امریکا میں صدر ٹرمپ کو مواخذے کے شکنجے میں جکڑنے کا عمل شروع
انٹیلی جنس انسپکٹر جنرل کی تحقیقات اور اسپیکر نینسی پلوسی کی مواخذے کی حمایت کے باعث صدر ٹرمپ کے گرد گھیرا تنگ ہو گیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سر پر لٹکی مواخذے کی تلوار کو ڈیموکریٹک پارٹی نے دھار لگانا شروع کردیا ہے، اسپیکر نینسی پلوسی نے صدر کے مواخذے کے لیے کارروائی کے آغاز کا عندیہ دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں صدر ڈولڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لیے فضا ساز گار ہوتی جا رہی ہے، ایوان نمائندگان میں اکثریت رکھنے والی اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔ ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے 'صدر کا جوابدہ ہونا ضروری ہے' کا بیان دیکر مواخذے پر مہر ثبت کردی ہے۔
دوسری جانب دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ممکنہ مواخذے کو غیر قانونی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی یہ غیر آئینی حرکتیں مجھے امریکا کے مفاد میں کیے گئے اپنے اقدامات سے پیچھے نہیں ہٹا سکتیں، اپوزیشن کی یہ کوششیں مجھے اور میری پالیسیوں کو ایذا رسانی پہنچانے کے سوا اور کچھ نہیں۔
یہ خبر پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ممکنہ مواخذے پر پریشان
ڈونلڈ ٹرمپ پر 2016 میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں حیران کن کامیابی کی وجہ سے اُن پر الیکشن جیتنے کے لیے پیسہ اور اپنا اثر ورسوخ استعمال کرنے کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں جن میں حساس ترین الزام سیاسی حریف کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے ایک بیرونی قوت کا استعمال کرنا ہے۔
ادھر واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں تعینات ایک انٹیلی جنس افسر نے اپنے انسپکٹر جنرل کو غیر ملکی رہنما اور صدر ٹرمپ کے درمیان ہونے والی گفتگو کے دوران ایک تشویشناک 'وعدے' سے متعلق آگاہ کیا ہے اور باقاعدہ شکایت درج کی ہے۔ گو 'غیر ملکی رہنما' کو واضح نہیں کیا گیا تاہم شکایت درج ہونے سے قبل امریکی صدر نے یوکرائن کے صدر سے بات کی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لئے آوازیں اٹھنے لگیں
اس کے باوجود کہ ٹرمپ کے مواخذے کے لیے ڈیموکریٹس کو بھر پور حمایت حاصل ہے لیکن وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے اپنے صدر کی پشت پناہی کرتے ہوئے ٹرمپ اور غیر ملکی رہنما کے درمیان گفتگو سے متعلق شکایت تک اپوزیشن جماعت کو رسائی نہیں دی ہے۔
خیال رہے کہ امریکا میں صدر مملکت کے مواخذے کے لیے پہلے الزمات کو کانگریس میں زیر بحث لایا جاتا ہے جس کی بنیاد پر صدر کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جا سکتا ہے بعد ازاں مواخذے کی کارروائی ایوانِ نمائندگان میں شروع کی جاتی ہے جہاں سادہ اکثریت کی منظوری سے صدر کیخلاف مقدمہ سینیٹ میں چلتا ہے۔
واضح رہے کہ اب تک صرف 2 امریکی صدور بل کلنٹن 1998 اور اینڈریو جانسن 1868 کا مواخذہ ہوا ہے، امریکی صدر ٹرمپ نے مواخذے سے بچنے کے لیے یوکرائن کے صدر کے ساتھ اپنی گفتگو کا متن جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گفتگو کے دوران صرف مبارک باد دی گئی تھی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں صدر ڈولڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لیے فضا ساز گار ہوتی جا رہی ہے، ایوان نمائندگان میں اکثریت رکھنے والی اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔ ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے 'صدر کا جوابدہ ہونا ضروری ہے' کا بیان دیکر مواخذے پر مہر ثبت کردی ہے۔
دوسری جانب دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ممکنہ مواخذے کو غیر قانونی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی یہ غیر آئینی حرکتیں مجھے امریکا کے مفاد میں کیے گئے اپنے اقدامات سے پیچھے نہیں ہٹا سکتیں، اپوزیشن کی یہ کوششیں مجھے اور میری پالیسیوں کو ایذا رسانی پہنچانے کے سوا اور کچھ نہیں۔
یہ خبر پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے ممکنہ مواخذے پر پریشان
ڈونلڈ ٹرمپ پر 2016 میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں حیران کن کامیابی کی وجہ سے اُن پر الیکشن جیتنے کے لیے پیسہ اور اپنا اثر ورسوخ استعمال کرنے کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں جن میں حساس ترین الزام سیاسی حریف کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے ایک بیرونی قوت کا استعمال کرنا ہے۔
ادھر واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں تعینات ایک انٹیلی جنس افسر نے اپنے انسپکٹر جنرل کو غیر ملکی رہنما اور صدر ٹرمپ کے درمیان ہونے والی گفتگو کے دوران ایک تشویشناک 'وعدے' سے متعلق آگاہ کیا ہے اور باقاعدہ شکایت درج کی ہے۔ گو 'غیر ملکی رہنما' کو واضح نہیں کیا گیا تاہم شکایت درج ہونے سے قبل امریکی صدر نے یوکرائن کے صدر سے بات کی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لئے آوازیں اٹھنے لگیں
اس کے باوجود کہ ٹرمپ کے مواخذے کے لیے ڈیموکریٹس کو بھر پور حمایت حاصل ہے لیکن وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے اپنے صدر کی پشت پناہی کرتے ہوئے ٹرمپ اور غیر ملکی رہنما کے درمیان گفتگو سے متعلق شکایت تک اپوزیشن جماعت کو رسائی نہیں دی ہے۔
خیال رہے کہ امریکا میں صدر مملکت کے مواخذے کے لیے پہلے الزمات کو کانگریس میں زیر بحث لایا جاتا ہے جس کی بنیاد پر صدر کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جا سکتا ہے بعد ازاں مواخذے کی کارروائی ایوانِ نمائندگان میں شروع کی جاتی ہے جہاں سادہ اکثریت کی منظوری سے صدر کیخلاف مقدمہ سینیٹ میں چلتا ہے۔
واضح رہے کہ اب تک صرف 2 امریکی صدور بل کلنٹن 1998 اور اینڈریو جانسن 1868 کا مواخذہ ہوا ہے، امریکی صدر ٹرمپ نے مواخذے سے بچنے کے لیے یوکرائن کے صدر کے ساتھ اپنی گفتگو کا متن جاری کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گفتگو کے دوران صرف مبارک باد دی گئی تھی۔