سپریم کورٹ نے ڈی ایچ اے اور متروکہ وقف املاک بورڈ کا معاہدہ کالعدم قراردے دیا
سابق چیئرمین متروکہ وقف املاک آصف ہاشمی اور دیگر ذمہ داروں کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے، عدالتی حکم
سپریم کورٹ نے ڈی ایچ اے اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے درمیان اراضی کی فروحت کا معاہدہ کالعدم قراردے دیا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے متروکہ وقف املاک بورڈ کی اربوں روپے مالیت کی اراضی اونے پونے داموں فروخت کیے جانے کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، دوران سماعت عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ڈی ایچ اے اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے درمیان اراضی کی فروحت کا معاہدہ کالعدم قرار دے دیا، عدالت نے اپنا فیصلے میں ایف آئی اے کو سابق چیئرمین متروکہ وقف املاک آصف ہاشمی اور دیگر ذمہ داروں کے خلاف جلد فوجداری کارروائی مکمل کرکے رجسٹرار سپریم کورٹ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ جائیدادوں کی فروحت میں بے ضابطگیاں ہوئیں، اراضی فروخت کے معاہدے سے خزانے کو ایک ارب 93 کروڑ 80 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، ذمہ داروں کے خلاف کریمنل کیس چلایا جائے، عدالت نے متروکہ وقف املاک بورڈ کا 5 سال کا فرانزک آڈٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت متروکہ وقف املاک کے چیئرمین کی تقرری کے جلد اقدامات کرے۔
اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ نے آنکھیں بند کر کے غیر قانونی معاہدے کیے، انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق ٹرسٹ کی اراضی بیچی نہیں جاسکتی اور نہ ہی اس اراضی کا کسی دوسری زمین کے ساتھ تبادلہ کیا جاسکتا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے متروکہ وقف املاک بورڈ کی اربوں روپے مالیت کی اراضی اونے پونے داموں فروخت کیے جانے کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی، دوران سماعت عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ڈی ایچ اے اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے درمیان اراضی کی فروحت کا معاہدہ کالعدم قرار دے دیا، عدالت نے اپنا فیصلے میں ایف آئی اے کو سابق چیئرمین متروکہ وقف املاک آصف ہاشمی اور دیگر ذمہ داروں کے خلاف جلد فوجداری کارروائی مکمل کرکے رجسٹرار سپریم کورٹ کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ جائیدادوں کی فروحت میں بے ضابطگیاں ہوئیں، اراضی فروخت کے معاہدے سے خزانے کو ایک ارب 93 کروڑ 80 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، ذمہ داروں کے خلاف کریمنل کیس چلایا جائے، عدالت نے متروکہ وقف املاک بورڈ کا 5 سال کا فرانزک آڈٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت متروکہ وقف املاک کے چیئرمین کی تقرری کے جلد اقدامات کرے۔
اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ نے آنکھیں بند کر کے غیر قانونی معاہدے کیے، انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق ٹرسٹ کی اراضی بیچی نہیں جاسکتی اور نہ ہی اس اراضی کا کسی دوسری زمین کے ساتھ تبادلہ کیا جاسکتا ہے۔