گریم اسمتھ انگلش کپتانوں کے دشمن نمبرون بن گئے
پروٹیز قائد کے ہر دورئہ انگلینڈ میں کپتان وقت کے سبکدوش ہونے کی روایت برقرار
KARACHI:
جنوبی افریقی ٹیسٹ کپتان گریم اسمتھ انگلش کپتانوں کے دشمن نمبر ون بن گئے، ان کے ہر دورئہ انگلینڈ میں کپتان وقت کے سبکدوش ہونے کی روایت برقرار رہی۔ 2003 کے ورلڈ کپ میں رسوائی کے بعد جنوبی افریقہ نے اس وقت 22 سال کے گریم اسمتھ کو کپتان بنایا اور ان کی قیادت میں اگلے برس پروٹیز نے انگلینڈ کا دورہ کیا جب جنوبی افریقی ٹیم انگلینڈ پہنچی تو اس وقت کے انگلش قائد ناصر حسین نے میڈیا سے بات چیت کے دوران سوال کیا کہ 'یہ گریم اسمتھ کون ہے؟'۔تب گریم اسمتھ نے ان کو اپنی ایسی شناخت کرائی کہ ناصر حسین اسے زندگی بھر نہ بھول پائیں گے، انھوں نے ایجبسٹن میں کیریئر بیسٹ 277 کی اننگز تراشی اور اسی ایک ٹیسٹ کے بعد ہی ناصر حسین کپتانی سے سبکدوش ہوگئے اور یوں لارڈز میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں مائیکل وان نے ٹیم کی قیادت کی۔
4 برس بعد گریم اسمتھ پھر جنوبی افریقی ٹیم کی قیادت سنبھالے انگلینڈ پہنچے ، پہلے ٹیسٹ میں انھوں نے انگلش ٹیم کے منہ سے فتح چھینتے ہوئے ٹیسٹ ڈرا کیا جبکہ اگلے دونوں مقابلوں نے فتح حاصل کرکے 1965 کے پہلے دورئہ انگلینڈ کے بعد پہلی مرتبہ سیریز کامیابی حاصل کی ، برمنگھم میں شکست کے بعد مائیکل وان نے 3 اگست 2008 کو کپتانی سے استعفیٰ دے دیا یہ ان کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ تھا۔ اب 4 برس بعد گریم اسمتھ کی قیادت میں ایک بار پھر جنوبی افریقی ٹیم نے انگلینڈ کو 2-0 سے ٹیسٹ سیریز میں شکست دی اور گذشتہ روز اینڈریو اسٹروس نے بھی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔ اس طرح گریم اسمتھ نے انگلش کپتانوں کے کیریئر کے آگے فل اسٹاپ لگانے کی ہیٹ ٹرک مکمل کرلی۔
جنوبی افریقی ٹیسٹ کپتان گریم اسمتھ انگلش کپتانوں کے دشمن نمبر ون بن گئے، ان کے ہر دورئہ انگلینڈ میں کپتان وقت کے سبکدوش ہونے کی روایت برقرار رہی۔ 2003 کے ورلڈ کپ میں رسوائی کے بعد جنوبی افریقہ نے اس وقت 22 سال کے گریم اسمتھ کو کپتان بنایا اور ان کی قیادت میں اگلے برس پروٹیز نے انگلینڈ کا دورہ کیا جب جنوبی افریقی ٹیم انگلینڈ پہنچی تو اس وقت کے انگلش قائد ناصر حسین نے میڈیا سے بات چیت کے دوران سوال کیا کہ 'یہ گریم اسمتھ کون ہے؟'۔تب گریم اسمتھ نے ان کو اپنی ایسی شناخت کرائی کہ ناصر حسین اسے زندگی بھر نہ بھول پائیں گے، انھوں نے ایجبسٹن میں کیریئر بیسٹ 277 کی اننگز تراشی اور اسی ایک ٹیسٹ کے بعد ہی ناصر حسین کپتانی سے سبکدوش ہوگئے اور یوں لارڈز میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں مائیکل وان نے ٹیم کی قیادت کی۔
4 برس بعد گریم اسمتھ پھر جنوبی افریقی ٹیم کی قیادت سنبھالے انگلینڈ پہنچے ، پہلے ٹیسٹ میں انھوں نے انگلش ٹیم کے منہ سے فتح چھینتے ہوئے ٹیسٹ ڈرا کیا جبکہ اگلے دونوں مقابلوں نے فتح حاصل کرکے 1965 کے پہلے دورئہ انگلینڈ کے بعد پہلی مرتبہ سیریز کامیابی حاصل کی ، برمنگھم میں شکست کے بعد مائیکل وان نے 3 اگست 2008 کو کپتانی سے استعفیٰ دے دیا یہ ان کے کیریئر کا آخری ٹیسٹ تھا۔ اب 4 برس بعد گریم اسمتھ کی قیادت میں ایک بار پھر جنوبی افریقی ٹیم نے انگلینڈ کو 2-0 سے ٹیسٹ سیریز میں شکست دی اور گذشتہ روز اینڈریو اسٹروس نے بھی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔ اس طرح گریم اسمتھ نے انگلش کپتانوں کے کیریئر کے آگے فل اسٹاپ لگانے کی ہیٹ ٹرک مکمل کرلی۔