مسئلہ کشمیر پر مذاکرات ناگزیر

امریکی میڈیا نے ٹرمپ کی اس بات پرکہ کشمیر کے حوالہ سے وہ مودی اور عمران سے بات چیت پر ’’کافی کام کر چکے ہیں۔‘‘

امریکی میڈیا نے ٹرمپ کی اس بات پرکہ کشمیر کے حوالہ سے وہ مودی اور عمران سے بات چیت پر ’’کافی کام کر چکے ہیں۔‘‘ فوٹو : فائل

مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر چین کی طرف سے ایک اور بیان سامنے آ گیا، چین نے کشمیرکو ہمیشہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کے طور پر لیا ہے، مقبوضہ کشمیرکے آرٹیکل 370 پر ہمیں بھی تحفظات ہیں، اس سے خطے کے حالات خراب ہو سکتے ہیں، سب کو مل بیٹھ کر مذاکرات کرنا ہوںگے۔ ان خیالات کا اظہار ترجمان چینی وزارت خارجہ نے ایشیا اور افریقی ممالک کے صحافیوں کے ساتھ گفتگوکرتے ہوئے کیا۔

ہواچن ینگ نے امید ظاہرکی کہ یہ مسئلہ دونوں ممالک کے درمیان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پر امن طریقے سے حل ہوگا۔ ادھر چینی سفیر یاؤ جنگ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت میں تبدیلی مسترد کرتے ہیں۔ انھوں نے مزیدکہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہمارے بہترین ہمسائے ہیں، امید ہے کہ دونوں عظیم ہمسایوں کے باہمی تعلقات امن کی بنیاد پر استوار ہوں گے۔

چین نے بادی النظر میں کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں مل بیٹھ کر تنازع کا حل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاہم عالمی طاقتوں کی طرف سے بھی زور دیا جا رہا ہے کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سدباب کرے اورکرفیو ختم کرے۔ اس سیاق وسباق میں امریکی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ کشمیر کے مسئلہ پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا تجسس بڑھ گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ آیندہ چند روز میں عمران اور مودی سے ملاقات کریں گے اور وہ اس سلسلہ میں کافی پیش رفت بھی کرچکے ہیں صدر ٹرمپ اپنی اس خواہش کا اظہار بھی کرچکے ہیں کہ وہ جنوبی ایشیا کے دو روایتی ایٹمی حریفوں کے درمیان ثالثی کا ارادہ بھی کر چکے ہیں اور پاکستان اور بھارت کے درمیان مدد دینے کی زبردست خواہش رکھتے ہیں۔

امریکی ذرایع ابلاغ کے مطابق بھارتی کمیونٹی امریکا میں مودی کی ہیوسٹن میں ہونے والی ریلی میں ٹرمپ کی شرکت کو سفارتی کامیابی گردانتی ہے تاہم صدر ٹرمپ کا عندیہ ہے کہ خطے کے دو حریف ایٹمی ہمسایوں میں مسئلہ کشمیر کی پیدا شدہ صورتحال میں جنگ کا خطرہ بھی ہے، صدر ٹرمپ کی اولین دلچسپی پاک بھارت بات چیت کا راستہ کھولنا ہے، مبصرین نے ٹرمپ کے ریمارکس کے تناظر میں میڈیا کی قیاس آرائیوں کا بھی حوالہ دیا ہے۔


جس میں عمران مودی ملاقات کے ایک مختصر سے سیناریوکا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، مبصرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی خواہش اورکوشش ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر27 ستمبر کے اجلاس کے دوران سائیڈ لائن پر عمران اور مودی کی '' ہیلو ہائے'' ہو جائے۔

واضح رہے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پہلے مودی اور اس کے بعد میں عمران خان خطاب کریں گے۔ ادھر صدر ٹرمپ کا شیڈول یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ مودی سے دو بار ملاقات کریں، پہلے ریلی میں اور پھر جنرل اسمبلی کے اجلاس کے بعد کوئی موقع نکال کر عمران اور مودی پرکشمیرکے اہم مسئلہ پر مکالمہ کے لیے زور دیں۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ جب تک مودی کشمیر میں کرفیو اٹھا کر وادی کی تاریخی حیثیت دوبارہ بحال نہیں کرتے ان سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔

دریں اثناء ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت اور پاکستان مسئلے کو حل کرنے کے لیے جہاں تک ہو سکے پر امن مذاکرات کا راستہ اپنائیں۔ یاد رہے کہ اس سے قبل مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر پوزیشن واضح کر دی۔ بھارتی آئین میں تبدیلی سے کشمیرکا تشخص تبدیل ہوا۔

اس معاملے پر بھارت نے ہماری سالمیت ، مفادات کو للکارا۔ سرحدی تحفظ، امن وسلامتی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت نے سرحدی تحفظ امن وسلامتی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ وزیر خارجہ وانگ ژی نے مسئلہ کشمیر پر پوزیشن واضح کردی ہے۔ مقبوضہ وادی کی صورتحال، پاک بھارت کشیدگی پر تشویش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی آئین میں تبدیلی سے کشمیر کا تشخص تبدیل ہو رہا ہے۔

خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد مزید کشیدگی پیدا ہو گی۔ چین صورتحال پیچیدہ بنانے والے ہر یکطرفہ اقدام کا مخالف ہے۔ دونوں ممالک علاقائی امن و استحکام کا قیام یقینی بنائیں۔ یاد رہے کہ پاکستان میں چینی سفیر یاؤ جنگ کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ کشمیرکی متنازعہ حیثیت پراقوام متحدہ کی قراردادیں اور پاکستان اور بھارت کے درمیان معاہدے بھی موجود ہیں۔

امریکی میڈیا نے ٹرمپ کی اس بات پرکہ کشمیر کے حوالہ سے وہ مودی اور عمران سے بات چیت پر ''کافی کام کر چکے ہیں۔'' یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ٹرمپ کا اشارہ بلیغ ہے اور وہ بھارت کے اس انکار کے باوجود کہ اسے کسی تیسرے فریق کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی یا مدد نہیں چاہیے، ٹرمپ پاکستان اور بھارت کی مدد کو تیار ہیں جب کہ عمران خان نے تہیہ کیا ہے کہ وہ نیویارک میں مسئلہ کشمیر پر عالمی طاقتوں سے ملاقات کو ترجیح دیں گے۔
Load Next Story