قندیل بلوچ کیس کی سماعت مکمل فیصلہ محفوظ
قندیل بلوچ قتل کیس کےملزمان وسیم ، مفتی عبدالقوی ، اسلم شاہین، ظفر اقبال ،عبدالباسط، حق نواز عدالت میں پیش ہوئے
عدالت نے ماڈل قندیل بلوچ کے قتل سے متعلق مقدمے کا فیصلہ کل تک محفوظ کرلیا۔
ملتان کی سیشن کورٹ میں قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ ماڈل کورٹ کے جج عمران شفیع نے کیس کی سماعت کی۔ ملزمان وسیم ، مفتی عبدالقوی، اسلم شاہین، ظفر اقبال، عبدالباسط اور حق نواز عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت کیس میں ملزموں کے وکلاء اور پراسیکیوشن کی جانب سے دلائل مکمل کرلئے گئے جس کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ کل تک کے لیے محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے قندیل بلوچ کے والدین کی جانب سے بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔
قندیل بلوچ کیس
قندیل بلوچ کو 15 جولائی 2016 کو سوتے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ انھیں گلا گھونٹ کر مارا گیا تھا۔ قندیل کے بھائی وسیم نے گرفتاری کے بعد اقبال جرم کرلیا تھا لیکن عدالت میں باقاعدہ فرد جرم عائد کی گئی تو اس نے انکار کردیا تھا۔ مقدمے میں مذہبی اسکالر مفتی قوی سمیت عبدالباسط، ظفر اقبال، اسلم شاہین اور حق نواز کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم مفتی قوی اور محمد وسیم کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
ملتان کی سیشن کورٹ میں قندیل بلوچ قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ ماڈل کورٹ کے جج عمران شفیع نے کیس کی سماعت کی۔ ملزمان وسیم ، مفتی عبدالقوی، اسلم شاہین، ظفر اقبال، عبدالباسط اور حق نواز عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت کیس میں ملزموں کے وکلاء اور پراسیکیوشن کی جانب سے دلائل مکمل کرلئے گئے جس کے بعد عدالت نے کیس کا فیصلہ کل تک کے لیے محفوظ کرلیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے قندیل بلوچ کے والدین کی جانب سے بیٹوں کو معاف کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔
قندیل بلوچ کیس
قندیل بلوچ کو 15 جولائی 2016 کو سوتے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ پولیس کی تحقیقات سے پتہ چلا کہ انھیں گلا گھونٹ کر مارا گیا تھا۔ قندیل کے بھائی وسیم نے گرفتاری کے بعد اقبال جرم کرلیا تھا لیکن عدالت میں باقاعدہ فرد جرم عائد کی گئی تو اس نے انکار کردیا تھا۔ مقدمے میں مذہبی اسکالر مفتی قوی سمیت عبدالباسط، ظفر اقبال، اسلم شاہین اور حق نواز کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم مفتی قوی اور محمد وسیم کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔