موروں کے عالمی دن اینیمل رائٹس کمیشن کے تحت ریلی
وائلڈ لائف کی غفلت کے باعث تھر میں موروں کی ہلاکت کے ساتھ اسمگلنگ بھی جاری ہے
ISLAMABAD:
موروں کے عالمی دن کے موقع پر اینیمل رائٹس کمیشن پاکستان کے تحت حیدر چوک سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی، جسکے شرکانے موروں کی اسمگلنگ کے خلاف نعرے لگائے۔
اس موقع پر جمال عارف سہروردی و دیگر نے کہا کہ محکمہ وائلڈ لائف کی لاپرواہی، غفلت کے باعث تھر میں حسین پرندہ موروں کی ہلاکت ہو رہی ہے، لیکن اسکے باوجود اس کی روک تھام کیلیے کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے ۔ تھر کے مختلف گاؤں میں کم و بیش80 ہزار مور موجود ہیں، جنھیں بچانے کیلیے حکومت اور محکمہ وائلڈ لائف کو خصوصی اقدمات کرنے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ ایک جانب مور مر رہے ہیں تو دوسری جانب اس ادارے کے افسران کی ملی بھگت سے تھر سے موروں کی اسمگلنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
جسکے باعث تھر میں موروں کی نسل ختم ہونے کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سال 2012 میں رانی کھیت کی بیماری پر قابو پانے کے لیے مناسب اقدامات کیے جاتے تو موروں کو مرنے سے بچایا جا سکتا تھا۔ انھوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ تھر میں موروں کی ہلاکت کا نوٹس لیں اور غفلت برتنے والے افسران کیخلاف کارروائی کی جائے۔
موروں کے عالمی دن کے موقع پر اینیمل رائٹس کمیشن پاکستان کے تحت حیدر چوک سے پریس کلب تک ریلی نکالی گئی، جسکے شرکانے موروں کی اسمگلنگ کے خلاف نعرے لگائے۔
اس موقع پر جمال عارف سہروردی و دیگر نے کہا کہ محکمہ وائلڈ لائف کی لاپرواہی، غفلت کے باعث تھر میں حسین پرندہ موروں کی ہلاکت ہو رہی ہے، لیکن اسکے باوجود اس کی روک تھام کیلیے کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے ۔ تھر کے مختلف گاؤں میں کم و بیش80 ہزار مور موجود ہیں، جنھیں بچانے کیلیے حکومت اور محکمہ وائلڈ لائف کو خصوصی اقدمات کرنے چاہئیں۔ انھوں نے کہا کہ ایک جانب مور مر رہے ہیں تو دوسری جانب اس ادارے کے افسران کی ملی بھگت سے تھر سے موروں کی اسمگلنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
جسکے باعث تھر میں موروں کی نسل ختم ہونے کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سال 2012 میں رانی کھیت کی بیماری پر قابو پانے کے لیے مناسب اقدامات کیے جاتے تو موروں کو مرنے سے بچایا جا سکتا تھا۔ انھوں نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ تھر میں موروں کی ہلاکت کا نوٹس لیں اور غفلت برتنے والے افسران کیخلاف کارروائی کی جائے۔