حکومت نے میڈیا ٹریبونلز کی منظوری دی نہ کوئی بل آرہا ہے ڈاکٹر فردوس
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں میڈیا اصلاحات کے حوالے سے صرف مباحثہ ہوا، معاون خصوصی اطلاعات
KARACHI:
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے'' میڈیا ٹربیونلز '' کے قیام کے لیے منظوری دی نہ ہی اس حوالے سے کسی قانونی مسودے کو حتمی شکل دی گئی ہے۔
وفاقی حکومت میڈیا ٹربیونلز کے قیام کے لیے کوئی قانونی بل پارلیمنٹ میں فی الحال پیش نہیں کررہی۔ اس حوالے سے غلط اطلاعات زیر گردش ہیں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صرف میڈیا میں اصلاحات کے حوالے سے ایک عام بحث ومباحثہ ہوا تھا یہ رائے سامنے آئی تھی کہ میڈیا کو دور جدید کے مطابق ہم آہنگ ہونا چاہیے اور اس سے متعلق حکومتی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
ہفتے کی شب ایکسپریس سے ٹیلی فونک گفتگو میں معاون خصوصی اطلاعات نے کہا کہ وفاقی حکومت میڈیا سے متعلق اداروں پیمرا ،پریس کونسل آف پاکستان سمیت دیگر میں جدید تقاضوں کے مطابق اصلاحات کرے گی ۔میڈیا میں اصلاحات کے حوالے سے کسی بھی ممکنہ قانون سازی یا اقدام پرسی پی این ای ، اے پی این ایس ،پی بی اے ،پی ایف یوجے سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی ۔ان میڈیااصلاحات کے مسودے کو تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد مرتب کیا جائے گا ۔حکومت آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے ۔پیمرا کے حوالے سے قانون سازی 2002میں ہوئی تھی ۔اب پر نٹ میڈیا ، الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا آگیا ہے ۔
اس لیے میڈیا کے حوالے سے دور جدید کے مطابق اصلاحات وقت کی ضرورت ہے ۔انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت میڈیا کے حوالے سے قوانین یا اصلاحات میں تبدیلی پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے گی ۔انھوں نے کہا کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی اور پریس کونسل آف پاکستان اور دیگر اس سے متعلق دیگر اداروںکی ساخت اور قوانین میں اصلاحات کریں گے ۔میڈیا کی اصلاحات کے حوالے سے آئندہ کسی بھی ممکنہ اقدام یا قانون سازی پر وفاقی حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز سے رائے لے گی اور پھر کسی بھی اصلاحات کے مسودے کوقانونی شکل دے کر اس پر کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ میڈیا ورکرز کو تحفظ ملے اور ان کے مسائل حل ہوں۔ اپوزیشن کے اسلام آباد میں ممکنہ دھرنے کے حوالے سے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ اس وقت کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں لیکن مولانا فضل الرحمن کشمیریوں کی حمایت میں ریلی یا آزادی مارچ کرنے کے بجائے کرپشن میں ملوث عناصر چوروں اور لیٹروں کو بچانے کے لیے دھرنا دینے کی بات کررہے ہیں ۔یہ ممکنہ احتجاجی دھرنا دیناکشمیریوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے نمک پاشی کرنے کے مترادف ہوگا۔اپوزیشن میں احتجاج کرنے کی سکت نہیںرہی ہے ۔جب مولانا فضل الرحمن اپنے سیاسی کارڈ شو کریں گے تو حکومت اپنی حکمت عملی سامنے لائی گی ۔یہ احتجاج صرف باتیں ہیں ۔ناکام سیاست اپوزیشن کا مقدر ہے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے'' میڈیا ٹربیونلز '' کے قیام کے لیے منظوری دی نہ ہی اس حوالے سے کسی قانونی مسودے کو حتمی شکل دی گئی ہے۔
وفاقی حکومت میڈیا ٹربیونلز کے قیام کے لیے کوئی قانونی بل پارلیمنٹ میں فی الحال پیش نہیں کررہی۔ اس حوالے سے غلط اطلاعات زیر گردش ہیں۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صرف میڈیا میں اصلاحات کے حوالے سے ایک عام بحث ومباحثہ ہوا تھا یہ رائے سامنے آئی تھی کہ میڈیا کو دور جدید کے مطابق ہم آہنگ ہونا چاہیے اور اس سے متعلق حکومتی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
ہفتے کی شب ایکسپریس سے ٹیلی فونک گفتگو میں معاون خصوصی اطلاعات نے کہا کہ وفاقی حکومت میڈیا سے متعلق اداروں پیمرا ،پریس کونسل آف پاکستان سمیت دیگر میں جدید تقاضوں کے مطابق اصلاحات کرے گی ۔میڈیا میں اصلاحات کے حوالے سے کسی بھی ممکنہ قانون سازی یا اقدام پرسی پی این ای ، اے پی این ایس ،پی بی اے ،پی ایف یوجے سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی ۔ان میڈیااصلاحات کے مسودے کو تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد مرتب کیا جائے گا ۔حکومت آزادی صحافت پر یقین رکھتی ہے ۔پیمرا کے حوالے سے قانون سازی 2002میں ہوئی تھی ۔اب پر نٹ میڈیا ، الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا آگیا ہے ۔
اس لیے میڈیا کے حوالے سے دور جدید کے مطابق اصلاحات وقت کی ضرورت ہے ۔انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت میڈیا کے حوالے سے قوانین یا اصلاحات میں تبدیلی پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرے گی ۔انھوں نے کہا کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگیولیٹری اتھارٹی اور پریس کونسل آف پاکستان اور دیگر اس سے متعلق دیگر اداروںکی ساخت اور قوانین میں اصلاحات کریں گے ۔میڈیا کی اصلاحات کے حوالے سے آئندہ کسی بھی ممکنہ اقدام یا قانون سازی پر وفاقی حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز سے رائے لے گی اور پھر کسی بھی اصلاحات کے مسودے کوقانونی شکل دے کر اس پر کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ میڈیا ورکرز کو تحفظ ملے اور ان کے مسائل حل ہوں۔ اپوزیشن کے اسلام آباد میں ممکنہ دھرنے کے حوالے سے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ اس وقت کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کریں لیکن مولانا فضل الرحمن کشمیریوں کی حمایت میں ریلی یا آزادی مارچ کرنے کے بجائے کرپشن میں ملوث عناصر چوروں اور لیٹروں کو بچانے کے لیے دھرنا دینے کی بات کررہے ہیں ۔یہ ممکنہ احتجاجی دھرنا دیناکشمیریوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے نمک پاشی کرنے کے مترادف ہوگا۔اپوزیشن میں احتجاج کرنے کی سکت نہیںرہی ہے ۔جب مولانا فضل الرحمن اپنے سیاسی کارڈ شو کریں گے تو حکومت اپنی حکمت عملی سامنے لائی گی ۔یہ احتجاج صرف باتیں ہیں ۔ناکام سیاست اپوزیشن کا مقدر ہے۔