امریکا یا سعودی حملے کی صورت میں کھلی جنگ ہوگی ایرانی وزیرخارجہ
جنگ کی صورت میں سعودی عرب کوآخری امریکی فوجی کے زندہ ہونے تک لڑنا پڑے گا، جوادظریف
ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر سعودی عرب یا امریکا کی جانب سے حملہ کیا گیا تو اپنے دفاع میں ایک پل دیر نہیں لگائیں گے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ایران کسی بھی عسکری تنازع میں نہیں الجھنا چاہتا تاہم اگر امریکا یا سعودی عرب کی جانب سے کوئی بھی حملہ کیا گیا تو یہ جنگ کی دعوت ہوگی اور ہم اپنے دفاع میں ایک پل بھی دیر نہیں کریں گے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: سعودی آئل فیلڈ پر حملے میں ایرانی سرزمین استعمال ہوئی
ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کے سعودی آئل فیلڈ پر حملے کے ایران پر الزامات امریکی صدر کو ایک جنگ کی طرف مائل کرنے کی کوشش ہوسکتی ہے، لیکن ہم اس معاملے میں انتہائی سنجیدہ ہیں اور جنگ نہیں چاہتے، تاہم یہ بھی باور کرانا چاہتے ہیں کہ جنگ کی صورت میں سعودی عرب کوآخری 'امریکی فوجی' کے زندہ ہونے تک لڑنا پڑے گا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں:حملے کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کیلئے تیار ہیں
واضح رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی شہر بقیق میں بڑی آئل فیلڈ اور آرامکو کمپنی کے پلانٹ پر ڈرون حملے ہوئے جس کے نتیجے میں بھاری مالی نقصان ہوا، امریکا اورسعودی عرب نے ان حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا جب کہ گزشتہ روز سعودی وزارت دفاع کی جانب سے ان حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے شواہد بھی پیش کیے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ایران کسی بھی عسکری تنازع میں نہیں الجھنا چاہتا تاہم اگر امریکا یا سعودی عرب کی جانب سے کوئی بھی حملہ کیا گیا تو یہ جنگ کی دعوت ہوگی اور ہم اپنے دفاع میں ایک پل بھی دیر نہیں کریں گے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: سعودی آئل فیلڈ پر حملے میں ایرانی سرزمین استعمال ہوئی
ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کے سعودی آئل فیلڈ پر حملے کے ایران پر الزامات امریکی صدر کو ایک جنگ کی طرف مائل کرنے کی کوشش ہوسکتی ہے، لیکن ہم اس معاملے میں انتہائی سنجیدہ ہیں اور جنگ نہیں چاہتے، تاہم یہ بھی باور کرانا چاہتے ہیں کہ جنگ کی صورت میں سعودی عرب کوآخری 'امریکی فوجی' کے زندہ ہونے تک لڑنا پڑے گا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں:حملے کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کیلئے تیار ہیں
واضح رہے کہ 14 ستمبر کو سعودی شہر بقیق میں بڑی آئل فیلڈ اور آرامکو کمپنی کے پلانٹ پر ڈرون حملے ہوئے جس کے نتیجے میں بھاری مالی نقصان ہوا، امریکا اورسعودی عرب نے ان حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا جب کہ گزشتہ روز سعودی وزارت دفاع کی جانب سے ان حملوں میں ایران کے ملوث ہونے کے شواہد بھی پیش کیے۔