سہولتوں کی عدم فراہمی پر ملتان سکھر موٹر وے کا افتتاح موخر
نیشنل ہائی ویز اتھارٹی نے سی پیک کے تحت392 کلومیٹر طویل ایم فائیوکواعلان کرنے کے باوجود ہلکی ٹریفک کیلیے نہیں کھولا
وفاقی حکومت کی جانب سے پٹرول پمپس،سروس ایریا،ایمرجنسی سروس سمیت دیگر الائیڈ سروسز کا انتظام نہ کیے جانے کے باعث چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت 294 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونیوالے 392 کلومیٹر طویل ملتان، سکھر موٹروے (ایم فائیو) کا افتتاح تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔
وزارت مواصلات ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کی کمیٹی برائے سی پیک کے فیصلے کے تحت اس منصوبے کا افتتاح چائنیز اتھارٹیز اور پاکستانی حکام کریں گے جس کیلیے چائنیز وزیر برائے ٹرانسپورٹ کو مدعو کیا جائیگا جس کیلیے جلد باضابطہ دعوت نامہ بھجوایا جائیگا۔
اس بارے میں وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید سے رابطہ نہ ہوسکا تاہم نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے ترجمان کیپٹن مشتاق نے،،ایکسپریس،، کو بتایا کہ ملتان سکھرموٹروے 2 روز قبل(جمعہ )آزمائشی بنیادوں پر کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا مگر کسی حادثے کے خطرہ کے باعث ملتوی کردیا گیا ہے اور جمعہ کو ملتان سکھر موٹروے ہلکی ٹریفک کیلیے نہیں کھولا گیا کیونکہ ملتان سکھر موٹروے پر نہ تو ابھی کوئی پٹرول پمپس تعمیر ہوئے ہیں اور نہ ہی کوئی سروس ایریاز تعمیر ہوئے ہیں۔
اسی طرح ایمرجنسی سروس،ایمبولنس سروس، ایمرجنسی وہیکل سروسز سمیت دیگر الائیڈ سروسز کا انتظام بھی نہیں کیا گیا ہے اور اس کے بغیر ملتان سکھر موٹروے کھولنا خطرناک ہے اور کسی خطرے یا حادثے سے بچنے کیلیے الائیڈ سروسز کا انتظام ہونے تک یہ ملتان سکھر موٹروے نہیں کوکھولا جارہا ہے اور ان سروسز کیلیے کم ازکم2 سے اڑھائی ماہ کا عرصہ لگے گا ۔
ملتان سکھر موٹروے کھلونے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی جاسکتی ہے البتہ یہ اسٹیٹ آف دی آرٹ منصوبہ ہے ۔ اس حوالے سے ،،ایکسپریس،،کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے 2ستمبرکو تمام متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کو کابینہ کی کمیٹی برائے سی پیک کے اجلاس کے فیصلوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سکھر ملتان موٹروے کے افتتاح کیلیے چائنیز وزیر برائے ٹرانسپورٹ کو مدعو کیا جائے گا اور چائنیز وزیر ٹرانسپورٹ کو دعوت نامہ بھجوانے اور اس منصوبے کے افتتاح کیلیے چائنیز وزیر ٹرانسپورٹ کے دورے کا شیڈول طے کرنے کا ٹاسک وزارت مواصلات کو دیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک وزارت مواصلات کی جانب سے اس حوالے سے کوئی شیڈول طے نہیں کروایا جاسکا اور اس وجہ سے اس منصوبے کا افتتاح کا تاخیر کاشکار ہوا ہے کیونکہ اس کے افتتاح کیلئے 392 کلومیٹر طویل ملتان، سکھر موٹروے (ایم فائیو) پر پٹرول پمپس،سروس ایریاز،ایمرجنسی سروس،ایمرجنسی وہیکل سروس،پٹرولنگ کیلئے افرادی قوت درکار ہوتی ہے۔ اس کیلیے بھی دیگر الائیڈ سروسز ضروری ہوتی ہیں مگر فنڈز کی قلت کے باعث ابھی تک انکا انتظام نہیں ہوسکا ۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید سے انکا موقف لینے کیلیے رابطہ کیا گیا مگر رابطہ نہ ہوسکا ۔
نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے ترجمان کیپٹن مشتاق نے ،،ایکسپریس،، کو بتایا کہ ملتان سکھر موٹروے پر نہ تو ابھی کوئی پٹرول پمپس تعمیر ہوئے ہیں اور نہ ہی کوئی سروس ایریاز تعمیر ہوئے ہیں۔ اسی طرح ایمرجنسی سروس، ایمبولنس سروس،ایمرجنسی وہیکل سروسز سمیت دیگر الائیڈ سروسز کا انتظام بھی نہیں کیا گیا ہے اور اس کے بغیر ملتان سکھر موٹروے کھولنا خطرناک ہے۔
واضح رہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت294ارب روپے کی لاگت سے 392 کلومیٹر طویل ملتان، سکھر موٹروے (ایم فائیو) مکمل ہوچکا ہے اور سکھر ملتان موٹروے سے6 گھنٹے کا سفر کم ہو کر 3 سے ساڑھے 3 گھنٹے رہ جائے گا اور ملتان سے سکھر موٹر وے ایم 5 کا تعمیراتی کام مکمل کرنے کے بعد اس موٹروے کو 2روز قبل (جمعہ)ہلکی ٹریفک کیلیے کھولنے کافیصلہ کیا گیا تھا مگر اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوسکا،392 کلو میٹر طویل موٹر وے ایم 5 پر تقریباً 294 ارب روپے کی لاگت آئی ہے۔
وزارت مواصلات ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ کی کمیٹی برائے سی پیک کے فیصلے کے تحت اس منصوبے کا افتتاح چائنیز اتھارٹیز اور پاکستانی حکام کریں گے جس کیلیے چائنیز وزیر برائے ٹرانسپورٹ کو مدعو کیا جائیگا جس کیلیے جلد باضابطہ دعوت نامہ بھجوایا جائیگا۔
اس بارے میں وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید سے رابطہ نہ ہوسکا تاہم نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے ترجمان کیپٹن مشتاق نے،،ایکسپریس،، کو بتایا کہ ملتان سکھرموٹروے 2 روز قبل(جمعہ )آزمائشی بنیادوں پر کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا مگر کسی حادثے کے خطرہ کے باعث ملتوی کردیا گیا ہے اور جمعہ کو ملتان سکھر موٹروے ہلکی ٹریفک کیلیے نہیں کھولا گیا کیونکہ ملتان سکھر موٹروے پر نہ تو ابھی کوئی پٹرول پمپس تعمیر ہوئے ہیں اور نہ ہی کوئی سروس ایریاز تعمیر ہوئے ہیں۔
اسی طرح ایمرجنسی سروس،ایمبولنس سروس، ایمرجنسی وہیکل سروسز سمیت دیگر الائیڈ سروسز کا انتظام بھی نہیں کیا گیا ہے اور اس کے بغیر ملتان سکھر موٹروے کھولنا خطرناک ہے اور کسی خطرے یا حادثے سے بچنے کیلیے الائیڈ سروسز کا انتظام ہونے تک یہ ملتان سکھر موٹروے نہیں کوکھولا جارہا ہے اور ان سروسز کیلیے کم ازکم2 سے اڑھائی ماہ کا عرصہ لگے گا ۔
ملتان سکھر موٹروے کھلونے کی کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی جاسکتی ہے البتہ یہ اسٹیٹ آف دی آرٹ منصوبہ ہے ۔ اس حوالے سے ،،ایکسپریس،،کو دستیاب دستاویز کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے 2ستمبرکو تمام متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کو کابینہ کی کمیٹی برائے سی پیک کے اجلاس کے فیصلوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سکھر ملتان موٹروے کے افتتاح کیلیے چائنیز وزیر برائے ٹرانسپورٹ کو مدعو کیا جائے گا اور چائنیز وزیر ٹرانسپورٹ کو دعوت نامہ بھجوانے اور اس منصوبے کے افتتاح کیلیے چائنیز وزیر ٹرانسپورٹ کے دورے کا شیڈول طے کرنے کا ٹاسک وزارت مواصلات کو دیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک وزارت مواصلات کی جانب سے اس حوالے سے کوئی شیڈول طے نہیں کروایا جاسکا اور اس وجہ سے اس منصوبے کا افتتاح کا تاخیر کاشکار ہوا ہے کیونکہ اس کے افتتاح کیلئے 392 کلومیٹر طویل ملتان، سکھر موٹروے (ایم فائیو) پر پٹرول پمپس،سروس ایریاز،ایمرجنسی سروس،ایمرجنسی وہیکل سروس،پٹرولنگ کیلئے افرادی قوت درکار ہوتی ہے۔ اس کیلیے بھی دیگر الائیڈ سروسز ضروری ہوتی ہیں مگر فنڈز کی قلت کے باعث ابھی تک انکا انتظام نہیں ہوسکا ۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید سے انکا موقف لینے کیلیے رابطہ کیا گیا مگر رابطہ نہ ہوسکا ۔
نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے ترجمان کیپٹن مشتاق نے ،،ایکسپریس،، کو بتایا کہ ملتان سکھر موٹروے پر نہ تو ابھی کوئی پٹرول پمپس تعمیر ہوئے ہیں اور نہ ہی کوئی سروس ایریاز تعمیر ہوئے ہیں۔ اسی طرح ایمرجنسی سروس، ایمبولنس سروس،ایمرجنسی وہیکل سروسز سمیت دیگر الائیڈ سروسز کا انتظام بھی نہیں کیا گیا ہے اور اس کے بغیر ملتان سکھر موٹروے کھولنا خطرناک ہے۔
واضح رہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت294ارب روپے کی لاگت سے 392 کلومیٹر طویل ملتان، سکھر موٹروے (ایم فائیو) مکمل ہوچکا ہے اور سکھر ملتان موٹروے سے6 گھنٹے کا سفر کم ہو کر 3 سے ساڑھے 3 گھنٹے رہ جائے گا اور ملتان سے سکھر موٹر وے ایم 5 کا تعمیراتی کام مکمل کرنے کے بعد اس موٹروے کو 2روز قبل (جمعہ)ہلکی ٹریفک کیلیے کھولنے کافیصلہ کیا گیا تھا مگر اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوسکا،392 کلو میٹر طویل موٹر وے ایم 5 پر تقریباً 294 ارب روپے کی لاگت آئی ہے۔