خالی جہاز اڑانے سے پی آئی اے کو 18 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان
پی آئی اے کی 46 پروازیں مسافروں کے بغیر ہی اڑان بھرتی رہیں، آڈٹ رپورٹ میں انکشاف
قومی ائیر لان پی آئی اے کے باکمال لوگ لاجواب سروس کا ایک اور کارنامہ سامنے آگیا، 46 پروازیں مسافروں کے بغیر ہی اڑان بھرتی رہیں جس کی وجہ سے پی آئی اے کو 18 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
ایکسپریس نیوز کو موصول ہونے والی پی آئی اے کی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پی آئی اے کے فضائی آپریشن کے افسران کی لاپروائی کی وجہ سے یہ سب کچہ ہوا مگر ایک سال ہونے کے بعد بھی ابھی تک ان افسران کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
پی آئی اے انتظامیہ نے مال مفت دل بے رحم کی مثال قائم کردی، آڈٹ دستاویزات نے بھانڈہ پھوڑ دیا، ایک سال میں اسلام آباد انٹر نیشنل ایئرپورٹ سے پی آئی اے کی 46 پروازیں بغیر کسی مسافر کے اڑان بھرتی رہیں اور سال 17-2016 کے دوران ان پروازوں میں ایک بھی مسافر سوار نہ تھا۔
بغیر مسافر 46 پروازیں آپریٹ کرنے سے قومی ایئرلائین پی ائی اے کو 18کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، ان پروازوں کے علاوہ 36حج اور عمرہ کی پروازیں بھی بغیر کسی مسافر کے روانہ ہوئیں، اکتوبر 2018 میں انتظامیہ کو معاملے سے آگاہ کیا۔ ایک سال ہو نے کو ہے تاحال موجودہ انتظامیہ نے ابھی تک معاملے کی تحقیقات شروع نہیں کیں اور نہ ہی ان افسران اور ملازمین کے خلاف کوئی بھی کارروائی عمل میں لائی گئی جبکہ سرکاری اڈٹ دستاویزات میں معاملے کا ذمہ دار پی آئی اے انتظامیہ کی لاپرواہی کو قرار دیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کو موصول ہونے والی پی آئی اے کی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پی آئی اے کے فضائی آپریشن کے افسران کی لاپروائی کی وجہ سے یہ سب کچہ ہوا مگر ایک سال ہونے کے بعد بھی ابھی تک ان افسران کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔
پی آئی اے انتظامیہ نے مال مفت دل بے رحم کی مثال قائم کردی، آڈٹ دستاویزات نے بھانڈہ پھوڑ دیا، ایک سال میں اسلام آباد انٹر نیشنل ایئرپورٹ سے پی آئی اے کی 46 پروازیں بغیر کسی مسافر کے اڑان بھرتی رہیں اور سال 17-2016 کے دوران ان پروازوں میں ایک بھی مسافر سوار نہ تھا۔
بغیر مسافر 46 پروازیں آپریٹ کرنے سے قومی ایئرلائین پی ائی اے کو 18کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، ان پروازوں کے علاوہ 36حج اور عمرہ کی پروازیں بھی بغیر کسی مسافر کے روانہ ہوئیں، اکتوبر 2018 میں انتظامیہ کو معاملے سے آگاہ کیا۔ ایک سال ہو نے کو ہے تاحال موجودہ انتظامیہ نے ابھی تک معاملے کی تحقیقات شروع نہیں کیں اور نہ ہی ان افسران اور ملازمین کے خلاف کوئی بھی کارروائی عمل میں لائی گئی جبکہ سرکاری اڈٹ دستاویزات میں معاملے کا ذمہ دار پی آئی اے انتظامیہ کی لاپرواہی کو قرار دیا گیا ہے۔