آم کا برآمدی سیزن نئے ریکارڈ بنا کر ختم ہوگیا
6کروڑ ڈالرکا 1.65لاکھ ٹن آم برآمدکیاگیا،گزشتہ سال ایکسپورٹ 3.8کروڑ رہی تھی
آم کی برآمدات کا سیزن ختم ہوگیا، اس سیزن میں مجموعی طور پر 6کروڑ ڈالر کا 1لاکھ 65ہزار ٹن آم برآمد کیا گیا جو اب تک کسی سیزن میں حجم اور مالیت کے لحاظ سے ایکسپورٹ کی بلند ترین سطح ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال پورے سیزن میں 3.8 کروڑ ڈالر کا 1لاکھ 18ہزار ٹن آم برآمد کیا گیا تھا۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید احمد کے مطابق رواں سال جاپان کو محدود پیمانے پر آم کی کمرشل ایکسپورٹ کے ساتھ آسٹریلیا کو بھی ٹرائل شپمنٹ کی گئی تاہم برطانیہ کے ڈپارٹمنٹ آف انوائرمنٹ فوڈ اینڈ رورل افیئرز کی جانب سے پاکستانی آم کی کنسائنمنٹ مسترد کیے جانے سے 2کروڑ روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا، اریڈیشن کی سہولت اور ڈائریکٹ پروازیں نہ ہونے کی وجہ سے اس سال بھی امریکا کو آم برآمد نہ کیا جاسکا، کمرشل وی ایچ ٹی پلانٹ موجود نہ ہونے کی وجہ سے اس سال بھی جاپان کو کمرشل بنیادوں پر آم برآمد نہ ہوسکا، امریکا اور جاپان کو کمرشل ایکسپورٹ ممکن ہونے کی صورت میں آم کی برآمدات 2لاکھ ٹن تک بڑھانے کی گنجائش تھی۔
انھوں نے بتایا کہ اس سال آم کی برآمد میں لاجسٹک مسائل کے سبب مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، شپنگ کمپنیوں نے برآمدی کنسائنمنٹ پورٹ سے تاخیر سے اٹھائے جبکہ ایئرلائنز میں بھی جگہ کی کمی کا سامنا کرنا پڑا، کسٹم کی سطح پر پیش آنے والے مسائل بھی ہر سال کی طرح برقرار رہے، پاکستانی آم کو دبئی کی مارکیٹ میں بھی معیار سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے جون میں آم کے برآمد کنندگان کو ریکارڈ خسارے سے دوچار ہونا پڑا، کوئی بڑی مارکیٹ نہ کھل سکی، عالمی پابندیوں کی وجہ سے ایران کی 30 ہزار ٹن کی مارکیٹ بند رہی جس سے 1کروڑ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا،آم کے سیزن کے دوران رمضان کی وجہ سے اسلامی ملکوں بالخصوص مڈل ایسٹ، سعودی عرب، یو اے ای، افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کی جانب سے آم کی طلب میں اضافہ دیکھا گیا جس سے گزشتہ سال کی مجموعی برآمدات سے زائد مالیت کا آم برآمد کیاگیا، پی ایف وی اے نے سندھ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے ساتھ مل کر ملائیشیا اور سنگاپور میں آم کے روڈشوز منعقد کیے جس میں بھرپور رسپانس ملا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال پورے سیزن میں 3.8 کروڑ ڈالر کا 1لاکھ 18ہزار ٹن آم برآمد کیا گیا تھا۔ آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین وحید احمد کے مطابق رواں سال جاپان کو محدود پیمانے پر آم کی کمرشل ایکسپورٹ کے ساتھ آسٹریلیا کو بھی ٹرائل شپمنٹ کی گئی تاہم برطانیہ کے ڈپارٹمنٹ آف انوائرمنٹ فوڈ اینڈ رورل افیئرز کی جانب سے پاکستانی آم کی کنسائنمنٹ مسترد کیے جانے سے 2کروڑ روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا، اریڈیشن کی سہولت اور ڈائریکٹ پروازیں نہ ہونے کی وجہ سے اس سال بھی امریکا کو آم برآمد نہ کیا جاسکا، کمرشل وی ایچ ٹی پلانٹ موجود نہ ہونے کی وجہ سے اس سال بھی جاپان کو کمرشل بنیادوں پر آم برآمد نہ ہوسکا، امریکا اور جاپان کو کمرشل ایکسپورٹ ممکن ہونے کی صورت میں آم کی برآمدات 2لاکھ ٹن تک بڑھانے کی گنجائش تھی۔
انھوں نے بتایا کہ اس سال آم کی برآمد میں لاجسٹک مسائل کے سبب مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، شپنگ کمپنیوں نے برآمدی کنسائنمنٹ پورٹ سے تاخیر سے اٹھائے جبکہ ایئرلائنز میں بھی جگہ کی کمی کا سامنا کرنا پڑا، کسٹم کی سطح پر پیش آنے والے مسائل بھی ہر سال کی طرح برقرار رہے، پاکستانی آم کو دبئی کی مارکیٹ میں بھی معیار سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے جون میں آم کے برآمد کنندگان کو ریکارڈ خسارے سے دوچار ہونا پڑا، کوئی بڑی مارکیٹ نہ کھل سکی، عالمی پابندیوں کی وجہ سے ایران کی 30 ہزار ٹن کی مارکیٹ بند رہی جس سے 1کروڑ ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا،آم کے سیزن کے دوران رمضان کی وجہ سے اسلامی ملکوں بالخصوص مڈل ایسٹ، سعودی عرب، یو اے ای، افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کی جانب سے آم کی طلب میں اضافہ دیکھا گیا جس سے گزشتہ سال کی مجموعی برآمدات سے زائد مالیت کا آم برآمد کیاگیا، پی ایف وی اے نے سندھ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے ساتھ مل کر ملائیشیا اور سنگاپور میں آم کے روڈشوز منعقد کیے جس میں بھرپور رسپانس ملا۔