میانمارمیں مسلم کش فسادات پھر پھوٹ پڑے 80 افراد قتل 70 گھر جلادیئے گئے

ریاست راکھنی کے ساحلی قصبے تھنڈوے میں انتہا پسندبدھوں نے پہلے94 سالہ خاتون کوتشدد کرکے مارڈالا جس پرفسادات بھڑک اٹھے

ریاست راکھنی کے ساحلی قصبے تھنڈوے میں انتہا پسندبدھوں نے پہلے94 سالہ خاتون کوتشدد کرکے مارڈالا جس پرفسادات بھڑک اٹھے، شدت پسندوں نے دیکھتے ہی دیکھتے گائوں تھابیا چینگ میں تباہی مچا دی. فوٹو رائٹرز

SARGODHA:
میانمار میں ایک مرتبہ پھر مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے، انتہا پسند بدھوں نے روہنگیا مسلمان معمر خاتون کو تشدد کرکے مار ڈلا جس پرفسادات بھڑک اٹھے اورآخری اطلاعات تک گائوں میں 80 کے قریب افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ بدھ پیروکاروں نے مسلمانوں کے 70 سے زائد گھروں کو بھی جلا دیا ، جس سے مسلمان آبادی میں شدید خوف وہراس پھیل گیا۔

میڈیا کی رپورٹ کے مطابق برماکی ریاست راکھنی کے ساحلی شہر تھنڈوے کے گائوں تھابیاچینگ میں منگل کوبدھوں شدت پسندوں نے پہلے ایک 94 سالہ معمرخاتون کوتشدد کرکے مارڈالا جس پرفسادات بھڑک اٹھے بعد میں ایک خاتون سمیت 5 مسلمانوں کوقتل کردیا۔ این این آئی کے مطابق کیاؤ نینگ کے ایک پولیس افسرنے بتایا کہ معمرخاتون کے قتل کے بعد پھوٹنے والے فسادات میں 2 دنوں میں مجموعی طور پر70 سے 80 افراد ہلاک ہوگئے۔




خوف کا شکار مسلمانوں کو اپنی جانیں بچانے کے لیے جنگلوں میں چھپنا پڑا، 800 کے قریب بدھوں نے ایک مسجد سمیت مسلمانوں کے 59 گھروں کو آگ بھی لگا دی جس دوران خوف کے ماری خواتین اور بچے اپنی جانیں بچانے کے لیے جنگلوں کی طرف بھاگ گئے، فسادات میں 4 بدھ بھکشوزخمی بھی ہوئے جبکہ ایک لاپتہ ہے۔ علاقے کے ایک مسلمان رہائشی نے بتایاکہ اس کے جواب میں بدھ مت کے ماننے والوں کے گھروں کوبھی نذرآتش کیا گیا ہے۔ صدر تھین سین کے ریاست کے دورے کے بعد علاقے میں فسادات پھوٹ پڑے، صدر تھین سین نے قصبہ تھانڈوے کا دورہ کیا تھا۔ ینگون میں امریکی سفارتخانے کی طرف سے جاری کردہ ایک تازہ بیان میں کہا گیا ہے میانمارمیں بدامنی کی تازہ ترین صورتحال پرامریکاکوگہری تشویش لاحق ہے اور ینگون میں حکام سے فوری طور پر ایکشن لینے کامطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
Load Next Story