بھارت میں بے اولاد جوڑوں کے لئے بچے پیدا کرنے کا عمل منافع بخش صنعت بن گیا

کرائے کی ماں کو ایک بچے کی پیدائش پر 5لاکھ روپے ملتے ہیں جو اس کے گھر خریدنے اور بچوں کی تعلیم کےلئے بہت ہوتے ہیں

بھارتی قانون کے مطابق پیدا ہونے والی اولاد پر اس عورت کا کوئی حق نہیں ہوتا جس نے اسے اپنی کوکھ میں پالا ہے. فوٹو: فائل

بھارت میں بے انتہا غربت اور مخصوص قوانین کے باعث بے اولاد جوڑوں کے لئے بچے پیدا کرنے کا عمل سب سے زیادہ منافع بخش صنعت بن گیاہے۔

برطانوی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے ایک تہائی غریب افراد بھارت میں رہتے ہیں جنہیں دو وقت کی روٹی بھی نصیب نہیں ہوتی ایسی صورت حال میں وہ اپنے اور اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے کسی بھی حد تک جانے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں۔ غربت سے چھٹکارے کے لئے جہاں بھارتیوں کی بڑی تعداد مختلف غیر قانونی راستے اختیار کرتے ہیں وہیں طبی دنیا میں اس سہولت نے بھی کاروبار کی شکل اختیار کرلی ہےاور یہ ہے بے اولاد جوڑوں کو دوسری عورت کے ذریعے اپنی اولاد پیدا کرنا۔ اس میں بے اولاد جوڑے کے مرد کا اسپرم دوسری عورت کی کوکھ میں ڈال دیا جاتا ہے جو اسے 9 ماہ اپنی کوکھ میں پالتی ہے، دنیا میں آنے والا یہ بچہ کسی بھی دراصل بے اولاد جوڑے کا ہوتا ہے جو کسی وجہ سے فطری طور پر اولاد کی دولت سے مالا مال نہیں ہوپاتے۔


بھارتی قانون کے مطابق پیدا ہونے والی اولاد پر اس عورت کا کوئی حق نہیں ہوتا جس نے اسے اپنی کوکھ میں پالا ہے، پیدائش کے سرٹیفکیٹ پر بھی اسی ماں کا نام درج ہوتا ہے جس کے مرد کے اسپرم سے وہ بچہ پیدا ہوتا ہے،اسی لئے دنیا بھر کے صاحب ثروت بے اولاد جوڑے اولاد کے لئےبھارت کا رخ کررہے ہیں جہاں اس سلسلے میں خدمات پیش کرنے والے کاروبار کا حجم ایک ارب ڈالر سالانہ تک پہنچ گیا ہے۔ بھارتی ماہرین اس سہولت کے عوض بے اولاد جوڑوں سے فی بچہ دس لاکھ روپے تک وصول کرتے ہیں جس میں سے 5 لاکھ روپے کرائے کی ماں کو ملتے ہیں جو اس کی اپنی چھت اور بچوں کی بہتر تعلیم کے لئے کافی ہوتے ہیں جبکہ حمل ضائع ہونے کی صورت میں انہیں صرف 38ہزار روپے ملتے ہیں اور دوران حمل کے دوران کسی بھی صورت حال کا سامنا کرنے کی وہ خود ذمہ دار ہوتی ہیں۔

دوسری جانب ان کرائے کی ماؤں کی زندگی بہت دشوار بھی ہوتی ہے، دوران حمل انہیں گھر اور بچوں سے دور ایک ایسی جگہ میں رہنا پڑتا ہے جہاں اس کے علاوہ سیکڑوں دیگر خواتین بھی اسی مقصد کے لئے موجود ہوتی ہیں، انہیں ہفتے میں صرف ایک بار اپنے شوہر اور بچوں سے ملنے کی اجازت ہوتی ہے۔
Load Next Story