شام کا سیاسی حل نکالنے پر ولادمیرپیوٹن کو نوبل امن انعام دیا جائے روسی قوم پرست گروپ کا مطالبہ
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق "انٹرنیشنل اکیڈمی آف اسپریچول یونٹی فار دی پیپل آف دی ورلڈ" نامی گروپ کا کہنا ہے روسی صدر ولادمیرپیوٹن نے شام کے مسئلے کے سیاسی حل کے لئے اہم کردار ادا کیا اور روسی صدر کی کاوشوں کی وجہ سے ہی شام اپنے کیمیائی ہتھیاربین الاقوامی کنٹرول میں دینے پر آمادہ ہوا جس کی وجہ سے دنیا ایک نئی عالمی جنگ سے بال بال بچ گئی، مسئلے کا سفارتی طریقے سے حل نکالنے پر ولادمیر پیوٹن امریکی صدر باراک اومابا سے زیادہ نوبل امن انعام کے حق دار ہیں۔ گروپ کی جانب سے نوبل امن انعام دینے والی بین الاقوامی کمیٹی کو 16 ستمبر کو اس حوالے سے ایک خط بھی لکھا گیا ہے۔
روس کی حکومتی جماعت کے رکن اور مشہور گلوکار ایوسف کوزون بھی ولادمیر پیوٹن کو امریکی صدر باراک اوباما سے زیادہ نوبل امن انعام کا حق دار سمجھتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ روسی صدر نے جنگ روکنے کی کوشش کی اور شام کے مسئلے کا سیاسی حل تجویز کیا جب کہ صدر براک اوباما نے عراق اورافغانستان میں جارحانہ کارروائیوں کی منظوری دی اور شام پر بھی فوجی کارروائی کی تیاری کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ روسی صدر ولاد میر پیوٹن نے اگست میں امریکی صدر باراک اوباما کو یاد دلایا تھا کہ وہ ایک نوبل امن ایوارڈ یافتہ شخص ہیں لہذا شام پر حملہ کرکے انسانی جانوں کے ضیاع سے گریزکریں۔