سی پیک کے تحت گوادر میں پہلا نجی ریزارٹ تیار
گوادر بیچ ریزارٹ، اے ایم نائنٹی نائن گروپ نے تعمیر کیا ہے جس میں بیرون ملک پاکستانیوں نے بھاری سرماریہ کاری کی ہے
پاک چین اقتصادی راہداری سیاحت کے فروغ کا ذریعہ بن رہی ہے ، اسی ضمن میں سی پیک کے پہلے نجی ریزارٹ (Resort) کی تعمیر مکمل کرلی گئی جو گوادر کے خوبصورت ساحل پر واقع ہے۔ یہ منصوبہ گوادر بیچ ریزارٹ کے نام سے اے ایم نائنٹی نائن گروپ نے تعمیر کیا ہے جس میں بیرون ملک پاکستانیوں نے بھاری سرماریہ کاری کی ہے۔
گوادر بیچ ریزارٹ اینڈکلب50 ایکڑ سے زائد رقبے پر محیط ایک کثیر جہتی منصوبہ ہے ۔ اس پراجیکٹ کو گوادر سے خنجراب تک سی پیک کے روٹ پر پہلا منظم اور جدید سیاحتی منصوبہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ پراجیکٹ میں فائیو اسٹارہوٹل، ٹریڈ سینٹر، ایکسپو سینٹر اور اپارٹمنٹس شامل ہیں۔ ملٹی بلین منصوبے کو 2016 میں این او اسی ملا اور مختصر عرصے میں منصوبے کا پہلا مرحلہ گوادر بیچ ریزارٹ کلب کی شکل میں مکمل کرلیا گیا جو 30رہائشی کمروں اور لگژری اپارٹمنٹس پر مشتمل ہے۔ یہ پورا پراجیکٹ مکمل طور پر شمسی توانائی سے چلایا جاتا ہے اس لیے اسے گوادر کے سب سے بڑا سولر پاور پراجیکٹ کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
یہ منصوبہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی مجوزہ اراضی کے عین سامنے واقع ہے۔ منصوبے کا ڈیزائن ملائیشیا کے ماہرین کی رہنمائی میں تیار کیا گیا۔ گوادر کلب اینڈ بیچ ریزارٹ کی ایک خصوصیت اس میں قائم انٹارکٹیکا لاؤنج ہے، اسے یہ نام اس لیے دیا گیا کہ لاؤنج کے سامنے تاحد نگاہ پھیلے سمندر کے دوسرے کنارے تک خشکی کا کوئی حصہ واقع نہیں بلکہ برفانی قطب انٹارکٹیکا واقع ہے۔ گوادر کلب اینڈ بیچ ریزارٹ پر صحت مند سرگرمیوں کے لیے ہیلتھ ٹریک، سائیکلنگ ٹریک، ریسٹ ایریا، بچوں کے جھولے، ڈائننگ ایریا بھی بنائے گئے ہیں۔ پاکستان کا پہلا فٹبال گالف کورس بھی تعمیر کیا گیا ہے جبکہ ایک مصنوعی کھیل اور سبزہ زار اس مقام کو سیاحوں کے لیے دلکش بناتے ہیں۔
ریزارٹ تعمیر کرنے والے AM99گروپ کے چیئرمین بریگیڈیئر( ر) آصف محمود نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کے گروپ کا کاروبار روس، ملائیشیا اور آسٹریلیا اور دبئی تک پھیلا ہوا ہے جس میں زیادہ تر اوورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری ہے۔ آصف محمود بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ایڈوائزر اور ڈائریکٹر جوائنٹ وینچرز بھی ہیں اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کے لیے ان کی مشاورت سے بلوچستان حکومت فائدہ اٹھارہی ہے۔
بریگیڈیئر آصف محمود کے مطابق اس منصوبے کا بنیادی مقصد کراچی حیدرآباد اور ملک کے دیگر شہروں سے گوادر میں تفریح کے لیے آنے والوں کو جدید طرز کی سہولت فراہم کرناہے۔ یہ سہولت گوادر میں سیاحت کے شعبہ میں پائے جانے والے امکانات کو اجاگر کرنے کا ذریعہ بنے گی۔
بریگیڈیئر ریٹائرڈ آصف محمود نے بلوچستان حکومت اور وفاقی حکومت کو تجویز دی کہ گوادر کو ٹورازم سٹی قرار دیا جائے تاکہ گوادر اور بلوچستان کی ترقی کے ساتھ ملک کے دیگر شہروںکے عوام غیرملکی سیاحوں کو گوادر کی قدرتی خوبصورتی کی جانب راغب کیا جاسکے۔ سی پیک کے روٹ پر تعمیر ہونے والا یہ جدید بیچ ریزارٹ ایک سے ڈیڑھ ماہ میں مکمل طور پر آپریشنل کردیا جائے گا اور کراچی سمیت دیگر شہروں سے گوادر سیاحت کے لیے جانے والے شہری اس جدید سہولت سے استفادہ کرسکیں گے۔گوادر بیچ ریزارٹ کے تحت پاکستان کا پہلا فٹبال گالف ٹورنامنٹ بھی جلدمنعقد کیا جائے گا جس میں پاکستان بھر سے ٹیمیں شرکت کریں گی۔
گوادر بیچ ریزارٹ اینڈکلب50 ایکڑ سے زائد رقبے پر محیط ایک کثیر جہتی منصوبہ ہے ۔ اس پراجیکٹ کو گوادر سے خنجراب تک سی پیک کے روٹ پر پہلا منظم اور جدید سیاحتی منصوبہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ پراجیکٹ میں فائیو اسٹارہوٹل، ٹریڈ سینٹر، ایکسپو سینٹر اور اپارٹمنٹس شامل ہیں۔ ملٹی بلین منصوبے کو 2016 میں این او اسی ملا اور مختصر عرصے میں منصوبے کا پہلا مرحلہ گوادر بیچ ریزارٹ کلب کی شکل میں مکمل کرلیا گیا جو 30رہائشی کمروں اور لگژری اپارٹمنٹس پر مشتمل ہے۔ یہ پورا پراجیکٹ مکمل طور پر شمسی توانائی سے چلایا جاتا ہے اس لیے اسے گوادر کے سب سے بڑا سولر پاور پراجیکٹ کا اعزاز بھی حاصل ہے۔
یہ منصوبہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی مجوزہ اراضی کے عین سامنے واقع ہے۔ منصوبے کا ڈیزائن ملائیشیا کے ماہرین کی رہنمائی میں تیار کیا گیا۔ گوادر کلب اینڈ بیچ ریزارٹ کی ایک خصوصیت اس میں قائم انٹارکٹیکا لاؤنج ہے، اسے یہ نام اس لیے دیا گیا کہ لاؤنج کے سامنے تاحد نگاہ پھیلے سمندر کے دوسرے کنارے تک خشکی کا کوئی حصہ واقع نہیں بلکہ برفانی قطب انٹارکٹیکا واقع ہے۔ گوادر کلب اینڈ بیچ ریزارٹ پر صحت مند سرگرمیوں کے لیے ہیلتھ ٹریک، سائیکلنگ ٹریک، ریسٹ ایریا، بچوں کے جھولے، ڈائننگ ایریا بھی بنائے گئے ہیں۔ پاکستان کا پہلا فٹبال گالف کورس بھی تعمیر کیا گیا ہے جبکہ ایک مصنوعی کھیل اور سبزہ زار اس مقام کو سیاحوں کے لیے دلکش بناتے ہیں۔
ریزارٹ تعمیر کرنے والے AM99گروپ کے چیئرمین بریگیڈیئر( ر) آصف محمود نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان کے گروپ کا کاروبار روس، ملائیشیا اور آسٹریلیا اور دبئی تک پھیلا ہوا ہے جس میں زیادہ تر اوورسیز پاکستانیوں کی سرمایہ کاری ہے۔ آصف محمود بلوچستان ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ایڈوائزر اور ڈائریکٹر جوائنٹ وینچرز بھی ہیں اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کے لیے ان کی مشاورت سے بلوچستان حکومت فائدہ اٹھارہی ہے۔
بریگیڈیئر آصف محمود کے مطابق اس منصوبے کا بنیادی مقصد کراچی حیدرآباد اور ملک کے دیگر شہروں سے گوادر میں تفریح کے لیے آنے والوں کو جدید طرز کی سہولت فراہم کرناہے۔ یہ سہولت گوادر میں سیاحت کے شعبہ میں پائے جانے والے امکانات کو اجاگر کرنے کا ذریعہ بنے گی۔
بریگیڈیئر ریٹائرڈ آصف محمود نے بلوچستان حکومت اور وفاقی حکومت کو تجویز دی کہ گوادر کو ٹورازم سٹی قرار دیا جائے تاکہ گوادر اور بلوچستان کی ترقی کے ساتھ ملک کے دیگر شہروںکے عوام غیرملکی سیاحوں کو گوادر کی قدرتی خوبصورتی کی جانب راغب کیا جاسکے۔ سی پیک کے روٹ پر تعمیر ہونے والا یہ جدید بیچ ریزارٹ ایک سے ڈیڑھ ماہ میں مکمل طور پر آپریشنل کردیا جائے گا اور کراچی سمیت دیگر شہروں سے گوادر سیاحت کے لیے جانے والے شہری اس جدید سہولت سے استفادہ کرسکیں گے۔گوادر بیچ ریزارٹ کے تحت پاکستان کا پہلا فٹبال گالف ٹورنامنٹ بھی جلدمنعقد کیا جائے گا جس میں پاکستان بھر سے ٹیمیں شرکت کریں گی۔