سوشل ميڈيا کے ذریعے طلاق دینے والے مردوں کو تعزيراتی سزائيں دی جائیں سعودی قانون دان
بعض لوگوں نے "وٹس اپ "جيسی جديد موبائيل اپيليكيش كے ذريعے طلاق دينے كا ناپسنديدہ عمل شروع كر ركھا ہے،جسٹس جذلانی
ممتازسعودی قانون دان جسٹس ريٹائرڈ محمد الجذلانی نے کہا ہے کہ سوشل ميڈيا كو استعمال كركے طلاق دينے والے مردوں كو تعزيراتی سزائيں دی جائيں، نكاح اور طلاق مذاق نہيں كہ لوگ انہيں موبائل مسيجنگ كے ذريعے ڈيل كرتے پھریں۔
ممتازسعودی قانون دان جسٹس ريٹائرڈ محمد الجذلانی نے میڈیا سے خصوصی گفتگو كرتے ہوئے كہا كہ مجھے پتہ چلا ہے كہ بعض لوگوں نے "وٹس اپ "جيسی جديد موبائيل اپيليكيش كے ذريعے طلاق دينے كا ناپسنديدہ عمل شروع كر ركھا ہے، انہوں نے کہا کہ ميں حكومت سے مطالبہ كرتا ہوں كہ وہ ايسے لوگوں كو تعزيراتی سزائيں دے تاكہ آئندہ کوئی بھی ايسا نہ کرے، ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کریں، جسٹس جذلانی كا كہنا تھا كہ لوگوں نے طلاق اور نكاح كو مذاق بنا ركھا ہے، كوئی سوشل ميڈيا پر نكاح كرتا پھرتا ہے اور كوئی اسمارٹ فون كے ذريعے اپنی بيوی كو طلاق دينے كے بعد كہتا ہے كہ ميسيج غلطی سے چلا گيا تھا، يہ شرعی احكامات كے ساتھ بھونڈا مذاق ہے۔
واضح رہے کہ چند ماہ قبل سعودی عرب ميں اسمارٹ فونز پر اڈيو ويڈيو ميسجينگ اپيليكيشن وٹس اپ كے ذريعے طلاق دينے كا ایک كيس سامنے آیا تھا، تفصيلات كے مطابق مدينہ منورہ كی ايک خاتون نے عدالت كو بتايا تھا كہ اس كے شوہر نے "وٹس اپ "كے ذريعے اسے طلاق دے دی ہے ليكن وہ اس طرح طلاق دینے سے انكار كررہا ہے، لہذا عدالت بتائے كہ كيا اسے طلاق ہوئی ہے يا نہيں، جس پر عدالت نے شوہركو طلب كيا، تاہم شوہر نے تسليم كيا كہ موبائل كے ذريعے طلاق كا مسيج غلطی سے اس كی بيگم كو چلا گيا تھا ورنہ وہ اسے طلاق نہيں دينا چاہتا اور نہ ہی اس نے طلاق كی نيت كی تھی، عدالت نے شوہر كا موقف مسترد كرتے ہوئے خاتون كے حق ميں طلاق كا فيصلہ دے دیا۔
ممتازسعودی قانون دان جسٹس ريٹائرڈ محمد الجذلانی نے میڈیا سے خصوصی گفتگو كرتے ہوئے كہا كہ مجھے پتہ چلا ہے كہ بعض لوگوں نے "وٹس اپ "جيسی جديد موبائيل اپيليكيش كے ذريعے طلاق دينے كا ناپسنديدہ عمل شروع كر ركھا ہے، انہوں نے کہا کہ ميں حكومت سے مطالبہ كرتا ہوں كہ وہ ايسے لوگوں كو تعزيراتی سزائيں دے تاكہ آئندہ کوئی بھی ايسا نہ کرے، ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور عدلیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قسم کے واقعات کی روک تھام کریں، جسٹس جذلانی كا كہنا تھا كہ لوگوں نے طلاق اور نكاح كو مذاق بنا ركھا ہے، كوئی سوشل ميڈيا پر نكاح كرتا پھرتا ہے اور كوئی اسمارٹ فون كے ذريعے اپنی بيوی كو طلاق دينے كے بعد كہتا ہے كہ ميسيج غلطی سے چلا گيا تھا، يہ شرعی احكامات كے ساتھ بھونڈا مذاق ہے۔
واضح رہے کہ چند ماہ قبل سعودی عرب ميں اسمارٹ فونز پر اڈيو ويڈيو ميسجينگ اپيليكيشن وٹس اپ كے ذريعے طلاق دينے كا ایک كيس سامنے آیا تھا، تفصيلات كے مطابق مدينہ منورہ كی ايک خاتون نے عدالت كو بتايا تھا كہ اس كے شوہر نے "وٹس اپ "كے ذريعے اسے طلاق دے دی ہے ليكن وہ اس طرح طلاق دینے سے انكار كررہا ہے، لہذا عدالت بتائے كہ كيا اسے طلاق ہوئی ہے يا نہيں، جس پر عدالت نے شوہركو طلب كيا، تاہم شوہر نے تسليم كيا كہ موبائل كے ذريعے طلاق كا مسيج غلطی سے اس كی بيگم كو چلا گيا تھا ورنہ وہ اسے طلاق نہيں دينا چاہتا اور نہ ہی اس نے طلاق كی نيت كی تھی، عدالت نے شوہر كا موقف مسترد كرتے ہوئے خاتون كے حق ميں طلاق كا فيصلہ دے دیا۔