لاہور کو صاف رکھنے والے سیور مین مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے
سہولتوں کے فقدان، مراعات،وسائل اورکم تنخواہوں کے باعث سیور مین کی تعدادکم ہونے لگی
KARACHI:
خود کوگندگی، بدبو اور زندگی کو ہتھیلی پر رکھ کرشہر کوصاف اورخوبصورت رکھنے کیلیے سرگرم رہنے والے درجنوں سیور مین اپنی زندگی کی بازی ہارگئے باقی بچ جانے والے متعدد بیماریوں میں مبتلاہوکر کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبورہوکررہ گئے ہیں۔
ڈیلی ایکسپریس ٹربیون کو حاصل ہونے والی تفصیلات کے مطابق خاکروب کو نہ تو معاشرے میں عزت کی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے اورنہ ہی حکومتی سطح پر انکی خدمات کو سراہا جارہا ہے ڈیوٹی کے دوران مرنے والوں کو بقایاجات کے ساتھ خطرناک الاونس کے نام پرچند ہزارروپے تھما دیے جاتے ہیں۔
لاہورشہر میں سیوریج اورواٹر سپلائی ڈرینوں اورگڑھوں کی صفائی کاکام واسا کی ذمہ داری ہے۔ دولاکھ سے زائد مین ہولز کی رکاوٹوں کو دورکرنے کیلیے صرف 2ہزار خاکروب موجود ہیں۔ سہولتوں کے فقدان ،مراعات،وسائل اورکم تنخواہوں کے باعث دن بدن انکی تعدادکم سے کم ہوتی جاری ہے جبکہ شہر کئی گنا زائد پھیل گیا ہے۔
خود کوگندگی، بدبو اور زندگی کو ہتھیلی پر رکھ کرشہر کوصاف اورخوبصورت رکھنے کیلیے سرگرم رہنے والے درجنوں سیور مین اپنی زندگی کی بازی ہارگئے باقی بچ جانے والے متعدد بیماریوں میں مبتلاہوکر کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبورہوکررہ گئے ہیں۔
ڈیلی ایکسپریس ٹربیون کو حاصل ہونے والی تفصیلات کے مطابق خاکروب کو نہ تو معاشرے میں عزت کی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے اورنہ ہی حکومتی سطح پر انکی خدمات کو سراہا جارہا ہے ڈیوٹی کے دوران مرنے والوں کو بقایاجات کے ساتھ خطرناک الاونس کے نام پرچند ہزارروپے تھما دیے جاتے ہیں۔
لاہورشہر میں سیوریج اورواٹر سپلائی ڈرینوں اورگڑھوں کی صفائی کاکام واسا کی ذمہ داری ہے۔ دولاکھ سے زائد مین ہولز کی رکاوٹوں کو دورکرنے کیلیے صرف 2ہزار خاکروب موجود ہیں۔ سہولتوں کے فقدان ،مراعات،وسائل اورکم تنخواہوں کے باعث دن بدن انکی تعدادکم سے کم ہوتی جاری ہے جبکہ شہر کئی گنا زائد پھیل گیا ہے۔