دلایا کہ وہ ریڈ بال کرکٹ چھوڑ چکے، اب ان کا قائد اعظم ٹرافی میں کھیلنا درست نہیں ہوگا، وہ چاہتے ہیں کہ ان کی جگہ کسی نوجوان کرکٹر کو موقع دیا جائے۔
اب ایسی ہی ایک اور مثال بھی سامنے آئی ہے، ورلڈکپ کے بعد 27 سالہ محمد عامر کو ریڈ بال فارمیٹ سے رخصت کی اجازت دینے والے بورڈ حکام نے ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہنے کے خواہش مند فاسٹ بولر وہاب ریاض کا ٹرافی میچوں میں شرکت کے بجائے آرام کرنے کا مطالبہ تسلیم کیا۔ دوسری جانب نوجوان فاسٹ بولر محمد حسنین کو لیگ کھیلنے کی کھلی اجازت دے کر اپنے ہی وضع کردہ قواعد کو مذاق بنادیا ہے۔
کراچی، لاہور اور ایبٹ آباد سینٹرز پر قائد اعظم ٹرافی میچوں کا آغاز ہوچکا ہے لیکن سندھ ٹیم کو نوجوان فاسٹ بولر محمد حسنین کی خدمات حاصل نہیں، جو اس وقت کیئربین پریمئرلیگ کھیلنے میں مصروف ہیں، حیدر آباد کے اسپیڈ اسٹار کو ملکی کرکٹ کا حصہ بنا کر اپنی خامیوں کو دور کرنے کا موقع فراہم کرنے کے بجائے پی سی بی حکام نے انہیں سی پی ایل کا پورے سیزن کھیلنے کا این او سی دے رکھاہے۔
ذرائِع کے مطابق پی سی بی حکام نے ابھی تک محمد حسنین کو قائد اعظم ٹرافی کے لیے واپس آنے کی کوئی ہدایت جاری نہیں کیں ، ان کو جاری کردہ این او سی کے تحت اگر ان کی ٹیم فائنل تک رسائی پانے میں کامیاب رہی تو وہ پھر وہ 12 اکتوبر تک لیگ میں شرکت کرسکتے ہیں۔ پاکستان میں فاسٹ بولر پہلے ہی ریڈ بال کرکٹ سے جان چھڑا کر لیگز کو ترجیح دے رہے ہیں ایسے میں نوجوان فاسٹ بولر کو خود لیگ کھیلنے کی کھلی اجازت دے کر بورڈ دوسرے بولرز کی بھی حوصلہ افزائی کررہا ہے ۔
پی سی بی ترجمان نے رابطہ کرنے پر محمد حسین کولیگ کے لیے پورے سیزن کے لیے این اوسی جاری ہونے کی تصدیق کی تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر سری لنکا کے خلاف سیریز میں ان کا نام ٹیم میں آتا ہے تو پھر ان کو واپس آنا پڑے گا۔