ماحولیاتی آلودگی ختم کرنے کے لیے برطانیہ کی نئی تحقیق

یہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے جس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں ڈرامائی کمی لائی جا سکے گی

یہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے جس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں ڈرامائی کمی لائی جا سکے گی (فوٹو: انٹرنیٹ)

برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی نے زمین کی آلودہ آب و ہوا کو درست کرنے کی غرض سے ایک بڑا تحقیقی مرکز قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جو قطب شمالی اور قطب جنوبی پر ایک مرتبہ پھر برف جمانے کی کوشش کرنے کے علاوہ ہماری فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار بھی کم کرنے کے لیے اقدامات کرے گا۔

یہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا پہلا منصوبہ ہے جس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں ڈرامائی کمی لائی جا سکے گی۔ اس انوکھے منصوبے کے مرکزی رابطہ کار پروفیسر سر ڈیوڈ کِنگ ہیں جو سائنسی امور پر حکومت برطانیہ کے مشیر رہ چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگلے ہزار برس میں انسانیت کا مستقبل کیا ہو گا، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ ہم آیندہ دس برس میں کیا اقدامات کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں پروفیسر ڈیوڈ جو تجاویز پیش کرتے ہیں، انھیں 'جیو انجینئرنگ' یا زمین کی انجینئرنگ کرنا کہا جاتا ہے۔

کیمبرج یونیورسٹی سے ہی منسلک کلائیمیٹ کی خاتون سائنسدان ڈاکٹر ایملی شکبرگ کہتی ہیں کہ اس نئے مرکز کا نصب العین 'آب و ہوا کے مسئلے' کو حل کرنا ہو گا۔ سینٹر فار کلائیمیٹ ریپیئر یا آب و ہوا کو مرمت کرنے کا یہ مرکز کیمبرج یونیورسٹی کے اس شعبے کا حصہ ہے جس کا نام 'کاربن نیوٹررل فیوچرز' یا کاربن سے پاک مستقبل ہے۔ آب وہ ہوا میں آلودگی ' ہمارے دور کا بہت بڑا مسئلہ ہے اور ہمیں اسے حل کرنے کے لیے تمام تر کوششیں کرنی چاہیں۔


قطب شمالی اور قطب جنوبی پر پگھلتی برف کو دوبارہ منجمد کرنے کے لیے سب سے اچھا خیال یہ ہے کہ قطبین کے اوپر بادلوں کو زیادہ 'روشن' کر دیا جائے۔ منصوبہ یہ ہے کہ کسی طرح سمندر کے پانی کو بحری جہازوں کے ذریعے جذب کیا جائے اور پھر ہوا میں پھینکا جائے۔

اس عمل سے نمک کے نہایت چھوٹے ذرات بنتے ہیں اور بادل زیادہ دور تک پھیل جاتے ہیں، ان سے زیادہ روشنی منعکس ہونا شروع ہو جاتی ہے جس سے بادلوں کی نیچے سطح زمین زیادہ سرد ہو جاتی ہے۔ ادھر یونیورسٹی آف شفیلڈ کے پروفیسر پیٹر سٹائرنگ بھارت میںایک مشہور اسٹیل فیکٹری کے ساتھ مل کر ایک ایسی اسکیم پر کام کر رہے ہیں جس سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ذخیرہ کیا جائے گا اور پھراس کو اس ایندھن میں تبدیل کیا جائے گا۔

یہ مرکز جن دوسرے منصوبوں پر کام کر رہا ہے، ان میں سمندر سے آلودگی کا خاتمہ بھی شامل ہے تا کہ سمندر مزید کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرنے کے قابل ہو سکے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جب آلودگی کم کی جاتی ہے تو اس سے یہ ہوتا ہے کہ فضائی حدت میں اضافے کا عمل سست ہو جاتا ہے۔ اگر ہمیں عالمی حدت میں کمی کرنی ہے تو ہمیں اپنی فضا کو ٹھنڈا کر کے اس سطح پر لانا پڑے گا جہاں یہ عالمی حدت کے دور سے پہلے تھی۔
Load Next Story