سپریم کورٹ نے 80 اعلیٰ افسران کی گریڈ 20 سے 21 میں ترقی کالعدم قراردیدی
سلیکشن بورڈ کا دوبارہ اجلاس بلا کر سیایس دباؤ کے بغیر قانون کے مطابق ترقیاں دی جائیں،سپریم کورٹ کا حکم
سپریم کورٹ نے گریڈ 21 میں غیر قانونی طور پر ترقی پانے والے 80 افسران کی ترقی کالعدم قرار دیتے ہوئے نوٹیفکیشن منسوخ کردیا۔
غیر قانونی ترقیوں کے حوالے سے اوریا مقبول جان کی جانب سے دائر درخواست پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس شیخ احمد سعید اور جسٹس اعجاز چوہدری پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے 22 جولائی 2013 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، جاری کئے گئے فیصلے میں عدالت نے 80 بیوروکریٹس کی غیر قانونی ترقیوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ ترقیوں کے لئے سلیکشن بورڈ کا دوبارہ اجلاس بلایا جائے اور اگلے گریڈ میں ترقیاں قانون کے مطابق اور سیاسی دباؤ کے بغیر کی جائیں۔
واضح رہے کہ ان افسران کی ترقیوں کی منظوری سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کے دور میں اس وقت کے سیکریٹری ایسٹیبلشمنٹ تیمور عظمت عثمان نے دی تھی، اس سلسلے میں پہلے 56 افسران کو غیر قانونی ترقی دی گئی تاہم بعد میں سابق صدر آصف زرداری کے بہنوئی نصراللہ پیچوہو کو مبینہ طور پر ترقی دینے کے لئے مزید 24 جونیئر افسران کو بھی گریڈ 21 میں ترقی دی گئی تھی۔
غیر قانونی ترقیوں کے حوالے سے اوریا مقبول جان کی جانب سے دائر درخواست پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس شیخ احمد سعید اور جسٹس اعجاز چوہدری پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے 22 جولائی 2013 کو فیصلہ محفوظ کیا تھا، جاری کئے گئے فیصلے میں عدالت نے 80 بیوروکریٹس کی غیر قانونی ترقیوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ ترقیوں کے لئے سلیکشن بورڈ کا دوبارہ اجلاس بلایا جائے اور اگلے گریڈ میں ترقیاں قانون کے مطابق اور سیاسی دباؤ کے بغیر کی جائیں۔
واضح رہے کہ ان افسران کی ترقیوں کی منظوری سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف کے دور میں اس وقت کے سیکریٹری ایسٹیبلشمنٹ تیمور عظمت عثمان نے دی تھی، اس سلسلے میں پہلے 56 افسران کو غیر قانونی ترقی دی گئی تاہم بعد میں سابق صدر آصف زرداری کے بہنوئی نصراللہ پیچوہو کو مبینہ طور پر ترقی دینے کے لئے مزید 24 جونیئر افسران کو بھی گریڈ 21 میں ترقی دی گئی تھی۔