سندھ ہائیکورٹ نے پانچوں ڈی ایم سیز کے اخراجات کی تفصیلات طلب کر لیں

ستمبرسے واجبات کی ادائیگی نہیں کی گئی، وکیل کے ایم سی

ستمبر کی گرانٹ اور آکٹرائے کی مد میں رقم ادا کردی گئی ہے، حکومت۔ فوٹو:فائل

KARACHI:
سندھ ہائیکورٹ نے کے ایم سی کے54ہزار ملازمین اور پنشنرزکی تنخواہیں بروقت ادائیگی کو یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے تمام ڈی ایم سیز اور ٹی ایم ایزکے ملازمین کی تنخواہوں ، پنشنز اور فنڈز کی ادائیگی اور اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کرلی ہیں،جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے بدھ کوکے ایم سی کے 54ہزار ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔

کے ایم سی کی جانب سے بہزاد حیدر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ سندھ حکومت کی جانب سے کے ایم سی کوستمبر 2013 سے واجبات کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے،حکومت سندھ کی جانب سے بتایا گیا کہ کے ایم سی کو ماہ ستمبر کی مد میں50 کروڑ روپے کی گرانٹ اور 32کروڑ 70لاکھ روپے آکٹرائے کی مد میں ادا کردیے، ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ صوبائی حکومت صوبائی فنانشل کمیشن ایوارڈ2007کے تحت یہ رقم ادا کرتی ہے، اس سے قبل عدالت کو بتایا گیا تھا کہ سندھ اسمبلی نے نئے بلدیاتی نظام کا بل منطور کرلیا ہے جو کہ دستخط کیلیے گورنر سندھ کے پاس ہے جلد ہی یہ نظام نافذ ہوجائے گا۔




نئے نظام کے تحت مختلف محکموں کاقیام عمل میں لایا جارہا ہے اور نئے نظام کے تحت یہ پیچیدگیاں ختم ہوجائیں گی اور بلدیاتی اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کا مسلہ بھی حل ہوجائے گا، عدالت نے آبزروکیا کہ عدالتی حکم کے مطابق ڈی ایم سیز کے اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش نہیں کی گئی،عدالت نے تمام ڈی ایم سیز اور ٹی ایم ایز اور فنانس ڈائریکٹرز کو ہدایت کی کہ ملازمین کی تنخواہوں کی تفصیلات اور اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کریں، کے ایم سی کے ملازمین اور پنشنرز کی تنخواہوں سے متعلق سجن یونین کے رہنما ذوالفقار اور ندیم شیخ ایڈوکیٹ کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ کے ایم سی 32 ہزار ملازمین اور22ہزار پنشنرزتنخواہوں سے محروم ہیں، ملازمین اس مہنگائی کے دور میں اہل خانہ کے میڈیکل اخراجات، مکان کا کرایہ، بچوں کے ماہانہ اخراجات ادا کرنے سے بھی قاصر ہیں جس کی وجہ سے ان کے بچوں کا مستقبل خطرے میں پڑگیا ہے ۔
Load Next Story