بلڈ پریشر معمول پر رکھنے والی غذائیں
چقندر کا رس، ریشے دار غذائیں، لوبیا اور دہی وغیرہ بلڈ پریشر کو معمول پر رکھتے ہیں
بلڈ پریشر کو خاموش قاتل کہا جاتا ہے اور بلڈ پریشر مستقل بڑھے رہنے کا مرض فالج، دل کے امراض اور گردوں کی خرابی کی اہم وجہ بن سکتا ہے۔
قدرت نے کئی غذاؤں میں دورانِ خون کو درست اور قابو میں رکھنے کے خواص پیدا کئے ہیں۔ ''احتیاط علاج سے بہتر ہے'' کے مصداق اگر آپ کا بلڈ پریشر زیادہ رہتا ہے تو درج ذیل کچھ غذائیں ہائپر ٹینشن (ہائی بلڈ پریشر) سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
لیکن آپ سے گزارش ہے کہ آپ ان نسخوں پر بھی اپنے ڈاکٹر کے مشورے کے بعد ہی عمل کیجیے گا۔
عموماً بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ ذیابیطس کا مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے۔ اگر خوش قسمتی سے آپ شوگر کے مریض نہیں تو روزانہ ایک کپ چقندر کا رس صرف ایک ہفتے میں ہی اثر دکھانا شروع کردے گا اور آپ خود واضح طور پر بڑھتے ہوئے بلڈ پریشر میں کمی محسوس کریں گے۔
یورپ میں ہزاروں افراد پر کئی ماہ تک تحقیق کے بعد ثابت ہوا ہے کہ چقندر کا رس بلڈ پریشر میں بہت مفید ہوتا ہے۔
دوسری جانب غذائی ماہرین نے ڈی اے ایس ایچ نامی صحت مند غذاؤں کا ایک فارمولا دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ غذا سے بلڈ پریشر میں کمی اور اس میں سبزیاں، پھل، مگرناشپاتی، شاخ گوبھی اور دالوں کو بطورِ خاص شامل کیا گیا ہے۔
اس غذائی پلان میں مکمل اناج، نارنجیاں، چکنائی سے پاک دودھ، پالک، بادام، تازہ سبز لوبیا، بیریاں، زیتون کا تیل، سبز چائے، دہی، مچھلی، سیب، کیلا، ناشپاتی، گاجریں، سورج مکھی کے بیج، دارچینی اور دیگر اشیا شامل ہیں۔
کوشش کیجیے کہ کیلشیم کی وافر مقدار یعنی 1000 سے 1200 ملی گرام کیلشیم روزانہ ایک بالغ فرد کی غذا کا حصہ بن سکے۔ اس کےلیے دودھ اور دہی بہترین انتخاب ہیں۔
یاد رہے کہ تیل بردار مچھلیوں میں عام پائے جانے والا اومیگا تھری فیٹی ایسڈ بھی بلڈ پریشر میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس لیے ہفتے میں دو مرتبہ مچھلی کھانے کو اپنا معمول ضرور بنائیے۔
قدرت نے کئی غذاؤں میں دورانِ خون کو درست اور قابو میں رکھنے کے خواص پیدا کئے ہیں۔ ''احتیاط علاج سے بہتر ہے'' کے مصداق اگر آپ کا بلڈ پریشر زیادہ رہتا ہے تو درج ذیل کچھ غذائیں ہائپر ٹینشن (ہائی بلڈ پریشر) سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
لیکن آپ سے گزارش ہے کہ آپ ان نسخوں پر بھی اپنے ڈاکٹر کے مشورے کے بعد ہی عمل کیجیے گا۔
عموماً بلڈ پریشر کے ساتھ ساتھ ذیابیطس کا مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے۔ اگر خوش قسمتی سے آپ شوگر کے مریض نہیں تو روزانہ ایک کپ چقندر کا رس صرف ایک ہفتے میں ہی اثر دکھانا شروع کردے گا اور آپ خود واضح طور پر بڑھتے ہوئے بلڈ پریشر میں کمی محسوس کریں گے۔
یورپ میں ہزاروں افراد پر کئی ماہ تک تحقیق کے بعد ثابت ہوا ہے کہ چقندر کا رس بلڈ پریشر میں بہت مفید ہوتا ہے۔
دوسری جانب غذائی ماہرین نے ڈی اے ایس ایچ نامی صحت مند غذاؤں کا ایک فارمولا دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ غذا سے بلڈ پریشر میں کمی اور اس میں سبزیاں، پھل، مگرناشپاتی، شاخ گوبھی اور دالوں کو بطورِ خاص شامل کیا گیا ہے۔
اس غذائی پلان میں مکمل اناج، نارنجیاں، چکنائی سے پاک دودھ، پالک، بادام، تازہ سبز لوبیا، بیریاں، زیتون کا تیل، سبز چائے، دہی، مچھلی، سیب، کیلا، ناشپاتی، گاجریں، سورج مکھی کے بیج، دارچینی اور دیگر اشیا شامل ہیں۔
کوشش کیجیے کہ کیلشیم کی وافر مقدار یعنی 1000 سے 1200 ملی گرام کیلشیم روزانہ ایک بالغ فرد کی غذا کا حصہ بن سکے۔ اس کےلیے دودھ اور دہی بہترین انتخاب ہیں۔
یاد رہے کہ تیل بردار مچھلیوں میں عام پائے جانے والا اومیگا تھری فیٹی ایسڈ بھی بلڈ پریشر میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس لیے ہفتے میں دو مرتبہ مچھلی کھانے کو اپنا معمول ضرور بنائیے۔