جامعات کے شعبہ اطلاقی کیمیا میں داخلوں کا رجحان بڑھ گیا
اطلاقی کیمیامیں ملک بھرکی صنعتوں سے وابستہ مضامین کی تدریس سے فارغ التحصیل طلبہ وطالبات کی انڈسٹری میں مانگ بڑھ گئی
ملکی صنعتوں میں اپلائیڈ سائنسزکے طلبا کی مانگ میں اضافے کے سبب جامعات میں اطلاقی کیمیا کے شعبوں میں داخلوں کے رجحان میں اضافہ ہوگیا ہے۔
جبکہ سادہ کیمیا کے شعبے میں داخلوں میں کمی آئی ہے،جامعہ کراچی کی طرز پر این ای ڈی یونیورسٹی نے انڈسٹریل کیمسٹری کے نام سے اطلاقی کیمیا کا پروگرام متعارف کرادیا،واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں اطلاقی کیمیا اور پٹرولیم ٹیکنالوجی کے شعبے پہلے ہی قائم ہیں اطلاقی کیمیا کے شعبے میں داخلوں کے رجحان میں اضافے کے سبب اس کے داخلوں کے میرٹ میں اضافہ ہواہے،جامعہ کراچی میں گزشتہ کئی برس سے اطلاقی کیمیا میں بیچلرز اور ماسٹرز داخلوں کامیرٹ 74فیصد ہے۔
این ای ڈی یونیورسٹی نے نئے انڈسٹریل ٹیکنالوجی کے شعبے میں داخلے متوقع دباؤ کے سبب رجحان ٹیسٹ کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ کیا ہے،اطلاقی کیمیا کے شعبے میں ملکی صنعتوں سے وابستہ مضامین کی تدریس کی جاتی ہے اس شعبے میں پڑھائے جانے والے مضامین کی صنعتوں میں مانگ ہے،اطلاقی کیمیا کے فارغ طلبا کی صنعتوں میں مانگ زیادہ ہے، اس کے برعکس شعبہ کیمیا کے مضامین نظریے اور دیگر علوم کا احاطہ کرتے ہیں اس شعبے کے طلبا کو صنعتوں میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے مگر تحقیق پر نظریاتی کیمیا سے وابستہ طلبا بہترکارکردگی کے حامل رہتے ہیں جبکہ اپلائیڈ کیمسٹری کے فارغ طلبا کو پی ایچ ڈی میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
جبکہ سادہ کیمیا کے شعبے میں داخلوں میں کمی آئی ہے،جامعہ کراچی کی طرز پر این ای ڈی یونیورسٹی نے انڈسٹریل کیمسٹری کے نام سے اطلاقی کیمیا کا پروگرام متعارف کرادیا،واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں اطلاقی کیمیا اور پٹرولیم ٹیکنالوجی کے شعبے پہلے ہی قائم ہیں اطلاقی کیمیا کے شعبے میں داخلوں کے رجحان میں اضافے کے سبب اس کے داخلوں کے میرٹ میں اضافہ ہواہے،جامعہ کراچی میں گزشتہ کئی برس سے اطلاقی کیمیا میں بیچلرز اور ماسٹرز داخلوں کامیرٹ 74فیصد ہے۔
این ای ڈی یونیورسٹی نے نئے انڈسٹریل ٹیکنالوجی کے شعبے میں داخلے متوقع دباؤ کے سبب رجحان ٹیسٹ کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ کیا ہے،اطلاقی کیمیا کے شعبے میں ملکی صنعتوں سے وابستہ مضامین کی تدریس کی جاتی ہے اس شعبے میں پڑھائے جانے والے مضامین کی صنعتوں میں مانگ ہے،اطلاقی کیمیا کے فارغ طلبا کی صنعتوں میں مانگ زیادہ ہے، اس کے برعکس شعبہ کیمیا کے مضامین نظریے اور دیگر علوم کا احاطہ کرتے ہیں اس شعبے کے طلبا کو صنعتوں میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے مگر تحقیق پر نظریاتی کیمیا سے وابستہ طلبا بہترکارکردگی کے حامل رہتے ہیں جبکہ اپلائیڈ کیمسٹری کے فارغ طلبا کو پی ایچ ڈی میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔