سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے ججز کو ماتحت عدالتوں کے ججز پر تنقید سے روک دیا
ہائی کورٹس عدالتی کارروائی کے دوران ماتحت عدلیہ کے ججز اور فیصلوں پر اعتراضات نہ کریں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے ججز کو ٹرائل کورٹ کے فیصلوں کے خلاف اوپن کورٹ میں نکتہ چینی اور اعتراضات کرنے سے روک دیا۔
سپریم کورٹ نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نصرت یاسمین کی اپیل منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ فیصلے کی نقول تمام ہائیکورٹس کے ججز کو بھجوائی جائیں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ہائی کورٹس عدالتی کارروائی کے دوران ماتحت عدلیہ کے ججز اور فیصلوں پر اعتراضات نہ کریں، ہائیکورٹس کو اگر ماتحت عدلیہ کے کسی فیصلہ پر اعتراض ہو تو انتظامی کمیٹی کو ڈسپلنری (انضباطی) کارروائی کے لیے لکھیں۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ کیس کی اپیل کے دوران ماتحت عدالت کے جج کو عدالت میں طلب بھی نہیں کیا جا سکتا، اگر ہائیکورٹ کو لگے کہ ماتحت جج ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا تو اس کے خلاف محکمانہ کارروائی کے لیے لکھا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جج نصرت یاسمین نے پشاور ہائیکورٹ کے ریمارکس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
سپریم کورٹ نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نصرت یاسمین کی اپیل منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ فیصلے کی نقول تمام ہائیکورٹس کے ججز کو بھجوائی جائیں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ ہائی کورٹس عدالتی کارروائی کے دوران ماتحت عدلیہ کے ججز اور فیصلوں پر اعتراضات نہ کریں، ہائیکورٹس کو اگر ماتحت عدلیہ کے کسی فیصلہ پر اعتراض ہو تو انتظامی کمیٹی کو ڈسپلنری (انضباطی) کارروائی کے لیے لکھیں۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ کیس کی اپیل کے دوران ماتحت عدالت کے جج کو عدالت میں طلب بھی نہیں کیا جا سکتا، اگر ہائیکورٹ کو لگے کہ ماتحت جج ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا تو اس کے خلاف محکمانہ کارروائی کے لیے لکھا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جج نصرت یاسمین نے پشاور ہائیکورٹ کے ریمارکس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔