حکومت نے نجکاری کا عمل شروع کرنے کی اجازت دیدی
درجن بھر سرکاری اداروں کی نجکاری کی جائے گی، بجلی کی 2 تقسیم کار کمپنیاں بھی شامل
کابینہ کی نجکاری کمیٹی کے منعقدہ اجلاس میں ایک درجن سرکاری اداروں کی نجکاری کا عمل شروع کرنے کی اجازت دے دی۔
نجکاری کمیٹی نے ایل این جی سے چلنے والے 2 بجلی گھروں کی اسٹریٹجک فروخت کے لیے ٹرانزیکشن اسٹرکچر کی بھی منظوری دی۔ ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھر نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ ( این پی پی ایم سی ایل) کی ملکیت ہیں جس کا انتظام و انصرام حکومت کے پاس ہے۔ ان بجلی گھروں کی فروخت سے 3 کھرب روپے کی نان ٹیکس آمدن ہونے کی توقع ہے۔
حکومت مخصوص مالیاتی اہداف حاصل کرنے کے لیے رواں مالی سال میں دونوں بجلی گھروں کی نجکاری شامل کرنے کی خواہش مند ہے۔
کابینہ کی نجکاری کمیٹی نے پاور ڈویژن کی جانب سے عدم تعاون کی فضا میں اسلام آباد الیکٹرک کمپنی ( آئیسکو) اور لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی ( لیسکو ) کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے۔
کابینہ کی نجکاری کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کے حکومتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں عدم تعاون پر وزارت توانائی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے وزارت توانائی سے کہا ہے کہ یا تو نجکاری میں تعاون کرے یا پھر اپنے تحفظات سے وزیراعظم کو آگاہ کرے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اجلاس میں فعال نجکاری پروگرام میں اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن اور آئیسکو اور لیسکو کے کچھ حصے کی شمولیت کی منظوری دی گئی۔
نجکاری کمیٹی نے ایل این جی سے چلنے والے 2 بجلی گھروں کی اسٹریٹجک فروخت کے لیے ٹرانزیکشن اسٹرکچر کی بھی منظوری دی۔ ایل این جی سے چلنے والے بجلی گھر نیشنل پاور پارکس مینجمنٹ کمپنی لمیٹڈ ( این پی پی ایم سی ایل) کی ملکیت ہیں جس کا انتظام و انصرام حکومت کے پاس ہے۔ ان بجلی گھروں کی فروخت سے 3 کھرب روپے کی نان ٹیکس آمدن ہونے کی توقع ہے۔
حکومت مخصوص مالیاتی اہداف حاصل کرنے کے لیے رواں مالی سال میں دونوں بجلی گھروں کی نجکاری شامل کرنے کی خواہش مند ہے۔
کابینہ کی نجکاری کمیٹی نے پاور ڈویژن کی جانب سے عدم تعاون کی فضا میں اسلام آباد الیکٹرک کمپنی ( آئیسکو) اور لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی ( لیسکو ) کی نجکاری کا فیصلہ کیا ہے۔
کابینہ کی نجکاری کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کے حکومتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں عدم تعاون پر وزارت توانائی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے وزارت توانائی سے کہا ہے کہ یا تو نجکاری میں تعاون کرے یا پھر اپنے تحفظات سے وزیراعظم کو آگاہ کرے۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اجلاس میں فعال نجکاری پروگرام میں اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن اور آئیسکو اور لیسکو کے کچھ حصے کی شمولیت کی منظوری دی گئی۔