کراچی ستمبر میں160 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا
نیوی کا افسر، وکیل، پولیس اہلکار ، افسران شامل ہیں، دھماکے میں ایک شخص کی جان گئی
کراچی میں جاری رینجرز اور پولیس کے ٹارگٹڈ آپریشن، سندھ اور وفاقی حکومت کے جرائم پر قابو پانے کے دعوؤں کے برعکس ماہ ستمبر میں160 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
جن میں نیوی کا افسر، مسلم لیگ ن لائرز فورم سندھ کے نائب صدر، پولیس افسران اور اہلکار بھی شامل ہیں، شہر کے مختلف علاقوں میں22 سے زائد دستی بم ، کریکر وٹینس بال کے دھماکوں میں کئی افراد زخمی ہوئے جبکہ قائد آباد میں دستی بم حملے میں ایک شخص جاں بحق اور15زخمی ہوئے ، گزشتہ ماہ شہری ڈھائی ہزار سے زائد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں سے محروم کر دیے گئے جبکہ1480 موبائل فونز بھی چوری و چھین لیے گئے ، 4 بینکوں ڈکیتیوں کے دوران ڈاکو87 لاکھ روپے سے زائد رقم لوٹ کر فرار ہوگئے ۔ رینجرز اور پولیس نے جس انداز میں کارروائیاں شروع کیں اس سے اندازہ ہوتا تھا شہر میں ٹارگٹ کلنگ اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔
تاہم رینجرز اور پولیس ٹارگٹ کلرز اور دہشت گردوں کی گرفتاریوں کے دعوے تو ضرور کرتی رہی مگر قتل و غارت گری اور لوٹ مار کا بازار گرم رہا ، یکم ستمبر کو شہر کے مختلف علاقوں میں 5 افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ، 2 ستمبر ایک پولیس افسر سمیت 9 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیاگیا ،3 ستمبرکو پولیس افسر سمیت11افراد قتل کیے گئے ،4ستمبر کو نیوی کے افسر کیپٹن ندیم احمد اور 2 پولیس اہلکاروں سمیت13افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایاگیا ،5 ستمبر کو 4 افراد کوقتل کر دیا گیا ،6 ستمبرکو پولیس اہلکار سمیت 5 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ،7 ستمبرکو6 جان سے گئے، 8 ستمبرکو ایک شخص ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا جبکہ9 ستمبر کو خوش قسمتی سے شہر میں قتل کی کوئی واردات رونما نہیں ہوئی۔
10ستمبر کو2 پولیس اہلکاروں سمیت12افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ2 پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کے الزام میں متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن اسمبلی ندیم ہاشمی کو گرفتار کیا گیا ،11ستمبر کو ایک شخص قتل جبکہ6 گاڑیاں نذرآتش کی گئیں، 12ستمبر کو2 افراد ،13کو5، 14ستمبر کو سینٹرل جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سمیت7 افرادکا قتل ہوا ،15ستمبر کو ایک شخص ،16کو2 پولیس اہلکاروں سمیت 5 افراد ،175 افراد کو ابدی نیند سلا دیا گیا ،18کوکالعدم پیپلز امن کمیٹی کے رہنما ظفر بلوچ سمیت5 افرا دکا قتل ، 19 ستمبر کو ایک شخص جبکہ قائد آباد میں ہونے والے بم دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور13 افراد زخمی ہوگئے ۔
20 ستمبر کو 3 افراد ،21 کو 4 ،22 کو شہر2 افراد قتل کیے گئے، 23 ستمبرکو5 افراد،24 کو4 افراد ، 25کو 4 افراد ، 26 ستمبر کو مسلم لیگ لائرز فورم کے عہدیدار ، نیوی کے ریٹائرڈ افسر اور پولیس قومی رضاکار سمیت 5 افراد قتل کردیے گئے جبکہ نوعمر لڑکی کی لاش بھی ملی ،27 ستمبر کو کے ڈی اے کے افسر اور کالعدم تحریک طالبان کے کمانڈر سمیت4 افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایاگیا، 28 ستمبر کو4 پولیس اہلکاروں سمیت9 افراد کوموت کے گھاٹ اتارا گیا29 ستمبر کو پولیس اہلکار سمیت 6 افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا 30 ستمبر کو 4 مغویوں ، باپ اور 2 بیٹوں سمیت 17 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔
جن میں نیوی کا افسر، مسلم لیگ ن لائرز فورم سندھ کے نائب صدر، پولیس افسران اور اہلکار بھی شامل ہیں، شہر کے مختلف علاقوں میں22 سے زائد دستی بم ، کریکر وٹینس بال کے دھماکوں میں کئی افراد زخمی ہوئے جبکہ قائد آباد میں دستی بم حملے میں ایک شخص جاں بحق اور15زخمی ہوئے ، گزشتہ ماہ شہری ڈھائی ہزار سے زائد گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں سے محروم کر دیے گئے جبکہ1480 موبائل فونز بھی چوری و چھین لیے گئے ، 4 بینکوں ڈکیتیوں کے دوران ڈاکو87 لاکھ روپے سے زائد رقم لوٹ کر فرار ہوگئے ۔ رینجرز اور پولیس نے جس انداز میں کارروائیاں شروع کیں اس سے اندازہ ہوتا تھا شہر میں ٹارگٹ کلنگ اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔
تاہم رینجرز اور پولیس ٹارگٹ کلرز اور دہشت گردوں کی گرفتاریوں کے دعوے تو ضرور کرتی رہی مگر قتل و غارت گری اور لوٹ مار کا بازار گرم رہا ، یکم ستمبر کو شہر کے مختلف علاقوں میں 5 افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ، 2 ستمبر ایک پولیس افسر سمیت 9 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیاگیا ،3 ستمبرکو پولیس افسر سمیت11افراد قتل کیے گئے ،4ستمبر کو نیوی کے افسر کیپٹن ندیم احمد اور 2 پولیس اہلکاروں سمیت13افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایاگیا ،5 ستمبر کو 4 افراد کوقتل کر دیا گیا ،6 ستمبرکو پولیس اہلکار سمیت 5 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ،7 ستمبرکو6 جان سے گئے، 8 ستمبرکو ایک شخص ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا جبکہ9 ستمبر کو خوش قسمتی سے شہر میں قتل کی کوئی واردات رونما نہیں ہوئی۔
10ستمبر کو2 پولیس اہلکاروں سمیت12افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا جبکہ2 پولیس اہلکاروں کو قتل کرنے کے الزام میں متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن اسمبلی ندیم ہاشمی کو گرفتار کیا گیا ،11ستمبر کو ایک شخص قتل جبکہ6 گاڑیاں نذرآتش کی گئیں، 12ستمبر کو2 افراد ،13کو5، 14ستمبر کو سینٹرل جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سمیت7 افرادکا قتل ہوا ،15ستمبر کو ایک شخص ،16کو2 پولیس اہلکاروں سمیت 5 افراد ،175 افراد کو ابدی نیند سلا دیا گیا ،18کوکالعدم پیپلز امن کمیٹی کے رہنما ظفر بلوچ سمیت5 افرا دکا قتل ، 19 ستمبر کو ایک شخص جبکہ قائد آباد میں ہونے والے بم دھماکے میں ایک شخص جاں بحق اور13 افراد زخمی ہوگئے ۔
20 ستمبر کو 3 افراد ،21 کو 4 ،22 کو شہر2 افراد قتل کیے گئے، 23 ستمبرکو5 افراد،24 کو4 افراد ، 25کو 4 افراد ، 26 ستمبر کو مسلم لیگ لائرز فورم کے عہدیدار ، نیوی کے ریٹائرڈ افسر اور پولیس قومی رضاکار سمیت 5 افراد قتل کردیے گئے جبکہ نوعمر لڑکی کی لاش بھی ملی ،27 ستمبر کو کے ڈی اے کے افسر اور کالعدم تحریک طالبان کے کمانڈر سمیت4 افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایاگیا، 28 ستمبر کو4 پولیس اہلکاروں سمیت9 افراد کوموت کے گھاٹ اتارا گیا29 ستمبر کو پولیس اہلکار سمیت 6 افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا 30 ستمبر کو 4 مغویوں ، باپ اور 2 بیٹوں سمیت 17 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔