گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے والی ’ذہین‘ جلد
نینو ٹیکنالوجی کی بدولت تیار کردہ اسمارٹ اسکن سورج کی روشنی میں گرگٹ کی طرح رنگ بدلتی ہے
قدرت کے کارخانے میں گرگٹ کا شمار ان جان داروں میں ہوتا ہے جو اپنے ماحول کے لحاظ سے رنگ بدل لیتے ہیں۔ اب سائنس دانوں نے خاص مٹیریل کی مدد سے ایسی ''اسمارٹ اسکن'' (ذہین جلد) بنالی ہے جو دھوپ میں رنگ بدل لیتی ہے۔
ایموری یونیورسٹی کے ماہرین نے فوٹونِک کرسٹلز کی مدد سے یہ جلد بنائی ہے۔ اسے بنانے والے پروفیسر یائیکشیاؤ ڈونگ کہتے ہیں کہ انہیں رنگ بدلتے گرگٹ کو دیکھ کر اس شئے کو بنانے کا خیال آیا جس پر بھرپور تحقیق کی گئی۔
تحقیق سے وابستہ ایک اور سائنسداں خالد سلیتا نے بتایا کہ اس کام کےلیے فوٹونِک کرسٹلز استعمال کیے گئے ہیں اور اسمارٹ جلد کو کیموفلاج، کیمیکلز محسوس کرنے اور جعل سازی کی روک تھام کرنے والے اسٹیکروں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ یہ کام ابتدائی مرحلے میں ہے لیکن بالکل نیا اور انوکھا بھی ہے۔
رنگ بدلنے والی جلد کی تیاری کےلیے انتہائی باریک فوٹونک کرسٹلز کو پانی سے بھرے لچک دار پولیمر میں لگایا گیا جسے ہائیڈروجل کہتے ہیں۔ جیسے جیسے ہائیڈروجل سکڑتا اور پھیلتا ہے، فوٹونک کرسٹلز کے درمیان فاصلہ کم یا زیادہ ہوتا ہے اور اس طرح وہ رنگ بدلتے ہیں۔
اسے مزید بہتر بنانے کےلیے فوٹونِک کرسٹلز میں آئرن آکسائیڈ کا اضافہ کیا گیا تو اس سے اسکن کے حجم پر کوئی فرق نہیں پڑا لیکن اتنا ضرور ہوا کہ حرارت سے اس کا رنگ بدلنے لگا۔ اس ایجاد کو 'اسٹرین اکوموڈیٹنگ اسمارٹ اسکن' یا 'ایس اے ایس ایس' کا نام دیا گیا ہے۔
پہلے تیار شدہ نمونے کو جب 10 منٹ تک دھوپ میں رکھا گیا تو وہ نارنجی رنگت سے سبز ہوگیا تاہم اس کی لمبائی اور چوڑائی پر کوئی فرق نہیں پڑا۔ اس ایجاد سے فوجیوں کے رنگ بدلنے والے لباس اور دیگر اشیا بنائی جاسکیں گی۔
ایموری یونیورسٹی کے ماہرین نے فوٹونِک کرسٹلز کی مدد سے یہ جلد بنائی ہے۔ اسے بنانے والے پروفیسر یائیکشیاؤ ڈونگ کہتے ہیں کہ انہیں رنگ بدلتے گرگٹ کو دیکھ کر اس شئے کو بنانے کا خیال آیا جس پر بھرپور تحقیق کی گئی۔
تحقیق سے وابستہ ایک اور سائنسداں خالد سلیتا نے بتایا کہ اس کام کےلیے فوٹونِک کرسٹلز استعمال کیے گئے ہیں اور اسمارٹ جلد کو کیموفلاج، کیمیکلز محسوس کرنے اور جعل سازی کی روک تھام کرنے والے اسٹیکروں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ یہ کام ابتدائی مرحلے میں ہے لیکن بالکل نیا اور انوکھا بھی ہے۔
رنگ بدلنے والی جلد کی تیاری کےلیے انتہائی باریک فوٹونک کرسٹلز کو پانی سے بھرے لچک دار پولیمر میں لگایا گیا جسے ہائیڈروجل کہتے ہیں۔ جیسے جیسے ہائیڈروجل سکڑتا اور پھیلتا ہے، فوٹونک کرسٹلز کے درمیان فاصلہ کم یا زیادہ ہوتا ہے اور اس طرح وہ رنگ بدلتے ہیں۔
اسے مزید بہتر بنانے کےلیے فوٹونِک کرسٹلز میں آئرن آکسائیڈ کا اضافہ کیا گیا تو اس سے اسکن کے حجم پر کوئی فرق نہیں پڑا لیکن اتنا ضرور ہوا کہ حرارت سے اس کا رنگ بدلنے لگا۔ اس ایجاد کو 'اسٹرین اکوموڈیٹنگ اسمارٹ اسکن' یا 'ایس اے ایس ایس' کا نام دیا گیا ہے۔
پہلے تیار شدہ نمونے کو جب 10 منٹ تک دھوپ میں رکھا گیا تو وہ نارنجی رنگت سے سبز ہوگیا تاہم اس کی لمبائی اور چوڑائی پر کوئی فرق نہیں پڑا۔ اس ایجاد سے فوجیوں کے رنگ بدلنے والے لباس اور دیگر اشیا بنائی جاسکیں گی۔