تیل کی تنصیبات پرحملوں میں ایران ملوث ہے سعودی عرب نے شواہد پیش کردیئے
میزائلوں کی سمت سے ظاہر ہے کہ وہ یمن سے نہیں داغے گئے تھے،سعودی وزارتِ دفاع
سعودی عرب نے تیل کی تنصیبات پر حملے میں ایران کے ملوث ہونے کے شواہد پیش کردیئے ہیں جب کہ اس سے قبل امریکا بھی حملے کا ذمے دار ایران کو قرار دے چکا ہے۔
سعودی عرب کی وزارتِ دفاع نے ڈرون اور میزائلوں کے ملبے کو ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی آئل پلانٹ پر حملے میں ایران ملوث ہے اور میزائلوں کے رخ سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ انہیں یمن سے فائر کیا گیا، اسی بنا پر انہیں ایران سے داغا گیا ہوگا۔
سعودی وزارتِ دفاع کے مطابق تیل کی دو تنصیبات پر حملے میں 18 ڈرون اور 7 کروز میزائل داغے گئے جس سے تنصیبات میں آگ لگ گئی۔
سعودی وزارتِ دفاع کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ ثبوت بتاتے ہیں کہ حملہ شمال سے کیا گیا اور بلاشبہ اس میں ایران کا کردار ہے کیوں کہ ڈرون کی باقیات میں ڈیلٹا بازو دیکھا گیا جسے ایران تیار کرتا ہے اور (ڈرون کے) کمپیوٹر سے جو ڈیٹا نکالا گیا ہے وہ اس کی ساخت ایرانی ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مزید یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ آخر کس مقام سے میزائل داغے گئے تھے۔
واضح رہے کہ اس واقعے کی ذمے داری یمن میں حوثی باغیوں نے قبول کی تھی جب کہ تہران نے واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اس کی آڑ میں ایران کے خلاف کوئی مہم جوئی کی گئی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
سعودی عرب کی وزارتِ دفاع نے ڈرون اور میزائلوں کے ملبے کو ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی آئل پلانٹ پر حملے میں ایران ملوث ہے اور میزائلوں کے رخ سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ انہیں یمن سے فائر کیا گیا، اسی بنا پر انہیں ایران سے داغا گیا ہوگا۔
سعودی وزارتِ دفاع کے مطابق تیل کی دو تنصیبات پر حملے میں 18 ڈرون اور 7 کروز میزائل داغے گئے جس سے تنصیبات میں آگ لگ گئی۔
سعودی وزارتِ دفاع کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے کہا کہ ثبوت بتاتے ہیں کہ حملہ شمال سے کیا گیا اور بلاشبہ اس میں ایران کا کردار ہے کیوں کہ ڈرون کی باقیات میں ڈیلٹا بازو دیکھا گیا جسے ایران تیار کرتا ہے اور (ڈرون کے) کمپیوٹر سے جو ڈیٹا نکالا گیا ہے وہ اس کی ساخت ایرانی ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مزید یہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں کہ آخر کس مقام سے میزائل داغے گئے تھے۔
واضح رہے کہ اس واقعے کی ذمے داری یمن میں حوثی باغیوں نے قبول کی تھی جب کہ تہران نے واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اس کی آڑ میں ایران کے خلاف کوئی مہم جوئی کی گئی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔