بچے کی میت لے جانیوالی موٹر سائیکل کو ٹرک نے کچل دیا باپ و چچا بھی جاں بحق
میرپورخاص میں ایمبولینس نہ ملنے پر 3 سالہ بچے کی لاش موٹر سائیکل پر لے کر جانے والوں پر تیز رفتار مزدا ٹرک چڑھ دوڑا
سول اسپتال میرپور خاص میں سرکاری ایمبولینس نہ ملنے پر بچے کی لاش موٹر سائیکل پر لے کر جانے والے رشتے داروں پر تیز رفتار مزدا ٹرک چڑھ دوڑا، باپ اور چچا ہلاک جبکہ ایک زخمی ہو گیا۔
میرپور خاص سول اسپتال میں 3 سالہ بچہ موہن بھیل ہلاک ہوگیا تھا جسے ڈائریا کی شکایت میں گوٹھ اصغر درس سے سول اسپتال لایا گیا تھا جس کی لاش کو سول اسپتال کے بچوں کے وارڈ سے گاؤں تک منتقلی کیلیے سرکاری ایمبولینس نہ ملنے اور ایمبولینس دینے کی مد میں 2 ہزار کی رقم فیول کی مد میں مانگنے کے بعد بچے کے والد اور چچا لاش کو موٹر سائیکل پر لے کر گھر جا رہے تھے کہ میرپوخاص کھپرو روڈ پر کاٹن فیکٹری کے قریب تیز رفتار مزدا ٹرک ان پر چڑھ دوڑا۔
حادثے میں دونوں بھائی کیول اور رمیش بھیل ہلاک ہوگئے جو مرنے والے بچے کے والد اور چچا تھے جبکہ چیتن بھیل زخمی ہوگیا، حادثے کا شکار افراد کھیریو شاخ کے گاؤں اصغر درس کے رہائشی تھے، ایک ساتھ 3 لاشیں گھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا۔
دوسری جانب سول سرجن ڈاکٹر خلیل کا کہنا ہے کہ لاش کی منتقلی پر ان سے ایمبولینس ہی نہیں مانگی گئی، مزید انکوائری کے بعد ہی کوتاہی کا تعین کیا جائے گا اور غفلت برتنے پر محکمانہ کارروائی کی جائے گی، میرپور خاص پولیس کے مطابق ٹرک کو تحویل میں لے لیا گیا ہے جبکہ ڈرائیور فرار ہے جس کی تلاش جاری ہے۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے صوبائی ترجمان و رکن سندھ اسمبلی جمال صدیقی نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور اپنے ایک بیان میں مطالبہ کیا کہ واقعے پر ایم ایس سول اسپتال میرپورخاص کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، انھوں نے کہا کہ سندھ میں بیڈ گورننس پر چیف جسٹس ازخود نوٹس لیں۔
میرپور خاص میں بغیر ایمبولینس کے میت، وزیر اعلیٰ نے نوٹس لے لیا
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے میرپورخاص میں واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر میرپورخاص ڈویژن سے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ میت لے جانے کے لیے ایمبولینس کا انتظام کیوں نہیں کیاگیا ؟
وزیراعلیٰ سندھ نے دریافت کیا کہ اسپتال کی ایمبولینس کہاں تھی مجھے تفصیلی رپورٹ چاہیے۔ وزیراعلی سندھ نے متاثرہ خاندان کی مدد کرنے کی بھی ہدایت کی۔
میرپور خاص سول اسپتال میں 3 سالہ بچہ موہن بھیل ہلاک ہوگیا تھا جسے ڈائریا کی شکایت میں گوٹھ اصغر درس سے سول اسپتال لایا گیا تھا جس کی لاش کو سول اسپتال کے بچوں کے وارڈ سے گاؤں تک منتقلی کیلیے سرکاری ایمبولینس نہ ملنے اور ایمبولینس دینے کی مد میں 2 ہزار کی رقم فیول کی مد میں مانگنے کے بعد بچے کے والد اور چچا لاش کو موٹر سائیکل پر لے کر گھر جا رہے تھے کہ میرپوخاص کھپرو روڈ پر کاٹن فیکٹری کے قریب تیز رفتار مزدا ٹرک ان پر چڑھ دوڑا۔
حادثے میں دونوں بھائی کیول اور رمیش بھیل ہلاک ہوگئے جو مرنے والے بچے کے والد اور چچا تھے جبکہ چیتن بھیل زخمی ہوگیا، حادثے کا شکار افراد کھیریو شاخ کے گاؤں اصغر درس کے رہائشی تھے، ایک ساتھ 3 لاشیں گھر پہنچنے پر کہرام مچ گیا۔
دوسری جانب سول سرجن ڈاکٹر خلیل کا کہنا ہے کہ لاش کی منتقلی پر ان سے ایمبولینس ہی نہیں مانگی گئی، مزید انکوائری کے بعد ہی کوتاہی کا تعین کیا جائے گا اور غفلت برتنے پر محکمانہ کارروائی کی جائے گی، میرپور خاص پولیس کے مطابق ٹرک کو تحویل میں لے لیا گیا ہے جبکہ ڈرائیور فرار ہے جس کی تلاش جاری ہے۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی کے صوبائی ترجمان و رکن سندھ اسمبلی جمال صدیقی نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور اپنے ایک بیان میں مطالبہ کیا کہ واقعے پر ایم ایس سول اسپتال میرپورخاص کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، انھوں نے کہا کہ سندھ میں بیڈ گورننس پر چیف جسٹس ازخود نوٹس لیں۔
میرپور خاص میں بغیر ایمبولینس کے میت، وزیر اعلیٰ نے نوٹس لے لیا
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے میرپورخاص میں واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر میرپورخاص ڈویژن سے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ میت لے جانے کے لیے ایمبولینس کا انتظام کیوں نہیں کیاگیا ؟
وزیراعلیٰ سندھ نے دریافت کیا کہ اسپتال کی ایمبولینس کہاں تھی مجھے تفصیلی رپورٹ چاہیے۔ وزیراعلی سندھ نے متاثرہ خاندان کی مدد کرنے کی بھی ہدایت کی۔