ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھروں کی نجکاری کیلیے 2 آپشنز

حویلی بہادر شاہ، بلوکی بجلی گھروں کی مشترکہ فروخت کا مرحلہ آسان، ریونیو کم ملے گا

الگ الگ فروخت کیلیے قانون سازی کا مرحلہ طویل، بہتر معاوضہ ملیگا ،کابینہ کمیٹی فیصلہ کریگی فوٹو: فائل

RAHIM YAR KHAN:
نجکاری بورڈ نے ایل این جی سے چلنے والے اربوں ڈالر کے بجلی گھروں کی نجکاری کیلیے 2آپشنز کی سفارش کی ہے۔

حویلی بہادر شاہ اور بلوکی بجلی گھروں کو موجودہ قانونی ڈھانچے کے تحت ایک یونٹ کے طور پر فروخت کرنے کا مرحلہ جلدی طے ہو سکتا تاہم اس میں حکومت کو بہتر معاوضہ ملنے کی امید کم ہے اور اگر دونوں بجلی گھروں کو الگ الگ فروخت کیا جائے تو حکومت کو اس مقصد کے لئے قانون سازی درکار ہو گی جس سے نجکاری کا مرحلہ طوالت اختیار کر سکتا ہے تاہم اس کی بدولت حکومت کو ان منصوبوں سے بہتر ریونیو ملے گا۔

نجکاری بورڈ نے ایک بار پھر یہ نتیجہ بھی اخذ کیا کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کو اس وقت تک نجی شعبے کو پیش نہیں کیا جاسکتا جب تک اس کے قانون میں ترمیم نہیں کی جاتی ہے۔


واضح رہے کہ اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کی نجکاری کا معاملہ بھی نجکاری بورڈ اجلاس کے ایجنڈے میں بھی شامل تھا جو منگل کو وزیر نجکاری محمدمیاں سومرو کی سربراہی میں منعقد ہوا۔

پاور پلانٹس کی نجکاری کے طریقہ کار کے متعلق کابینہ کی کمیٹی حتمی فیصلہ کرے گی ۔نجکاری بورڈ نے پاور پلانٹس کی نجکاری کے لین دین کے ڈھانچے کو حتمی شکل دینے کے لئے فنانشل ایڈوائزر کنسورشیم قائم کیا تھا جس کا مقصد مالیاتی اور قانونی مسائل حل کرنا ہیں۔

کنسورشیم نے اپنی رپورٹ نجکاری بورڈ کو پیش کی ہے جس میں پاور کمپنی کے تکنیکی ، مالی ، محصولات ، ریگولیٹری اور قانونی پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا ہے۔بلوکی اور حویلی بہادر شاہ میں واقع دونوں پاور پلانٹس سے مشترکہ طور پر 2453 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہے۔

پی ٹی آئی حکومت نے ان پاور پلانٹس کی نجکاری سے 300 ارب روپے حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پلانٹس کی خریداری میں دلچسپی لینے والے گروپس نے دونوں پاور پلانشٹس کی مشترکہ نجکاری کی حما یت کی ہے۔
Load Next Story