کشمیر پر پاکستانی بیانیہ کی عالمی جیت

بھارت عالمی اداروں میں کشمیر پر بات کرنے سے کترانے لگا ہے۔

بھارت عالمی اداروں میں کشمیر پر بات کرنے سے کترانے لگا ہے۔ فوٹو : فائل

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کشمیر ایک بین الاقوامی مسئلہ بن گیا ہے اور پوری دنیا ہمارے بیانیہ کو مان گئی ہے سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ پاک،سعودی تعلقات ایک نئی سطح پر پہنچ گئے ہیں، سعودی عرب کے دورہ کا مقصد اقوام متحدہ جانے سے قبل سعودی لیڈرشپ کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کرنا تھا۔

جمعرات کو سعودی عرب میں مقیم مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ممتاز پاکستانیوں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا ہم نے مسئلہ کشمیر کو پوری دنیا میں اجاگر کرنا ہے۔بانی پاکستانی قائداعظم محمد علی جناحؒ نے پہلے سے بھانپ لیا تھا کہ مسلمانوں کو ہندوستان میں اپنے حقوق نہیں ملیں گے جو کہ آج مودی کے اقدامات سے ثابت ہو چکا۔ مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائی مشکل صورتحال سے گزر رہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کے کشمیر پر بیانیہ کو ماننے کا استدلال اس بنیاد پر پیش کیا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیرمیں انسانیت سوز مظالم اور کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کے سنگین جرائم کا ارتکاب کیا ہے،میڈیا کی دردناک رپورٹس عالمی برادری کے سامنے ہیں۔

ان سے ہر باضمیر انسان یہ نتیجہ اخذ کرسکتا ہے کہ کشمیر میں زندگی وہاں کے لوگوں کے لیے کتنی اذیت ناک ہے، ایک رپورٹ کے مطابق 46 ویں روز بھی خوف ودہشت کے سائے برقرار ہیں، دودھ ،بچوں کی غذا،ادویات کی عدم دستیابی کے باعث محصور لوگ پریشان ہیں، بی جے پی کے رہنما اور سابق وزیر یشونت سہنا کو سری نگر ایئر پورٹ سے زبردستی واپس نئی دلی بھیج دیاگیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ او آئی سی نے ہماری حمایت کی ہے اور یو این او میں اس مسئلہ کو پرزور انداز میں اٹھائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں قرضوں کے بوجھ میں دبی معیشت ورثہ میں ملی تھی، ہر شعبہ میں اصلاحات لا رہے ہیں، کافی مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا رہا۔سرمایہ کاری کو فروغ دینا اولین ترجیح ہے، بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے قانونی اصلاحات لا رہے ہیں تاکہ ان کے سرمایہ کو تحفظ حاصل ہو، ہماری حکومت کاروبار میں آسانیاں پیدا کر رہی ہے تاکہ سرمایہ کاروں کو ترغیب ملے۔

وزیراعظم عمران خان نے سعودی فرمانروا خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیزاورولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ جن میں مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کی آئل تنصیبات پرحملوں کی مذمت کی ۔شاہ سلمان سے ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے دو طرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی سیاسی صورتحال کے ساتھ ساتھ باہمی دلچسپی کے امور، تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعلقات اور دو طرفہ تعاون کو مزید بڑھانے پر بات چیت کی ۔

وزیراعظم نے حرمین شریفین کے تقدس اور سلامتی کو خطرہ ہونے کی صورت میں سعودی عرب کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا اظہار کیا۔ شاہ سلمان نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی دیرینہ حمایت اور یکجہتی کا اعادہ کیا۔ ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، مشیر خزانہ حفیظ شیخ، معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی ذوالفقار بخاری، سیکریٹری خارجہ سہیل محمود اور سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر راجہ علی اعجاز بھی موجود تھے۔

وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر اعظم نے سعودی ولی عہد کو مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا اور سعودی تیل تنصیبات پر حملے کی مذمت بھی کی۔


وزیراعظم نے دورہ سعودی عرب کے دوران عمرہ بھی ادا کیا۔ ذرایع کے مطابق وزیراعظم سعودی عرب سے امریکا روانہ ہو گئے، جہاں ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات پر بھی اتفاق ہوگیا ہے، وہ 27 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ دو طرفہ ملاقات کے لیے اتفاق رائے سفارتی چینلز پر بات چیت اور خط و کتابت کے ذریعے کیاگیا ۔

دورہ امریکا کے دوران وزیر اعظم مختلف سربراہان مملکت اور اداروں کے سربراہان سے ملاقات کریں گے ۔ سفارتی ذرایع کے مطابق ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائنز پر ہوگی، ملاقات کا وقت دونوں جانب سے شیڈول کو دیکھ کر طے کیا جائے گا۔ وزیر اعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات نیو یارک میں ہی ہوگی۔ دورہ امریکا کے دوران وزیراعظم ورلڈ بینک کے صدر اور مائیکرو سافٹ کے سربراہ بل گیٹس سے بھی ملاقات کریں گے۔

ادھراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے اقوام متحدہ کے 74ویں اجلاس کے آغاز پر نیویارک میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین مانیں تو وہ کشمیر کے مسئلہ کے حل کے لیے کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وادی میں انسانی حقوق کا احترام کیا جائے، پاکستان اور بھارت مذاکرات کریں۔

ارکان برطانوی پارلیمنٹ نے بھارت کی مذمت کی ہے، امریکی کانگریس اور یورپی یونین پارلیمنٹ کے ارکان کی طرف سے بھی مقبوضہ کشمیر کی دردناک صورتحال کے خلاف احتجاجی آوازیں آرہی ہیں، کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلسل سخت کرفیو کی وجہ سے گھروں میں بند لوگ اپنی روزمرہ کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہیں، بچے بلک رہے ہیں،غذائوں کی قلت ہے ، بازار، کاروباری اور تعلیمی مراکز بند ہیں جب کہ سڑکوں پر ٹریفک کے لیے آمدورفت معطل ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ بھارت عالمی اداروں میں کشمیر پر بات کرنے سے کترانے لگاہے،اقوام متحدہ کے اجلاس میں کشمیر پربات ہی نہ کرنے کا دو ٹوک اعلان کردیا ہے، بھارتی سیکریٹری خارجہ وجے گھوکلے نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارت کشمیر پر بات نہیں کریگا، ان کادلچسپ موقف سامنے آیا ہے کہ ہمارے پاس بحث کرنے کے لیے بہت سارے مسائل ہیں، ایک دہشتگردی بھی ہے، لیکن وہ فوکس نہیں ہوتا، تاہم انھوں نے کہا کہ پاکستان اس فورم پر بات کرنا چاہتا ہے تو کرے مگر پاکستان کیا کہے گا؟ گھوکلے نے اس پر تبصرہ کرنے سے چپ ہونا بہتر سمجھا۔ یوں ثابت ہوا کہ بھارت کشمیر پر پاکستان کی جارحانہ سفارتی پیش رفت سے بوکھلا گیا ہے۔

اس کی سمجھ میں یہی آتا ہے کہ وہ کشمیر کے موضوع سے راہ فرار اختیار کرے، ادھرسعودی عرب میں وزیراعظم کی سعودی حکمرانوں اور اہم حکام سے ملاقات کا بھی مثبت نتیجہ نکلا ہے، میڈیا کے مطابق کشمیر پر مکمل آگہی حاصل کرنے کے بعد کشمیر کی صورتحال میں بہتری کے لیے سعودی حکومت نے متحرک ہونے کا بھی اشارہ دیا ہے۔

سعودی ذرایع کے مطابق شاہی خاندان اور سعودی حکام وادی میں معمولات کی بحالی کے لیے اپنے سفارتی ذرایع اور رابطہ کاری کے استعمال میں مزید تیزی لائیں گے، اس حوالہ سے کوششیں جاری ہیں،سفارتی نقطہ نظر سے اس عمل کا مقصد یہ ہوگا کہ پاکستان اور بھارت کے مابین جاری کشیدگی کم ہوجائے۔

میڈیا کے مطابق یہ پیغام سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو دیا گیا ہے۔لہذا پاکستان کے لیے لازم ہے کہ وہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنی ہمہ جہت دفاعی ، سیاسی اور سفارتی تیاریاں مکمل رکھے۔ بھارت مایوسی اور گھبراہٹ میںکچھ بھی ایڈونچرکرسکتا ہے۔
Load Next Story