کراچی میں احتجاجی اساتذہ پر پولیس کا لاٹھی چارج متعدد زخمی
احتجاجی ایچ ایمز نے مطالبات منظور نہ ہونے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کردیا
کراچی سمیت سندھ بھر کے آئی بی اے ٹیسٹ پاس ہیڈ ماسٹر اور ہیڈ مسٹریس ( ایچ ایمز) مستقل نہ کئے جانے پر سندھ حکومت کے خلاف کراچی پریس کلب پر سراپا احتجاج ہوگئے۔
مطالبات کی منظوری کے لئے وزیر اعلی ہاؤس کی جانب پیش قدمی پر پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لئے لاٹھی چارج اور واٹر کینن کے ساتھ شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے جبکہ 10 سے زائد ایچ ایمز کو حراست میں لے لیا گیا۔احتجاجی ایچ ایمز نے مطالبات منظور نہ ہونے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔
احتجاجی ایچ ایمز کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی جانب سے 2015 میں بغیر کسی تفریق اور سفارشات کے ایک مکمل شفافیت اور شگفتہ میرٹ کے تحت آئی بی اے جیسے نامور ادارے کی مدد سے ہیڈماسٹرز اور ہیڈمسٹریسز کی خالی آسامیوں کے لئے ٹیسٹ لیا گیا، جس کے بعد چیف سیکرٹری کی جانب سے کمیٹی تشکیل دے دی گئی اور انٹرویو لیے گئے، ڈگریوں اور اسناد کی تصدیق ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے کروائی گئی، زیبسٹ اور پراونشل انسٹیٹیوٹ آف ٹیچرز ایجوکیشن کی مدد سے مسلسل 14 دن کا ٹریننگ کورس بھی کروایا گیا، جس کے بعد 957 اہل امیدواروں کو کانٹریکٹ کے بنیاد پر بھرتی کر کے تقرر نامے جاری کئی گئے، بھرتی کا مکمل عمل وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات اور اجازت کے مطابق ہوا، اہم اہل نوجوان ملازمین اپنی اعلیٰ جذبے اور باکمال صلاحیتوں کی مدد سے وسائل کی کمی کے باوجود بنجر سرکاری اسکولوں کو گلشن کے طرح سنوارنے لگے۔
مطالبات کی منظوری کے لئے وزیر اعلی ہاؤس کی جانب پیش قدمی پر پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لئے لاٹھی چارج اور واٹر کینن کے ساتھ شیلنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے جبکہ 10 سے زائد ایچ ایمز کو حراست میں لے لیا گیا۔احتجاجی ایچ ایمز نے مطالبات منظور نہ ہونے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔
احتجاجی ایچ ایمز کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی جانب سے 2015 میں بغیر کسی تفریق اور سفارشات کے ایک مکمل شفافیت اور شگفتہ میرٹ کے تحت آئی بی اے جیسے نامور ادارے کی مدد سے ہیڈماسٹرز اور ہیڈمسٹریسز کی خالی آسامیوں کے لئے ٹیسٹ لیا گیا، جس کے بعد چیف سیکرٹری کی جانب سے کمیٹی تشکیل دے دی گئی اور انٹرویو لیے گئے، ڈگریوں اور اسناد کی تصدیق ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے کروائی گئی، زیبسٹ اور پراونشل انسٹیٹیوٹ آف ٹیچرز ایجوکیشن کی مدد سے مسلسل 14 دن کا ٹریننگ کورس بھی کروایا گیا، جس کے بعد 957 اہل امیدواروں کو کانٹریکٹ کے بنیاد پر بھرتی کر کے تقرر نامے جاری کئی گئے، بھرتی کا مکمل عمل وزیر اعلیٰ سندھ کے احکامات اور اجازت کے مطابق ہوا، اہم اہل نوجوان ملازمین اپنی اعلیٰ جذبے اور باکمال صلاحیتوں کی مدد سے وسائل کی کمی کے باوجود بنجر سرکاری اسکولوں کو گلشن کے طرح سنوارنے لگے۔