بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ نارروا سلوک روا رکھا جارہا ہے بھارتی وزیرداخلہ
مسلمان سمجھتےہیں کہ انہیں صرف مسلمان اوراقلیت ہونےکی وجہ سے نشانہ بنانےکیساتھ بنیادی حقوق سےمحروم رکھا جا رہا ہے،شندے
بھارتی وزیرداخلہ سشیل کمار شندے نے بھارتی ریاستی وزرائے اعلی اور گورنرز کو ایک خط کے ذریعے بھارت بھر میں مسلم نوجوانوں کو غیرقانونی طور پر دہشت گردی کے واقعات میں پھنسانے سے باز رہنے کی ہدایت کی ہے جس سے بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے نارروا سلوک کی تصدیق ہو تی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی مرکزی حکومت کو کافی عرصے سے مختلف ریاستوں میں مسلمان نوجوانوں کو پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کے حوالےسے شکایات موصول ہو رہیں تھی جس کے بعد وزیرداخلہ نےتمام ریاستوں کے گورنرز، وزرائے اعلی کو اس قسم کے غیرقانونی اقدامات سے باز رہنے کی ہدایت کی ہے۔
سشیل کمارشندے نے اپنےخط میں کہا کہ پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں کے اقدامات سے مسلمانوں میں یہ بات محسوس کی جا رہی ہے کہ انہیں صرف مسلمان اور اقلیت ہونے کی وجہ سے جان بوجھ کا نشانہ بنانے کے ساتھ بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنے بنیادی نقطے پر قائم ہے مگر ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہتی ہے کہ کسی بھی بے گناہ شخص کو ہراساں نہ کیا جائے۔ انہوں نے ریاستی حکومتوں کو ہدایت کی کہ کافی عرصے سے جیلوں میں قید نوجوانوں کے کیسز کو سننے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں اور ان کے کیسز کو جلد از جلد نمٹایا جائے جب کہ غیرقانونی کاموں میں ملوث پولیس اہلکاروں اور افسران کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت کی مرکزی حکومت کو کافی عرصے سے مختلف ریاستوں میں مسلمان نوجوانوں کو پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کے حوالےسے شکایات موصول ہو رہیں تھی جس کے بعد وزیرداخلہ نےتمام ریاستوں کے گورنرز، وزرائے اعلی کو اس قسم کے غیرقانونی اقدامات سے باز رہنے کی ہدایت کی ہے۔
سشیل کمارشندے نے اپنےخط میں کہا کہ پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں کے اقدامات سے مسلمانوں میں یہ بات محسوس کی جا رہی ہے کہ انہیں صرف مسلمان اور اقلیت ہونے کی وجہ سے جان بوجھ کا نشانہ بنانے کے ساتھ بنیادی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنے بنیادی نقطے پر قائم ہے مگر ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہتی ہے کہ کسی بھی بے گناہ شخص کو ہراساں نہ کیا جائے۔ انہوں نے ریاستی حکومتوں کو ہدایت کی کہ کافی عرصے سے جیلوں میں قید نوجوانوں کے کیسز کو سننے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں اور ان کے کیسز کو جلد از جلد نمٹایا جائے جب کہ غیرقانونی کاموں میں ملوث پولیس اہلکاروں اور افسران کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔