والدین 5 بہن بھائیوں کے قاتل کو 5 برس بعد بھی پھانسی نہ دی جاسکی

نیو ملتان یو بلاک کے 22 سالہ رانا عدنان کو 2007 میں پولیس نے ڈکیتی کے الزام میں پکڑا تو اس نے لرزہ خیز انکشاف کر دیا

نیو ملتان یو بلاک کے 22 سالہ رانا عدنان کو 2007 میں پولیس نے ڈکیتی کے الزام میں پکڑا تو اس نے لرزہ خیز انکشاف کر دیا.

جائیداد کے لالچ میں والدین سمیت 7 بہن بھائیوں کو قتل کرنیوالے رانا عدنان کی پھانسی کی سزا پر 5 برس بعد بھی عملدرآمد نہیں ہو سکا۔

ملتان میں ہونیوالے قتل کے اس واقعے نے سب کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ تفصیل کے مطابق 2007 میں پولیس نے ڈکیتی کے دوران قتل کے الزام میں نیو ملتان یو بلاک کے رہائشی 22 سالہ رانا عدنان کو گرفتار کیا۔ دوران تفتیش ملزم نے بڑے آرام سے قتل اور ڈکیتی کی واردات تسلیم کر لی جس پر تفتیشی افسران حیران رہ گئے۔ ملزم رانا عدنان کو مزید ٹٹولنے پر اس نے ایسا انکشاف کیا کہ سب ہی حیرت میں پڑ گئے۔ ملزم نے بتایا کہ 9 ماہ قبل اس نے اپنے والدین اور 5 بہن بھائیوں کو بھی قتل کیا ہے اور لاشوں کے ٹکڑے کرکے گھر کے ایک کمرے میں گڑھا کھود کر دبا دیے ہیں۔ ملزم کی نشاندہی پر گھر جا کر کھدائی کی گئی تو ٹکڑے برآمد ہوئے۔

ملزم رانا عدنان نے تسلیم کیا کہ اس نے والد یونس، والدہ حمیدہ بی بی، بہن بھائیوں 20 سالہ صدف، 18 سالہ سعدیہ، 14 سالہ فرمان، 12 سالہ ارسلان اور 13 سالہ صوبیہ کو ہتھوڑوں سے پہلے مارا بعدازاں ان کی لاشوں کے ٹکڑے کرکے گڑھا کھود کر دبا دیا۔ رانا عدنان نے پہلے بیان دیا کہ تمام قتل اس نے والد یونس کے ساتھ مل کر کیے اور بعدازاں انہیں بھی مار دیا کیونکہ والد کو شبہ تھا کہ ماں بیٹیوں کا کردار درست نہیں تاہم پولیس تفتیش میں یہ بات ثابت نہیں ہو سکی۔ رانا عدنان ایف ایس سی تک پڑھا تھا تاہم وہ کردار کے حوالے سے خاندان میں مشکوک گردانا جاتا تھا۔




بری حرکات کی وجہ سے وہ آگے پڑھ نہیں سکا اور آوارہ گردی کرتا تھا اخراجات کیلیے پہلے چھوٹی موٹی چوریاں کرتا رہا۔ والد کی طرف سے رقم دینے سے مکمل انکار کے بعد اس نے جائیداد اور پیسوں کے لالچ میں تمام اہلخانہ کو ہی مار ڈالا۔ ملزم نے واردات کے بعد کچھ جائیداد فروخت کی جو اس نے شراب اور عورتوں پر خرچ کر دی۔ مزید وراثتی جائیداد اور گھر وہ فروخت کرنا چاہتا تھا تاہم کاغذات نہ ہونیکی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر سکا جسکے بعد اس نے ڈاکے اور رہزنی کی وارداتیں کرنا شروع کر دی تھیں۔ اس کیس کے حوالے سے نیو ملتان یو بلاک کے رہائشی اب بھی واقعات یاد آنے پر دہل جاتے ہیں۔

24 اپریل 2007 کو گرفتاری کے بعد کیس کی سماعت خصوصی عدالت نمبر 2 میں شروع ہوئی۔ اس وقت کے ڈی پی او منیر احمد چشتی نے خصوصی طور پر اپنی نگرانی میں کیس کے تمام مراحل مکمل کرائے جسکے بعد 6 دسمبر 2007 کو چالان مکمل کرکے عدالت بھجوا دیا گیا تھا۔ عدالت نے 4 اپریل 2008 کو کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے رانا عدنان کو 14 بار سزائے موت سمیت دیگر سزائیں بھی سنائی تھیں اسے سینٹرل جیل ملتان منتقل کیا گیا تھا جسکے بعد 2011 میں اسے راولپنڈی جیل بھجوا دیا گیا۔
Load Next Story