شریف فیملی کے 3 مقدمات پر فیصلے کا معاملہ ریفری جج کو ارسال
ڈویژن بینچ تقسیم ہونے پر9 ماہ سے زیرالتوا تھا،9 اکتوبر کو سماعت ہوگی،نوٹس جاری
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے وزیر اعظم نواز شریف،وزیر اعلیٰ شہباز شریف،ان کی والدہ شمیم اختر،خاتون اول بیگم کلثوم نواز،بیٹی مریم نواز،بیٹوں حسین نواز، حمزہ شہباز بھابھی صبیحہ عباس سمیت تینوں بھائیوں کی فیمیلز اور پارٹنرز کیخلاف اربوں روپے کی کرپشن کے 3 ریفرنس حدیبیہ پیپرملز،اتفاق فاؤنڈری اور رائے ونڈ محل ری اوپن کرکے ان کی سماعت شروع کرنے یا انھیں ختم کرنے کی شریف فیملیز کی درخواستوں پر فیصلے کیلیے جسٹس سردار شمیم خان کو ریفری جج مقررکر دیا ہے اور تینوں ریفرنس ان کی عدالت میں بھیج دیے گئے ہیں۔
جسٹس سردار شمیم نے اس نکتے پر دلائل دینے کیلیے شریف فیملیزکے وکلا اور نیب کے پراسیکیوٹر چوہدری ریاض کونوٹس جاری کرکے 9 اکتوبر کو عدالت طلب کرلیا۔
ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ کے جسٹس خواجہ امتیازاحمد نے یہ تینوں ریفرنس ختم کرنے جبکہ ڈویژن بینچ کے دوسرے ممبر جسٹس محمد فرخ عرفان خان نے تینوں ریفرنس ری اوپن کرنے کی رائے دی تھی۔ڈویژن بینچ تقسیم ہونے پریہ فیصلہ گزشتہ 9 ماہ سے التوامیں چلا گیا تھا اب اس کی سماعت 9 اکتوبرکو دوبارہ شروع کی جائے گی۔
جسٹس سردار شمیم نے اس نکتے پر دلائل دینے کیلیے شریف فیملیزکے وکلا اور نیب کے پراسیکیوٹر چوہدری ریاض کونوٹس جاری کرکے 9 اکتوبر کو عدالت طلب کرلیا۔
ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ کے جسٹس خواجہ امتیازاحمد نے یہ تینوں ریفرنس ختم کرنے جبکہ ڈویژن بینچ کے دوسرے ممبر جسٹس محمد فرخ عرفان خان نے تینوں ریفرنس ری اوپن کرنے کی رائے دی تھی۔ڈویژن بینچ تقسیم ہونے پریہ فیصلہ گزشتہ 9 ماہ سے التوامیں چلا گیا تھا اب اس کی سماعت 9 اکتوبرکو دوبارہ شروع کی جائے گی۔