6 افراد کی ہلاکت افسران کیخلاف کارروائی نہ کرنے پر رپورٹ طلب
ہوٹل کے جس کمرے میں فیصل زمان کوٹھہرایا گیا وہاں پر ایلومینیم فاسفیٹ چھڑکا گیا تھا جو خطرناک ہے، درخواست گزار
سندھ ہائی کورٹ نے قصر ناز ہوٹل میں بچوں سمیت 6 افراد کی ہلاکت کے معاملے میں سرکاری افسران کے خلاف غفلت برتنے پر کارروائی نہ کرنے سے متعلق درخواست پر وفاقی اور صوبائی حکومت اورپولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔
جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس شمس الدین عباسی پر مشتمل 2رکنی بینچ کے روبرو قصر ناز ہوٹل میں بچوں سمیت6افراد کی ہلاکت کے معاملے پر سرکاری افسران کے خلاف غفلت برتنے پر کارروائی نہ کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ملزمان میں ڈائریکٹر جنرل پی ڈبلیو ڈی ندیم اختر،چیف انجینئر حسین، دودانی چیف ایگزیکٹو انجینئر ہیر نند، ذاکر حسین، محرم حسین بروہی، ساجد حسین سمیت 14 سرکاری افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا حکم دیا جائے۔ سرکاری افسران نے اپنی ذمے داری میں غفلت کا مظاہرہ کیا، ذمے دار سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کر کے نوکری سے نکالا جائے۔
سرکاری افسران کو واقعے کی مکمل انکوائری تک عہدوں سے معطل کیا جائے جس کمرے میں فیصل زمان کو ٹھہرایا گیا تھا وہاں پر ایلومینیم فاسفیٹ چھڑکا گیا تھا، محکمہ تحفظ ماحولیات نے ایلومینم فاسفیٹ کو خطرناک قرار دے رکھا ہے، بچوں کی ہلاکت کے معاملے پر غفلت کے مرتب افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کے بجائے عہدوں پر بحال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، عدالت نے موقف سننے کے بعد وفاقی حکومت، صوبائی اور پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔
جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس شمس الدین عباسی پر مشتمل 2رکنی بینچ کے روبرو قصر ناز ہوٹل میں بچوں سمیت6افراد کی ہلاکت کے معاملے پر سرکاری افسران کے خلاف غفلت برتنے پر کارروائی نہ کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ملزمان میں ڈائریکٹر جنرل پی ڈبلیو ڈی ندیم اختر،چیف انجینئر حسین، دودانی چیف ایگزیکٹو انجینئر ہیر نند، ذاکر حسین، محرم حسین بروہی، ساجد حسین سمیت 14 سرکاری افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا حکم دیا جائے۔ سرکاری افسران نے اپنی ذمے داری میں غفلت کا مظاہرہ کیا، ذمے دار سرکاری افسران کے خلاف کارروائی کر کے نوکری سے نکالا جائے۔
سرکاری افسران کو واقعے کی مکمل انکوائری تک عہدوں سے معطل کیا جائے جس کمرے میں فیصل زمان کو ٹھہرایا گیا تھا وہاں پر ایلومینیم فاسفیٹ چھڑکا گیا تھا، محکمہ تحفظ ماحولیات نے ایلومینم فاسفیٹ کو خطرناک قرار دے رکھا ہے، بچوں کی ہلاکت کے معاملے پر غفلت کے مرتب افسران کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کے بجائے عہدوں پر بحال کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، عدالت نے موقف سننے کے بعد وفاقی حکومت، صوبائی اور پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔