مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن سے 40 ارب کا نقصان بھارت محاصرہ ختم کرے ایمنسٹی انٹرنیشنل

کرفیو، پابندیوں کا 41 واں روز، زندگی مفلوج، اشیائے ضروریہ کی قلت،عارضہ قلب میں اضافہ، ٹیلی کام سیکٹر کو 90کروڑ کانقصان

گھروں پر چھاپوں، تشدد، پیلٹ مارنے کا سلسلہ جاری ہے، بھارت کشمیریوں کو بولنے دے،عالمی تنظیم نے بھارتی مظالم پردہ چاک کردیا۔ فوٹو: فائل

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے کرفیو، پابندیوں اور ذرائع مواصلات کی بندش کا ہفتہ کو41واں روز ہوگیا، وادی میں معمولات زندگی بری طرح سے مفلوج ہیں اور لوگوں کی مشکلات میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے جب کہ ٹیلی کام سیکٹر کو گزشتہ ایک ماہ کے دوران 90کروڑ روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔

مقبوضہ وادی پانچ اگست سے قابض بھارتی فورسز کے محاصرے میں ہے۔ تعلیمی ادارے، بازار اور کاروباری مراکز بدستور بند ہیں جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی آمد ورفت معطل ہے۔ بعض مقامات پر بنیادی اشیائے ضروریہ کی بھی سخت قلت ہے۔ چپے چپے پر موجود بھارتی فورسز نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔ پوری وادی ایک قید خانے میں تبدیل ہوچکی ہے۔زندگی مفلوج اور معیشت کا پہیہ جام ہے۔مکمل لاک ڈاؤن کے باعث چالیس ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

لاک ڈاؤن کے باعث ادویات کا بحران سنگین ہو گیا ہے۔ مریض ہسپتالوں میں دوائیں نہ ملنے کی وجہ سے دم توڑنے لگے ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں جاری محاصرے کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیریوں کو بولنے دے۔

تنظیم نے ٹیوٹر پر جاری اپنی ایک ویڈیو میں بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کے ساتھ روا رکھنے جانے والے بہیمانہ مظالم کا پردہ چاک ہے۔ '' دنیا کا سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والا علاقہ کشمیر چالیس روز سے زائد عرصے سے پابندیوں کی زد میں، اسی لاکھ لوگ محصور'' کے عنوان سے جاری ویڈیومیں پانچ اگست سے علاقے میں جاری بحران کی منظر کشی کی گئی ہے۔

ویڈیو میں کہا گیا کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے، لوگ اپنے پیاروں کی خیریت معلوم کرنے سے قاصر ہیں جبکہ اطلاعات کی بہم رسانی کی سہولیات پر پوری طرح سے حکومت کا کنٹرول ہے۔ رات کے وقت گھروں پر چھاپوں، تشدد ، مظاہرین پر آنسو گیس، ربڑ کی گولیاں اور پیلٹ مارنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ڈاکٹروں ، صحافیوں اور سیاسی رہنماؤں سمیت ہزاروں کشمیریوںکو حراست میں لیا گیا ہے۔


ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ویڈیو میں مزید کہا کہ مسلسل محاصرے کے باعث کشمیریوں کو درپیش تکالیف اور پریشانیوں کو ہرگز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا لہذا محاصرے ختم کر کے کشمیریوں کو بولنے دیا جائے۔

بھارتی ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدر آبادمیں بائیں بازو کی بھارتی جماعتوں نے دفعہ 370کی منسوخی کے نریندر مودی کی حکومت کے اقدام کے خلاف ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔مقررین نے دفعہ370 کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے بی جے پی کے فاشسٹ نظریات کیخلاف متحدہ جدوجد کی اپیل کی۔

تلگو زیان میں شائع ہونے والے روزنامے 'آندھرا جیوتی' کے ایڈیٹر سرینواس نے کہا کشمیر کی صورتحال انتہائی ابتر ہے، حکومت جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے عوام کو گمراہ کر رہی ہے۔

بھارتی جریدے آؤٹ لک کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد برطانیہ ، فرانس ، روس اور امریکہ سمیت چالیس سے زائد ملکوں کے ہزاروں باشندے روزانہ گوگل سرچنگ کے ذریعے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ دفعہ 370اور 35۔ اے ہٹانے کے بعد کشمیریوں کو کن کن مشکلات کا سامنا ہے اور بھارت کو ان دفعات کو ہٹانے سے کیا فائدہ ملے گا۔ گزشتہ چالیس دونوں کے دوران 42ہزار سے زائد لوگوں نے کشمیر کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔

''آؤٹ لک'' کے مطابق مقبوضہ وادی میں عارضہ قلب کی بیماری میں اضافہ ہوا ہے۔
Load Next Story