پشاور میں طالبات کیلیے عبایہ لازمی قرار دینے کا نوٹی فکیشن واپس لینے کی ہدایت
جن اسکولز نے عبایہ کے حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کیا انہیں فوری نوٹی فکیشن واپس لینے کی ہدایت کردی ہے، شوکت یوسف زئی
وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ جن اسکولوں نے عبایا پہننے کے حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کیا ہے انہیں فوری طور پر نوٹی فکیشن واپس لینے کی ہدایت کردی ہے۔
میڈیا کو جاری بیان میں شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے سرکاری اسکولوں میں طالبات کے لیے عبایا پہننا لازمی قرار نہیں دیا، صرف ایک ضلع کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے وہاں کے والدین کی مرضی سے عبایا پہننے کے لیے نوٹی فکیشن جاری کیا تاہم صوبے کے دیگر اسکولوں میں عبایا پہننے کے لیے کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی عبایا پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ضلع ہری پور میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سے وضاحت طلب کی گئی ہے جس پر انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ انہوں نے بچوں کے والدین کی مشاورت سے کیا ہے تاہم یہ لازمی نہیں ہے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پردہ کرنا ہمارے مذہب اور کلچر کا حصہ بھی ہے اور یہ کوئی بری بات بھی نہیں تاہم زبردستی لاگو نہیں کیا جا سکتا، بچیوں کوعبایا پہننے یا نہ پہننے کا اختیار دیا گیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور کے سرکاری اسکولوں میں طالبات کیلیے برقع یا عبایہ لازمی قرار
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ حکومت کے پاس عبایا کو لازمی قرار دینے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں، پردہ مذہبی معاملہ ہے اور حکومت اسے سیاست کا رنگ نہیں دے گی، اسکولوں میں بچیوں کو اسلامیات پڑھائی جاتی ہے جس میں نماز، روزہ، زکوۃٰ اور پردے کے حوالے سے پڑھایا جاتا ہے اس سے زیادہ حکومت مداخلت نہیں کرسکتی، کے پی میں پہلے ہی پردے کا رواج زیادہ ہے۔
اسی ضمن میں وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ نے طالبات کے لیے عبایا لازمی قرار دینے کے معاملے کا نوٹس لے لیا، اسپیشل سیکریٹری تعلیم ارشد خان کا کہنا ہے کہ ڈی ای او فی میل نے اجازت لیے بغیر اعلامیہ جاری کیا، حکومت نے ایسی کوئی پالیسی نہیں بنائی جس میں طالبات کے لیے چادر لازمی ہو، کسی افسر کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ اپنے طور پر فیصلہ کرلے، کل صبح نوٹی فکیشن واپس لیا جائے گا۔
میڈیا کو جاری بیان میں شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے سرکاری اسکولوں میں طالبات کے لیے عبایا پہننا لازمی قرار نہیں دیا، صرف ایک ضلع کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر نے وہاں کے والدین کی مرضی سے عبایا پہننے کے لیے نوٹی فکیشن جاری کیا تاہم صوبے کے دیگر اسکولوں میں عبایا پہننے کے لیے کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی عبایا پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ضلع ہری پور میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر سے وضاحت طلب کی گئی ہے جس پر انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ انہوں نے بچوں کے والدین کی مشاورت سے کیا ہے تاہم یہ لازمی نہیں ہے۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ پردہ کرنا ہمارے مذہب اور کلچر کا حصہ بھی ہے اور یہ کوئی بری بات بھی نہیں تاہم زبردستی لاگو نہیں کیا جا سکتا، بچیوں کوعبایا پہننے یا نہ پہننے کا اختیار دیا گیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور کے سرکاری اسکولوں میں طالبات کیلیے برقع یا عبایہ لازمی قرار
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ حکومت کے پاس عبایا کو لازمی قرار دینے کی کوئی تجویز زیرغور نہیں، پردہ مذہبی معاملہ ہے اور حکومت اسے سیاست کا رنگ نہیں دے گی، اسکولوں میں بچیوں کو اسلامیات پڑھائی جاتی ہے جس میں نماز، روزہ، زکوۃٰ اور پردے کے حوالے سے پڑھایا جاتا ہے اس سے زیادہ حکومت مداخلت نہیں کرسکتی، کے پی میں پہلے ہی پردے کا رواج زیادہ ہے۔
اسی ضمن میں وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ نے طالبات کے لیے عبایا لازمی قرار دینے کے معاملے کا نوٹس لے لیا، اسپیشل سیکریٹری تعلیم ارشد خان کا کہنا ہے کہ ڈی ای او فی میل نے اجازت لیے بغیر اعلامیہ جاری کیا، حکومت نے ایسی کوئی پالیسی نہیں بنائی جس میں طالبات کے لیے چادر لازمی ہو، کسی افسر کو کوئی اختیار نہیں کہ وہ اپنے طور پر فیصلہ کرلے، کل صبح نوٹی فکیشن واپس لیا جائے گا۔